
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا (ایک) مسلمان کے (دوسرے) مسلمان پر پانچ حق ہیں۔ (1) سلام کا جواب دینا (2) بیمار کی عیادت کرنا (3) جنازہ کے ساتھ جانا (4) دعوت قبول کرنا (5) چھینکنے والے کا جواب دینا۔حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا بھوکے (یعنی مضطر و مسکین اور فقیر) کو کھانا کھلاؤ، بیمار کی عیادت کرو اور قیدی کو (دشمن کی قید سے) چھڑاؤ۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا (ایک) مسلمان کے (دوسرے) مسلمان پر چھ حق ہیں۔ عرض کیا گیا کہ یا رسول اللہ! وہ کیا ہیں؟ فرمایا (1) جب تم مسلمان سے ملاقات کرو تو اسے سلام کرو (2) جب تمہیں کوئی (اپنی مدد کے لئے یا ضیافت کی خاطر) بلائے تو اسے قبول کرو۔ (3) جب تم سے کوئی خیر خواہی چاہے تو اس کے حق میں خیر خواہی کرو (4) جب کوئی چھینکے اور الحمد للہ کہے تو (یرحمک اللہ کہہ کر) اس کا جواب دو (5) جب کوئی بیمار ہو تو اس کی عیادت کرو (6) جب کوئی مرجائے تو ( نماز جنازہ اور دفن کرنے کے لئے) اس کے ساتھ جاؤ۔ حضرت ثوبان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا مسلمان جو اپنے کسی (بیمار) مسلمان بھائی کی عیادت کرتا ہے تو (گویا) وہ بہشت کی میوہ خوری میں (مصروف) رہتا ہے یہاں تک کہ وہ (عیادت سے) واپس نہ آجائے۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ قیامت کے روز (بندہ سے) فرمائے گا اے ابن آدم! میں بیمار ہوا اور تو نے میری عیادت نہیں کی؟ بندہ عرض کرے گا کہ اے میرے رب! میں تیری عیادت کس طرح کرتا کہ تو تو دونوں جہانوں کا پروردگار ہے (اور بیماری سے پاک ہے) اللہ تعالیٰ فرمائے گا۔ کیا تجھے معلوم نہیں ہو تھا کہ میرا فلاں بندہ بیمار ہے؟ اور تو نے اس کی عیادت نہیں کی تھی، کیا تجھے معلوم نہیں تھاکہ اگر تو اس بیمار بندہ کی عیادت کرتا تو مجھے (یعنی میری رضا) اس کے پاس پاتا۔ (پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا اے ابن آدم! میں نے تجھ سے کھانا مانگا اور تو نے مجھے کھانا نہیں کھلایا؟ بندہ عرض کرے گا کہ اے میرے رب! میں کھانا کس طرح کھلاتا تو تو دونوں جہانوں کا پروردگار ہے (اور کسی چیز کا محتاج نہیں ہے) اللہ تعالیٰ فرمائے گا کیا تجھے یاد نہیں کہ تجھ سے میرے فلاں بندہ نے کھانا مانگا تھا اور تو نے اسے کھانا نہیں کھلایا تھا۔ کیا تجھے معلوم نہیں تھا کہ اگر تو اسے کھانا کھلاتا تو اسے (یعنی اس کے ثواب کو) میرے پاس پاتا۔ (پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا) اے ابن آدم! میں نے تجھ سے پانی مانگا تو تو نے مجھے پانی نہیں پلایا؟ بندہ عرض کرے گا کہ اے میرے پروردگار میں تجھے پانی کس طرح پلاتا؟ تو تو دونوں جہانوں کا پروردگار ہے (تجھے نہ پانی کی ضرورت اور نہ کسی اور چیز کی حاجت)؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا تجھ سے میرے فلاں بندہ نے پانی مانگا اور تو نے اسے پانی نہیں پلایا، کیا تجھے معلوم نہیں تھا کہ اگر تو اسے پانی پلاتا تو اسے (یعنی اس کے ثواب کو) میرے پاس پاتا۔حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم(ایک مرتبہ) ایک اعرابی (گنوار) کے پاس اس کی بیماری کا حال پوچھنے کے لئے تشریف لے گئے آنحضرت صلی اللہ علیہ والہ وسلم(کا طریقہ یہ تھا کہ) جب آپ کسی کے پاس عیادت کے لئے تشریف لے جاتے تو اس سے فرماتے کہ کوئی ڈر نہیں (یعنی بیماری سے غم نہ کھاؤ اس لئے کہ) یہ بیماری (گناہوں سے) پاک کرنے والی ہے اگر اللہ چاہے چناچہ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے (اس وقت) اس دہقانی سے بھی یہی فرمایا کہ کوئی ڈر نہیں یہ بیماری (گناہوں سے) پاک کرنے والی ہے اگر اللہ چاہے دہقانی نے کہا کہ ہرگز نہیں، بلکہ یہ بخار ہے جو بڑے بوڑھے پر چڑھ آیا ہے اور اسے قبر کی زیارت کرا دے گا (یعنی موت کی آغوش میں پھینک دے گا) آنحضرت صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے (یہ سن کر) فرمایا کہ اچھا (اگر تم یہی سمجھتے ہو تو) یوں ہی سہی۔
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم(کا یہ طریقہ تھا) جب ہم میں سے کوئی بیمار ہوتا آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم اس پر داہنا ہاتھ پھیرتے اور یہ (دعا) فرماتے۔ اے لوگوں کے پروردگار! بیماری دور کر دے اور شفا دے تو ہی شفا دینے والا ہے۔ تیرے سوا کسی کی شفاء ایسی نہیں جو بیماری کو دور کر دے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ جب کوئی شخص اپنے بدن کے کسی حصہ (کے درد) کی شکایت کرتا، یا (اس کے جسم کے کسی عضو پر) پھوڑا یا زخم ہوتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم اپنی انگلی سے اشارہ کر کے یہ دعا فرماتے اللہ کے نام سے میں برکت حاصل کرتا ہوں، یہ مٹی ہمارے بعض آدمیوں کے لعاب دہن سے آلودہ ہے (یہ ہم اس لئے کہتے ہیں تاکہ) ہمارے پروردگار کے حکم سے ہمارا بیمار تندرست ہو جائے۔حضرت عثمان بن ابی العاص سے روایت ہے کہ (ایک مرتبہ) رسول کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے درد کی شکایت کی جسے وہ اپنے بدن (کے کسی حصہ) میں محسوس کرتے تھے، چناچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ تمہارے بدن کے جس حصہ میں درد ہے وہاں اپنا ہاتھ رکھ کر (پہلے) تین مرتبہ بسم اللہ پڑھو اور (پھر) سات مرتبہ یہ پڑھو۔ میں اللہ سے اس کی عزت اور اس کی قدرت کے ذریعہ اس برائی (یعنی درد) سے پناہ مانگتا ہوں جسے میں (اس وقت) محسوس کر رہا ہوں اور (آئندہ اس کی زیادتی سے) ڈرتا ہوں۔ حضرت عثمان فرماتے ہیں کہ (آنحضرت ؐ کے ارشاد کے مطابق) میں نے ایسا ہی کیا، چناچہ اللہ تعالیٰ نے میری تکلیف دور کر دی۔ حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ (ایک مرتبہ) حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے پاس آئے اور (مزاج پرسی کے طور پر) کہا کہ اے محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کیا آپ علیل ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے کہا اللہ کے نام پر آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر افسوں پڑھتا ہوں۔ ہر اس چیز سے جو آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو اذیت پہنچائے اور ہر شخص کی برائی یا حاسد کی آنکھ سے اللہ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو شفاء دے اللہ کے نام سے آپ پر افسوں پڑھتا ہوں۔
اللہ تعالیٰ ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی سنتوں پر عمل کرنے، انہیں پھیلانے اور سنتوں کو پھیلانے کے لیے کام کرنے والوں کی مدد کرنے کی توفیق عطاء فرمائے۔ آمین