مخدوم شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان دورہ چین کے دوران چینی صدر اور وزیراعظم سے ملاقات کریں گے۔
وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے وزیراعظم عمران خان کے متوقع دورہ چین کے حوالے سے اہم بیان میں کہا ہےکہ ہماری خارجہ پالیسی کا فوکس، اقتصادی سفارت کاری پر ہے جس سے معاشی استحکام اور عام آدمی کی خوشحالی مقصود ہے۔انھوں نے کہا کہ اس مقصد کے حصول کیلئے یقیناً سرمایہ کاری اور دو طرفہ تجارت خصوصی اہمیت کی حامل ہیں۔ ان سب موضوعات پرگفتگو ہوگی لیکن دورہ چین کا بنیادی مقصد، چین میں منعقدہ اولمپکس میں شریک ہونا ہے۔اپنے بیان میں وزیرخارجہ نے کہا کہ چین کے ساتھ ہمارے تعلقات مثالی نوعیت کے ہیں. جس کی اہمیت سے کوئی انکار نہیں کرسکتا۔ چین کے ساتھ سی پیک سمیت مشترکہ منصوبوں کو آگے بڑھانے، سرمایہ کاری کے حجم میں اضافے اورمعاشی استحکام کیلئے ہم نے ایک خصوصی ٹاسک فورس تشکیل دی ہے۔
شاہ محمود قریشی نے بیان میں کہا کہ اس ٹاسک فورس کی کئی نشستیں ہوئیں جن کی سربراہی وزیراعظم عمران خان نے خود فرمائی۔ ان نشستوں میں تفصیلی مشاورت ہوئی۔ تمام اسٹیک ہولڈرزکا نقطہ نظر شامل کیا گیا۔ اب ہم نے اپنی حکمت عملی وضع کی ہے، جس کی بنیاد پر ہم چین کی قیادت سے رابطہ کریں گے۔انھوں نے کہا کہ جیسا کہ آپ کے علم میں ہے کہ کچھ ممالک نے اولمپکس کا بائیکاٹ کیا ہے۔ تاریخ شاہد ہے کہ پاکستان اورچین نے ہرمشکل وقت میں ایک دوسرے کا ساتھ دیا ہے۔ دورہ چین کا بنیادی مقصد اظہار یکجہتی ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ سائیڈ لائن پرملاقاتیں اورگفت و شنید بھی ہوگی۔وزیرخارجہ نے کہا کہ یہ مت بھولیے کہ ہم گذشتہ دو برسوں سے کورونا کی فضا میں کام کررہے ہیں۔ کورونا نے انسانوں کے ساتھ ساتھ معیشتوں کو بھی بری طرح متاثر کیا ہے۔شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ 22/23 مارچ کو پاکستان او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے اڑتالیسویں اجلاس کی میزبانی کرے گا۔ اس اجلاس میں “او آئی سی رابطہ گروپ برائے جموں و کشمیرکا اجلاس بھی شیڈول میں شامل ہے۔ اس اجلاس میں کشمیرکی صورتحال پربات چیت ہوگی۔