کچھ تذکرہ ابلیس و جن کا …( 2)
ابن عقیل کے مطابق جن کو جن اس لئے کہتے ہیں کہ وہ نظر نہی آتا اور اسی لئے ماں کے پیٹ میں موجود بچے کو جنین کہا گیا جنوں کی پیدائش کے حوالے سے مختلف روایات ملتی ہیں- مثلاّ حضرت عبداللہ ابن عباس ؓ سے مروی ھے کہ اللہ نے جنات کو حضرت آدم ؑ سے دو ہزار سال قبل پیدا فرمایا جنات زمین پر رہتے تھے اور فرشتے آسمان پر اور زمین و آسمان انہی سے آباد تھے ہر آسمان کے الگ فرشتے ہیں اور ہر آسمان والوں کی الگ الگ تسبیح ھے اللہ نے ابوالجن کو بھڑکتے ہوِئے شعلے سے پیدا کیا اور پھر اس سے پوچھا کہ تیری تمنا کیا ھے- اس نے کہا کہ ہماری تمنا یہ ھے کہ ہم سب کو دیکھ لیں اور خود کسی کو نظر نہ آئیں اور مرنے کے بعد ہم تحت الثری میں چلے جائیں اس طرح ان کی یہ تمنا پوری کردی گئی۔ کچھ روایات میں یہ بھی ذکر ھے کہ اللہ نے جنوں کی طرف اپنے رسول مبعوث کئے تھے۔ انہوں نے خدا تعالی کی عبادت کا حکم دیا اور آپس میں خونریزی سے ڈرایا پس جنات نے خدا کی نافرمانی کی اور شرک کیا نیز آپس میں خونریزی شروع کردی نتیجتاّ خدا نے انہیں تباہ کردیاعلامہ زمحشری نے اپنی کتاب " ربیع الابرار " میں تحریر کیا ھے کہ ابو حریرہ ؓ کے مطابق اللہ تعالی نے چار قسم کی مخلوق پیدا کی ملائکہ، شیاطین، جنات اور انسان پھر ان کے دس حصے کئے نو حصے ملائکہ اور ایک حصہ شیاطین، جنات اور انسان پھر ان تینوں کے دس حصے کئے ، نو حصے شیاطین اور ایک حصہ جنات اور انسان۔ اس کے بعد جنات اور انسان کے دس حصے کئے نو حصے جنات اور ایک حصہ انسان- یوں انسان کو تمام مخلوق سے ایسی نسبت ھے جیسے کہ ایک کو ہزار سے اور جنات کو ایسی نسبت ھے جیسے کہ نو کو ہزار سے اور شیاطین کو ایسی نسبت ھے جیسی کہ نو کو ہزار سے- یہ تفصیل محض باطنی اور نادیدہ مافوق الفطرت قوتوں کے سامنے انسانی بیبسی کا ہی اظہار کرتی ھے- سائنس سے ناواقف معاشرہ میں ساری کائنات کی نقصان دہ قوتیں ایک طرف اور انسان ایک طرف- جنوں کے نظر نہ آنے کے تصور کی ایک توجیہ قاضی عبدالجبار ہمدانی نے یہ پیش کی کہ اسکی وجہ ہمارا ضعف بصارت ھے لہذا اگر خدا تعالی ہمارے ادراک کو قوی کردے یا جنوں کے اجسام کو کثیف بنادے تو ہم یقیناّ انہیں دیکھنے لگیں۔ یہی وجہ ھے کہ قریب المرگ آدمی جنوں اور فرشتوں کو دیکھتا ھے اور وہ حاضرین میں سے کسی اور کو نظر نہی آتے۔ اسی طرح انبیاء بھی ملائکہ اور جنات کو دیکھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں-
ابو قاسم سہیلی نے جنات کی تین اقسام بیان کی ہیں ایک قسم سانپوں کی شکل کی ھے دوسری کالے کتے کی شکل کی اور تیسری ہوا جیسی۔ ان کے پر ہوتے ہیں بعض حضرات نے ایک چوتھی قسم بھی بتائی جو چلتی پھرتی رہتی ھے اور اسے بھوت کہتے ہیں علامہ قاضی بدرالدین شبلی نے ترمذی اور نسائی شریف کا حوالہ دے کر یہ حدیث نقل کی ھے کہ رسول اللہ ؐنے فرمایا کہ مدینہ منورہ میں کچھ مسلمان جن بھی رہتے ہیں ، اگر تمھاری کسی سانپ بچھو پر نظر پڑے تو پہلے اسکو تین بار ڈراوّ اور اگر وہ اسکے باوجود نہ جائے تو اس کو مار ڈالو- جنات مختلف صورت اختیار کرلیتے ہیں مثلاّ سانپ، بچھو، اونٹ، گائے، بکری، گدھا، گھوڑا، خچر، نیز مسلمانوں کا یہ بھی عقیدہ ھے کہ حضرت سلیمان علیہ السلام جنوں پر اختیار رکھتے تھے - ان کے دور میں جنوں کے اجسام کثیف کردئے گئے تھے جنوں نے ہی حضرت سلیمان علیہ السلام کے لئے بڑی بڑی عمارتیں تعمیر کیں- حضرت سلیمان ؑ سرکش جنوں کو بیڑیوں میں بندھوا کر دریا میں ڈال دیا کرتے تھے-مسلمانوں کے جنات بستیوں میں اور مشرک جنات پہاڑوں کی وادیوں اور جزیروں میں رہتے ہیں - اسی لِئے روائت ھے کہ بستیوں کے جنات اگر لپٹ جائیں تو زیادہ پریشان نہی کرتے جبکہ پہاڑوں کے جنات بہت پریشان کن ثابت ہوتے ہیں- ہم دیکھتے ہیں کہ ان مذہبی اور نیم مذاہب عقاِئد نے مسلمانوں کو کافی حد تک متاثر کیا ھے شیاطین نافرمان جنوں کو کہتے ہیں اور انہیں ابلیس کی اولاد بتایا جاتا ھے- شیاطین ابلیس کے معاون اور اس کی نگرانی میں انسانوں کو گمراہ کرنے کا کام سر انجام دیتے ہیں - جوہری کے مطابق ہر سرکش نافرمان چاھے انسان ہو یا جن یا چوپایہ، وہ شیطان ھے-سید ابن مسیب فرماتے ہیں کہ اللہ نے جو بھی نبی مبعوث کیا شیطان اس کو عورت کے ذریعے سے گمراہ کرنے سے مایوس ہوا ھے- ابن عباسؓ سے مروی ھے کہ شیطان مرد کے تین مقام میں رہتا ھے : آنکھوں میں دل میں اور شرمگاہ میں اور عورت کے بھی تین مقام میں رہتا ھے : آنکھوں میں دل میں اور سرین میں مراد یہ ھے کہ ان دونوں کو ان تینوں اعضاء کے ذریعے گمراہ کرتا ھے - حضرت قتادی سے مروی ھے کہ جب ابلیس زمین پر اتار دیا گیا تو اس نے کہا کہ اے رب تو نے مجھے ملعون کردیا- میرا عمل کیا ہوگا ؟ اللہ تعالی نے فرمایا کہ جادو۔ اس نے کہا میرا پڑھنا کیا ہوگا؟ اللہ نے فرمایا کہ شعر- اس نے کہا کہ میری کتابت کیا ہوگی؟ اللہ نے فرمایا کہ نقش وغیرہ اس نے کہا میرا کھانا کیا ہوگا؟ اللہ تعالی نے فرمایا کہ مردار اور غیر مذبوح جانور- اس نے کہا کہ میرا پینا کیا ہوگا؟ اللہ نے فرمایا کہ نشہ آور اشیاء شراب وغیرہ- اس نے کہا میرا مسکن کہاں ہوگا؟ اللہ نے فرمایا کہ حمام وغیرہ اس نے کہا کہ میری مجلس کہاں ہوگی؟ اللہ نے فرمایا کہ بازار میں اس نے کہا میرا موّذن کیا ہوگا؟ اللہ نے فرمایا کہ باجے۔ اس نے کہا میرے جال کیا ہوں گے؟ اللہ تعالی نے فرمایا عورتیں، نشیمہ فرماتے ہیں کہ لوگ کہا کرتے تھے کہ شیطان کہتا ھے کہ انسان مجھے کس طرح قابو میں کرسکتا ھے- جب وہ مجھ سے راضی ہوتا ھے تو میں اس کے قلب میں ہوتا ہوں اور جب وہ مجھ سے ناراض ہوتا ھے تو میں اسکے سر پر ہوتا ہوں اسکی تائید بخاری شریف کی ایک روایت سے ہوتی ھے کہ ایک شخص نے حضور پاک ؐسے عرض کیا کہ مجھے وصیت فرما دیجئے۔ آپ ؐنے فرمایا کہ غصہ مت کرنا- ایک حدیث میں ھے کہ دو آدمیوں نے حضور ؐکی مجلس میں آپس میں گالم گلوچ شروع کردی- ان میں سے ایک کا چہرہ غصہ سے سرخ ہوگیا تو آپ ؐنے فرمایا میں ایسا کلمہ جانتا ہوں کہ اگر یہ اس کو کہہ دے تو اسکا غصہ ختم ہوجائے وہ کلمہ ھے " اعوذ باللہ من الشیطن الرجیم " ایک حدیث میں آیا ھے کہ غصہ شیطان کی جانب سے ھے اور شیطان آگ سے پیدا ہوا ھے آگ کو پانی سے بجھایا جاتا ھے - لہذا جب تم کو غصہ آئے تو وضو کرلو، اللہ پاک ہمیں عمل کرنے کی توفیق عطاء فرمائے آمین