عام آدمی کون ؟
پچھلے کچھ عرصہ سے مہنگائی نے عوام کا جینا حرام کیا ہوا ہے۔کسی کو اس سے غرض نہیں کہ غریب کا چولہا جلتا ہے یا بند ہوتا ہے۔حاکم وقت کو اس سے بھی کوئی غرض نہیں کہ غریب کا پیٹ بھرا ہے یا خالی …حاکم کو اس سے بھی غرض نہیں کہ غربت کی وجہ سے خودکشی کی شرح میں اضافہ ہو رہا ہے یا چوری ڈکیتی کی وارداتیں بڑھ رہی ہیں۔ حاکم کو غرض ہے تو صرف اپنی کرسی اور خزانے کو بھرا ثابت کرنے کی ۔میرے بہت سارے دوست احباب میری اس دلیل پر ناراض ہوں گے۔کچھ تو مجھے سادگی اور غریبانہ زندگی کی مثالیں دیں گے اور کچھ عالمی منڈی میں ہونے والی مہنگائی کا حوالہ دیں گے اور آپکو بتائیں گے کہ دنیا کے کسی بھی کونے میں چلے جاؤ وہاں مہنگائی ملے گی۔لیکن وہ آپکو یہ نہیں بتائیں گے کہ جن ملکوں کی یہ مثالیں دیتے ہیں وہاں روٹی پر ٹیکس آج بھی نہیں ہے۔جن ملکوں کی یہ مثالیں دیتے ہیں وہاں نوجوانوں کو بیروگار نہیں رہنا پڑتا ۔۔وہاں کے حاکم نوجوانوں کو نوکری خود دیتے ہیں یا نجی شعبہ کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں اور بیروزگار کا خیال رکھتے ہیں۔جن ملکوں کی آپ مثالیں دیتے ہو وہاں کسی بچے میں زرا سا بھی مسلہ ہو معذوری کا وہ ماہانہ وظیفہ لگاتے ہیں۔آپ کی طرح نہیں کہ صرف سپیشل پرسن ڈے پر لمبی لمبی تقاریر کی کچھ وظیفے مقرر کیے پھر انھی وظیفوں کے لیے معذور لوگوں کو سارا سال اپنے دفتروں میں ذلیل و خوار کرتے ہیں۔ جن ملکوں کی یہ مثالیں دیتے ہیں وہاں کا حاکم سڑک پر پھینکا اپنا تھوک بھی خود صاف کرتا ہے لیکن یہاں آپکے یہ حاکم وقت آپ کو غربت، بے بسی برداشت کرنے کی نصیحتیں کریں گے۔ حاکم آیتیں نکال نکال کر آپکو بتائیں گے کہ جناب آپ صبر کریں اور دیکھیں قرآن میں تو صبر کا لکھا ہے ۔کیا یہ مسلمان نہیں ان کو اپنی آخرت کی فکر نہیں ہے یا ان کو جنت نہیں چاہیے؟
کیا ان کو دنیا میں ہی سب کچھ سمیٹنا ہے ساری احادیث آیتیں حوالے مثالیں صرف اور صرف آپکے لیے ہی ہے ۔ہمیشہ جب بجٹ پیش کیا جاتا ہے ۔۔ہمیشہ جب ٹیکس میں اضافہ کیا جاتا ہے ہمیشہ جب مہنگائی کا طوفان لایا جاتا ہے تو کہا جاتا ہے اس مہنگائی کا عام آدمی پر کوی اثر نہیں پڑے گا ۔۔آپ کے نزدیک عام آدمی کیا مڈل یا غریب طبقہ ہے ۔تو آپ غلط ہیں ۔عام آدمی یہ حاکم وقت خود ہے بنگلے گاڑیوں محلوں والے پینشین والے ڈبل تنخواہوں والے ۔ان عام آدمیوں کی رائے سے ہی مہنگاء کی جاتی ہے بجٹ پیش کیا جاتا ہے ان عام آدمیوں کو فرق نہیں پڑتا کہ گندم دو ہزار سے سات ہزار بھی کر دیں ان کو فرق نہیں پڑے گا کہ روٹی اگر پانچ کی ہے تو دس میں کر دیں۔ان کو فرق نہیں پڑے گا۔گندم بارہ سو سے بڑھا کر اگر تین ہزار بھی کر دیں ۔ ان کو فرق نہیں پڑے گا اگر میڈیسن ادویات مہنگی کر دیں۔ان عام آدمیوں کو فرق نہیں پڑتا کہ گھی کا پیکٹ دو سو سے بڑھا کر اگر چار سو کا بھی کر دیں ۔یا پھر پٹرول ساٹھ سے بڑھا کر ڈیڑھ سو کا کر دیںان کو فرق نہیں پڑتاکیونکہ بسوں ویگنوں میں سفر انھوں نے نہیں کرنا زیادہ کرایہ دینے کی فکر ان کو نہیں ہونی
ان کو فرق نہیں پڑتا کہ ہزار روپیہ کمانے بچوں کو سکول بھیجے یا بیمار ماں کا علاج کروائیں۔
کیونکہ ان کو پتہ ہے کہ آپکو سالہا سال چونا کیسے لگانا ہے آپ کے گھر تین ماہ بعد بارہ ہزار بھیج کر بیس ہزار ٹیکس کیسے نکلوانا ہے ان کو پتہ ہے سکولوں میں کتابیں فری دے کر ہر ہفتہ فنکشن کے بہانے سو روپیہ کیسے نکلوانا ہے،اب کچھ لوگ کہیں گے کہ جو چالیس سال میں ٹھیک نہیں کر سکے ملک ۔ان کو کپتان چار سال میں کیسے ٹھیک کریں بھئی میں کب کہ رہی ہوں کہ چار سال میں وہ سب ٹھیک کریںآپ کہتے ہو۔پچھلوں نے ملک لوٹ لیا سب کھا گے۔لیکن قرضہ پھر بھی اتنا نہ لیا تھا انھوں نے ۔جتنا چار سال میں آپ نے لے لیا قرضہ لینے کے باوجود ہر چیز ایک دو تین روپیہ نہیں بلکہ پچاس پچاس روپے مہنگی کر دی ایک ایک چیز سے اربوں روپیہ نکلتا ہیآپ پھر بھی عوام کو ریلیف دینے کو تیار نہیں آپ کے اپنے چاہنے والے آپ سے تنگ ہے میں نہی کہتی کہ آپ ان چار سال میں دودھ کی نہریں بہا دیتے۔لیکن کم از کم آپ اس عام آدمی کا تو خیال کرتے جس سے آپ نے آئندہ الیکشن میں ووٹ لینے ہیں جس نے آپکو ووٹ دیا تھا ۔اس عام آدمی کا جسے آپ نے سنہرے خواب دکھائے گے تھے۔اس عام آدمی کا پیٹ آپکی تقاریر نہیں بھر سکتی خدارا عام آدمی کو اپنے اقتدار کے مفاد میں استعمال کرنا چھوڑ دیجیے۔