(May God Protect Our Troops (3

نئے امریکی صدر بائیڈن نے اپنی افواج کی حفاظت کی دعا کیوں کی، اس کا ایک پس منظر ہے اور یہ جاننے کے لئے مجھے کچھ تحقیق کرنا پڑی ہے۔
بائیڈن کی بیوی ڈاکٹر جل نے سات سال قبل ایک کتاب لکھی جس کا ٹائٹل تھا۔ ڈونٹ فارگیٹ گاڈ بلیس آور ٹروپس۔اس کا موضوع اس کے سوتیلے بیٹے بیو بائیڈن پر محیط تھا جو فوج میں تھا اورجسے عراق لڑنے کے لیے بھیجا گیا،اس کی بیٹی نیٹلی کے منہ سے باپ کا تذکرہ کیا گیا ہے جو باپ کی غیر موجودگی کو شدت سے محسوس کرتی ہے۔کبھی وہ دکھی ہو جاتی ہے اور کبھی اسے اطمینان ہوتا ہے کہ اس کا باپ ایک عظیم مقصد کے لئے محاذ جنگ پر ہے۔اس کتاب کی افتتاحی تقریب اس وقت ہوئی جب بائیڈن نائب صدر تھا اور یہ تقریب لائبریری آف کانگرس کے ہال میںہوئی جہاں ڈاکٹر جل بائیڈن نے کتاب کے کچھ صفحات پڑھ کر سنائے۔ڈاکٹر جل نے فرسٹ لیڈی مشعا ل اوبامہ کے ساتھ مل کر امریکہ بھرمیں ان خاندانوں سے ملاقاتیںکیں اور ان کا حوصلہ بڑھایا جن کے عزیز واقارب دفاعی خدمات کے سلسلے میں گھر سے باہر تھے۔ اس مہم میں امریکی افواج کی بہادری کے قصے بیان کئے جاتے تھے اور لوگوں کے اندر اپنی افواج کے لئے محبت کے جذبات کوابھاراجاتا تھا۔
کونساملک ہے جہاں کے لوگ اپنی افواج سے محبت نہیں کرتے، مجھے پینسٹھ کی جنگ یادآگئی جب میں ایف اے کا طالب علم تھا اور لاہور کے افق پر ایم ایم عالم کے طیارے نے سائونڈ بیریئر توڑ کر لاہوریوں کے لہو کو گرمایا تھا، اسی لمحے میںنے اپنی زندگی کی پہلی تحریر لکھی اور یہ ایک نظم کی صورت میں تھی جس کا پہلا مصرع تھا: اے میرے زندہ مجاہد اے میرے زندہ شہید میرے رواوین فیلو محمودشام نے سائونڈ بیریئر کے دھماکے سے متاثر ہو کرترانہ قلم بند کیا۔ اے ہوا کے راہیو۔گورنمنٹ کالج ہی کے ایک سابق استاد صوفی غلام مصطفی تبسم نے اپنے جذبات کااظہار ان الفاظ میں کیا۔ہائے کرنیل نی جرنیل نی پھر تو جنگی ترانوں کی بارش شروع ہو گئی۔نور جہاں نے از خود ریڈیو پاکستان جا کرجمیل الدین عالی کا لکھا ہوا ترانہ گایا اے وطن کے سجیلے جوانو میرے نغمے تمہارے لئے ہیں ۔ تنویر نقوی نے لکھارنگ لائے گا شہیدوں کا لہو۔ مظفر وارثی کی سوز بھری آواز گونجی یاد کرتا ہے زمانہ انہی انسانوں کو۔۔طفیل ہوشیار پوری
نے نعرہ بلند کیا کہ قدم بڑھائو ساتھیو۔قتیل شفائی یوں نغمہ سرا ہوا:اے میرے وطن کے پاسبان زندہ باد۔نور جہاں نے صوفی تبسم کا نغمہ گایاایہہ پتر ہٹاں تے نئیں وکدے۔مہدی حسن نے سوز اور ساز کا جادو جگایا:اپنی جاں نذر کروں، اپنی وفا پیش کروں۔
اور کون بھول سکتا ہے فیلڈ مارشل یوب خان کی للکار کو کہ بزدل دشمن پر لا الہ الا اللہ کا ورد کرتے ہوئے ٹوٹ پڑو۔
حمایت علی شاعر نے کہا تھا ہم اس لہو کا خراج لیں گے ،یہ لہو جو بی آر بی کے کنارے عزیز بھٹی نشان حیدر نے بہایا ۔یہ لہو جو سوار محمد حسین شہید نشان حیدر نے چونڈہ کے میدان میں بہایا ،یہ لہو جو میجر شبیر شریف نشان حیدر نے سلیمانکی میں دریائے ستلج کے کناروں پر بہایا،یہ لہو جو کارگل کے یخ بستہ محاذ جنگ پر حوالدار لالک جان نشان حیدراور کیپٹین کرنل شیر خان نشان حیدر نے بہایا تھا،یہ لہو سیاچین کی چوٹیوں پر جم رہا ہے ،یہ لہو آئے روز ورکنگ بائونڈری اور کنٹرول لائن پر بہہ رہا ہے ۔یہ خون کی ایک لمبی لکیر ہے جو متلاطم سمندر کی شکل اختیار کر گئی ہے ،زندہ اور با غیرت اور باحمیت قومیں اپنے شہیدوں کے لہو کا خراج لے کر رہتی ہیں ۔
جن لوگوں نے خون کا حساب لینا تھا اور خراج لینا تھا وہ آرمی چیف اور آئی ایس آئی چیف سے جواب مانگ رہے ہیں اور حساب مانگ رہے ہیں۔ہمارے دشمن نے ہمارا خون بہانے کے لیے کلبھوشنوں کو بھیجا اور ابھی نندنوں کو بھیجا مگر اب قوم کے اندر سے کل بھوشن اور ابھی نندن سر اٹھا رہے ہیں ، پھنکا رہے ہیں ،کہیں بلوچستان لبریشن آرمی خونی بلا کی طرح ہماری شاہ رگ سے خون پی رہی ہے اور کہیں ہم خود اپنی فوج سے وہ بدلہ چکانا چاہتے ہیں جو بھارت آج تک میدان جنگ میں نہیں چکا سکا ،مشرقی محاذ پر میر جعفروں اور میر صادقوں کی مکتی باہنی کھڑی کی گئی اور ہماری مشرقی کمان ہماری دفاعی تاریخ سے حرف غلط کی طرح مٹا دی گئی ۔آج نئے میر جعفروں اور نئے میر صادقوں نے مغربی کمان کو نشانے پر لے رکھا ہے ۔ ان کو ہلہ شیری دینے والی وہ بیرونی طاقتیں بھی ہیں جو سی پیک جیسے گیم چینجر منصوبے کو ناکام کرنا چاہتی ہیں ۔ سی پیک اس لیے بھی نشانے پر ہے کہ اس کا منصوبہ ساز چین عالمی نشانے پر ہے ۔ چین کو عالمی بساط پر چت کرنے کے لیے سی پیک پر وار کیا جارہا ہے ۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ہماری افواج کی پیشہ ورانہ مہارت کا لوہا ساری دنیا مانتی ہے مگر فوج کی کامیابی کے لیے ضروری ہے کہ عوام اس کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں اور ان کو گمراہ کرنے والا کوئی نہ ہو ۔ پاکستانی عوام کو میر جعفروں ، میر صادقوں ،کل بھوشنون اور ابھی نندنوں پر تین حرف بھیجنے ہوں گے۔ اس فوج میں ہمارے بھائی ہیں ہمارے بیٹے ہیں اور ہمارے باپ ہیں ۔یہ کوئی سامراجی فوج نہیں ہے اس کی رگ رگ میں مادر وطن کے بائیس کڑور عوام کا لہو گردش کر رہا ہے ۔کوئی مائی کا لال ایسا نہیں جو بائیس کڑور عوام کی فوج کو زیر کر سکے ۔
آئیے ہم وہ دعا تو کریں جو نو منتخب امریکی صدر بائیڈن نے اپنی حلف برداری کی تقریب میں کی ہے ..
May God Protect Our Troops