مجاہد ملت، فاتح ریفرنڈم پیر آف مانکی شریف حضرت سید محمد امین الحسنات نے قیام پاکستان سے قبل انگریزوں اور ہندووں سے مقابلہ کی ٹکر لی:سید سعید الحسن شاہ
وزیر اوقاف سید سعید الحسن شاہ نے مقامی ہوٹل میں منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجاہد ملت، فاتح ریفرنڈم پیر آف مانکی شریف حضرت سید محمد امین الحسنات نے قیام پاکستان سے قبل انگریزوں اور ہندووں سے مقابلہ کی ٹکر لی اور ثابت کر دیا کہ اسلام ہی وہ واحد مذہب ہے جو نبی پاک ﷺ کی تعلیمات اور ان کے بتائے راستے کو اپنا کر ہی باطل قوتوں کو سرنگوں کر سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ مانکی شریف کی دیداور ہستی حضرت سید محمد امین الحسنات جب اس دنیا میں تشریف لائے تو اس بات کی نوید تھی کہ اس خطے کے انسانوں کو آزادی کی نعمت حاصل ہونے والی ہے اور برصغیر میں مسلمانو ں کو اہم مقام ملنے والا ہے۔اس نوید کی پشن گوئی حضرت کے جدے امجد حضرت عبدالحق منانی پہلے ہی کرچکے تھے۔پاکستان بننے سے قبل برصغیر میں بدعت اور غیر شرعی رسومات دور دورہ تھا۔ حضرت امین الحسنات نے غیر شرعی رسومات کے خاتمے کیلئے علماء کرام کو خطے کے مختلف علاقوں میں اسلامی تعلیمات کی اصل روح سے آشنائی کا مشن دیا۔جس سے پورے علاقہ میں اُن کی تعلیمات سے معاشرے کے لوگوں کی معاشی اور اخلاقی حیثیت تبدیل ہونا شروع ہوگی۔جب قائد اعظم محمد علی جناح نے 1945ء میں صوبے سرحد کا دورہ کیا تو انہوں نے حضرت محمد امین الحسانات پیرمانکی شریف کی خدمت میں حاضری دی۔ جس کے بعد پیر صاحب کے مریدین اور عقیدت مندقائد اعظم کے ساتھ مل کر پاکستان حاصل کرنے کی جدوجہد میں شامل ہوگئے۔ پیر مانکی شریف ایک شریف ا لنفس انسان اور ہر علوم میں ثانی رکھتے تھے۔ انہوں نے تحریک پاکستان میں ناقابل فرمواش خدمات سرانجام دی جس کی تاریخ بھی گواہ ہے۔ استحکام پاکستا ن کے لئے سیاسی سطح پر ان یہ کارنامہ تھا جن کی تجویز پرمسلم لیگ میں حکومت اورپارٹی کی سربراہی الگ الگ ہوئی۔ پیر آف مانکی شریف نے عوامی جمہوریہ چین اور پاکستان کی دوستی کو بہت اہمیت دی اور ان دونوں ممالک کی قوت کو دنیا کے لئے نیک شگون قرار دیا۔آپ نے اکتساب علم کے بعد جنگی تربیت پر توجہ دی جس کے نتیجہ میں نیزہ بازی کے ساتھ ساتھ مروجہ فنون سپاہ گری میں کمال حاصل کیا۔انہوں نے ابتداہی سے جہالت، غلامی اور معاشرتی خرابیوں کے خلاف جہاد کو اپنا اولین مقصد قرار دیا۔آپ نے اس خطہ کے لوگوں کو زیور تعلیم سے آراستہ کیا ان میں معاشرتی خرابیوں کو دور کر کے اصلاح اعوام الناس اور غلامی سے آزادی کے لئے عملی طورپر بیدار کیا۔ آپ نے اپنے علمی استعداد،روحانی عصر اور سیاسی بصیرت سے وہ کام کردکھایا جس نے ہر محاذ پر عروج حاصل کرتے ہوئے آپ کے خدمت جلیلہ کو نا صرف خراج تحسین پیش کیا بلکہ تاریخی اوراق نے انہیں محفوظ کرتے ہوئے زندہ بھی رکھا۔ ان کے دور میں ہر قسم کے فتنے پر قابو پایا گیا،جس کے اثر سے معاشرتی زندگی متاثر ہوئی۔ آپ نے سب سے پہلے معاشرتی اصلاح کی طرف توجہ فرمائی تاکہ غیر مسلم سلامی ثقافت کو نقصا ن نہ پہنچا سکے۔ایک بار پیر آف مانکی شریف سے پوچھا گیا کہ پاکستان مین کونسا قانون کا نفاذ ہوگا آپ نے فل الفور جواب دیا اسلام ہی پاکستا ن کے قانون کی بنیاد ہوگا۔مسلمان اپنی تہذیب، تمدن، اور خالص اسلامی روایات کوزندہ کر کے اس پر عمل پیرا ہوکر ہی دنیا میں اسلام کو بلند کر سکتا ہے۔ مانکی شریف میں قائد اعظم نے ان کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے جن میں حلفی اقرار تھا کہ پاکستان کا آئین سلامی ہوگا اور کوئی قانون ایسا نہیں بنایا جائے گا جو سلام کے منافی ہو اور آج بھی پاکستان کا قانون اسلام کے قوانین کی بنیاد پر ہی رقم ہے۔آپ نے نبی کریم ﷺ کی تعلیمات کو جس قدر عروج عطا کیا وہ تاریخ میں سنہری حروف میں لکھا جائے گا۔ آپ کے پیروکار و مریدین دنیا بھر کے گوشہ گوشہ میں موجود ہیں اور آپ کی بتائی تعلیمات کو پھیلانے میں مصروف عمل ہیں۔