بھارتی توسیع پسندانہ عزائم عالمی برادری کیلئے بھی لمحۂ فکریہ ہیں

بھارت کا یوم جمہوریہ دنیا بھر میں یوم سیاہ میں تبدیل اور چینی فوج کے ہاتھوں بھارت کی پھر پٹائی
کشمیری عوام نے مقبوضہ کشمیر‘ بھارت اور دنیا بھر میں گزشتہ روز بھارتی یوم جمہوریہ یوم سیاہ کے طور پر منایا اور گزشتہ 70 سال سے زائد عرصہ سے جاری بھارتی مظالم کیخلاف احتجاج کرتے ہوئے مکمل ہڑتال کی جس کا مقصد دنیا کو یہ پیغام دینا تھا کہ بھارت کو‘ جس نے کشمیریوں کے تمام بنیادی حقوق سلب کر رکھے ہیں‘ اپنا یوم جمہوریہ منانے کا کوئی حق حاصل نہیں۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس اور دوسری حریت تنظیموں نے بھارتی یوم جمہوریہ کو یوم سیاہ کے طور پر منانے کی اپیل کی تھی۔ اس سلسلہ میں مختلف حریت تنظیموں کی جانب سے پوری مقبوضہ وادی میں پوسٹر چسپاں اور بینر آویزاں کرکے لوگوں سے بھارتی یوم جمہوریہ کی تقاریب کے بائیکاٹ کرنے اور اپنے گھروں‘ دکانوں اور دوسری عمارتوں پر احتجاج کے طور پر سیاہ پرچم لہرانے کی اپیل کی گئی۔ بھارت کی مودی سرکار اور کٹھ پتلی حکومت نے کشمیریوں کا احتجاج روکنے کیلئے پوری مقبوضہ وادی میں کرفیو جیسی سخت پابندیاں عائد کیں‘ جگہ جگہ لوگوں اور گاڑیوں کو روک کر جامہ تلاشیاں لی گئیں جس کے باعث کشمیریوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ اس موقع پر حریت فورم کے سربراہ میرواعظ عمرفاروق نے کہا کہ بھارتی فورسز مقبوضہ علاقے میں مسلسل ظلم و تشدد کی پالیسی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ بھارتی جیلوں میں نظربند کشمیریوں کی حالت انتہائی ابتر ہو چکی ہے جو بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کی جانب سے جاری کردہ ایک تجزیاتی رپورٹ کے مطابق گزشتہ سات دہائیوں سے زائد عرصہ سے بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں نظام تعلیم مفلوج ہے۔ پانچ اگست 2019ء کو بھارت کی طرف سے مسلط کردہ غیرانسانی فوجی محاصرے سے تعلیمی بحران مزید گہرا ہو گیا۔ غیرمعمولی فوجی محاصرے کی وجہ سے سکول کئی مہینوں تک بند رہے ہیں اور والدین اس خوف سے بھی اپنے بچوں کو سکول نہیں بھجواتے تھے کہ کہیں قابض بھارتی فورسز انہیں اٹھا کر نہ لے جائیں۔ دریں اثناء بھارت کے شمالی حصے میں ہزاروں ٹریکٹرز پر مشتمل ایک قافلے نے ایک اہم بھارتی شاہراہ کو بلاک کردیا ہے۔ بھارت میں ہزارہا کسان ملک میں نئی زرعی اصلاحات کیخلاف احتجاج کررہے ہیں۔ ان مظاہرین نے گزشتہ روز بھارت کے نام نہاد یوم جمہوریہ پر دارالحکومت نئی دہلی میں سو کلو میٹر ٹریکٹر ریلی نکالی اور فوجی پریڈ کے موقع پر بھی کسانوں نے اپنی طاقت کا پرامن مظاہرہ کیا۔ اس قافلے میں 12 ہزار ٹریکٹر شامل تھے۔
کشمیریوں کی بھارتی تسلط سے آزادی کی جدوجہد دنیا کی واحد صبرآزما اور قربانیوں سے لبریز جدوجہد ہے جو انہوں نے ظلم کا ہر بھارتی ہتھکنڈہ برداشت کرتے اور ناکام بناتے ہوئے گزشتہ 73 سال سے جاری رکھی ہے۔ کشمیر ہیومن رائٹس کمیشن اور انسانی حقوق کی دوسری علاقائی اور عالمی تنظیموں بشمول ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے گاہے بگاہے جاری کردہ اپنی رپورٹوں میں مقبوضہ وادی میں ظالم بھارتی فوجوں اور پیراملٹری فورسز کی جانب سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی نشاندہی کی جاتی ہے اور عالمی برادری سے بھارتی جنونیت اور توسیع پسندانہ عزائم کے آگے بند باندھنے کی اپیل کی جاتی ہے۔ ان رپورٹوں کے مطابق اب تک دو لاکھ سے زائد کشمیری باشندے اپنی آزادی کی خاطر بھارتی گولیوں کے آگے سینہ سپر ہو کر جانیں نچھاور کر چکے ہیں۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے مقبوضہ وادی میں کشمیریوں کی اجتماعی قبروں کی بھی نشاندہی کی جبکہ مودی سرکار کے مقبوضہ وادی میں پانچ اگست 2019ء کے آئینی شب خون کے بعد کشمیری عوام گزشتہ 541 روز سے بھارتی فوجوں کے مسلسل محاصرے میں انتہائی کسمپرسی اور بے چارگی کی زندگی بسر کر رہے ہیں جس کیخلاف دنیا بھر میں احتجاج‘ تشویش اور مذمتوں کا سلسلہ جاری ہے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سمیت عالمی اور علاقائی نمائندہ فورموں بشمول یورپی یونین‘ برطانوی پارلیمنٹ‘ امریکی کانگرس‘ او آئی سی‘ شنگھائی تعاون تنظیم اور دوسرے اداروں کی جانب سے مودی سرکار پر مسئلہ کشمیر یواین قراردادوں کے مطابق حل کرنے کیلئے دبائو ڈالا جارہا ہے مگر ہندوتوا پر مبنی توسیع پسندانہ عزائم رکھنے والی مودی سرکار اب تک ٹس سے مس نہیں ہوئی اور اس نے مقبوضہ وادی میں مظالم کا سلسلہ مزید دراز کر دیا ہے۔
اپنے توسیع پسندانہ عزائم کی بنیاد پر مودی سرکار جہاں پاکستان کی سلامتی کو مسلسل چیلنج کرتی نظر آتی ہے‘ وہیں چین کے ساتھ چھیڑچھاڑ میں بھی کوئی کسر نہیں چھوڑ رہی۔ اس نے لداخ کو جموں سے کاٹ کر بھارتی سٹیٹ یونین کا حصہ بھی اسی لئے بنایا کہ اسے لداخ کی سرحد سے چین کے علاقے اروناچل پردیش میں مداخلت کا موقع مل سکے۔ بھارتی فوجوں نے ڈیڑھ سال کے عرصہ میں دوبار پہلے بھی لداخ سرحد پر چینی فوجوں کے ساتھ چھیڑچھاڑ کی اور انکے ہاتھوں منہ کی کھاتے ہوئے پسپائی اختیار کی جبکہ اب گزشتہ روز سکم سیکٹر پر بھارت اور چین میں فوجی جھڑپ ہوئی اور چینی فوج نے ایک بار پھر بھارتی سورمائوں کی سخت پٹائی کی جس میں درجنوں بھارتی فوجی زخمی ہوئے۔ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان کی جانب سے گزشتہ روز پریس کانفرنس میں بھارت کو انتباہ کیا گیا کہ وہ خطے میں کشیدگی بڑھانے سے باز رہے۔ چینی افواج امن قائم رکھنے کیلئے بہرصورت پرعزم ہیں۔
یہ امر واقع ہے کہ ہندو انتہاء پسندوں کی نمائندہ مودی سرکار کے دور میں بھارت کا جمہوری سیکولر چہرہ مسخ ہو چکا ہے اور اس پر ایک جنونی ہندو ریاست کا لیبل پختہ ہو چکا ہے کیونکہ بھارت میں آج مسلمانوں سمیت کسی بھی اقلیت کو کوئی تحفظ حاصل نہیں جن کی مذہبی آزادیاں بھی سلب ہیں اور انکی اقتصادی صورتحال بھی انتہائی دگرگوں ہو چکی ہے۔ آج بھارت میں انسانی حقوق کے تحفظ اور تکریم انسانیت کا تصور تک نہیں۔ مودی سرکار اپنی جنونیت میں پاکستان کی سلامتی کو مسلسل چیلنج کرتے ہوئے پورے خطہ اور اقوام عالم کے امن و سلامتی کے ساتھ کھیل رہی ہے۔ اس صورتحال میں پاکستان کو کشمیری بھائیوں کیلئے آواز اٹھانے کے ساتھ ساتھ دفاع وطن کیلئے کوئی بھی قدم اٹھانے کا پورا حق حاصل ہے جس کیلئے ملک کی سول اور عسکری قیادتیں مکمل یکجہت ہیں اور گزشتہ روز آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ اور ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید نے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کے دوران بھارتی جارحانہ عزائم کے تناظر میں دفاع وطن کے ممکنہ اقدامات پر تبادلۂ خیال کیا ہے۔ بھارت کو آج اپنے یوم جمہوریہ پر دنیا بھر میں ہونیوالے احتجاج پر جس خفت کا سامنا کرنا پڑا ہے وہ بہرصورت اس کیلئے لمحۂ فکریہ ہونا چاہیے اور عالمی قیادتوں کو بھی اب بھارت کے معاملہ میں مصلحتوں کا لبادہ اتارنا ہوگا۔