چیف جسٹس پاکستان نے آئی جی سندھ کو تین دن میں را ﺅانوار کی گرفتاری یقینی بنانے کا حکم د یتے ہوئے را ﺅانوار کو ہر صورت پیش ہونا چاہیے تھا،جہاں را ﺅانوار گیا وہ آپ کی پہنچ میں نہیں، آپ آزادی سے کام کریں کسی کے دبا میں نہ آئیں، ہم ایماندار افسران کو ناکام نہیں ہونے دیں گے۔ ہمیں بتائیں آپ کو کتنا وقت چایئے ،مجھے پولیس پر اعتبار ہے۔ پولیس میں اچھے افسران ہیں، نقیب اللہ قوم کا اور ہمارا بچہ تھا، ہم ریاست کو قتل عام کی اجازت نہیں دے سکتے۔ ہفتہ کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس گلزار احمد اور جسٹس فیصل عرب پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے نقیب اللہ قتل کیس کی سماعت کی۔ آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ، ایڈیشنل آئی جی اورڈی آئی جی عدالت میں پیش ہوئے تاہم را ﺅانوار طلبی کے باوجود پیش نہیں ہوئے۔نقیب قتل کی تحقیقاتی کمیٹی نے رپورٹ عدالت میں پیش کردی جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ہم نے راﺅانوار کو پیش ہونے کا حکم دیا تھا، کیا را ﺅ انوار عدالت میں ہیں۔ آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے عدالت کو بتایا کہ وہ مفرور ہیں۔ چیف جسٹس نے دوبارہ استفسار کیا کہ را ﺅانوار کو ہر صورت میں پیش ہونا چاہیے تھا۔ آپ نے را ﺅانوار کو گرفتار کرنے کے لیے کیا کوشش کی۔آئی جی سندھ نے عدالت کو راﺅ انوار کی گرفتاری سے متعلق اقدامات کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ راﺅانوار کو ہر طرح سے گرفتار کرنے کی کوشش کرچکے ہیں، جب تک را ﺅانوار اسلام آباد میں تھے مقدمہ درج نہیں ہوا۔چیف جسٹس نے ایوی ایشن حکام سے استفسارکیا کہ یہ بتائیں کہ کیا نجی طیارے میں را ﺅانوار نے سفر تو نہیں کیا، بتائیں کہ 15دن میں را ﺅانوار نے بیرونِ ملک سفر کیا کہ نہیں؟ تمام چارٹرڈ طیارے رکھنے والے مالکان کے حلف نامے پیش کریں۔ انہوں نے آئی جی سندھ سے استفسار کیا کہ یہاں بھی بڑے بڑے چھپانے والے موجود ہیں، آئی جی صاحب یہ بتائیں کہ کراچی میں کسی نے را ﺅانوار کو چھپایا تو نہیں۔ یہ تو نہیں کہ جہاں را ﺅانوار گیا وہ آپ کی پہنچ میں نہیں، آپ آزادی سے کام کریں کسی کے دبا میں نہ آئیں، ہم ایماندار افسران کو ناکام نہیں ہونے دیں گے۔ ہمیں بتائیں آپ کو کتنا وقت چاہیے۔ آئی جی سندھ نے کہا کہ وہ وقت نہیں دے سکتے تاہم ان کی گرفتاری کے لیے ہر ممکن کوشش کررہے ہیں۔عدالتی استفسار پر آئی جی سندھ نے سپریم کورٹ سے را ﺅانوار کی گرفتاری کے حوالے سے 3 دن کا وقت مانگ لیا۔ جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ٹھیک ہے 3 دن میں را ﺅانوار کی گرفتاری کو یقینی بنائیں، مجھے پولیس پر اعتبار ہے، پولیس میں اچھے افسران ہیں، نقیب اللہ قوم کا اور ہمارا بچہ تھا، ہم ریاست کو قتل عام کی اجازت نہیں دے سکتے۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024