عرفان صدیقی آج پشاور میں اکادمی ادبیات کے علاقائی دفترکا سنگ بنیاد رکھیں گے
اسلام آباد(اے پی پی) اکادمی ادبیات پاکستان کے پشاور میں علاقائی دفترکی تعمیر کاسنگ بنیاد آج (ہفتہ کو) رکھاجائے گا۔ وزیراعظم کے مشیر برائے قومی تاریخ وادبی ورثہ عرفان صدیقی تقریب میں سنگ بنیاد رکھیں گے۔جس کے ساتھ ہی بیالیس سال بعد اکادمی ادبیات کے دفاتر کی ملک کے دیگر دورافتادہ علاقوں تک توسیع کے پروگرام پر عمل درآمدکا آغاز ہوجائے گا۔ قبل ازیں اسلام آباد میں مرکزی دفتر کے علاوہ صوبائی دارالحکومتوں تک ہی اکادمی کے دفاتر محدود تھے۔ مشیر وزیراعظم عرفان صدیقی نے قومی تاریخ وادبی ورثہ ڈویژنکی ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد اکادمی کے دفاتر کو ملک کے دیگر حصوں تک پھیلانے کا منصوبہ شروع کیا۔ منصوبہ کے تحت دادو، مظفرآباد، گلگت، فاٹا اورملتان میں اکادمی کے دفاتر کے قیام کے لئے ساٹھ کروڑ کی رقم کی حکومت نے منظوری دی ہے۔ حیات آباد پشاور میں شوکت خانم ہسپتال سے ملحق تعمیر ہونے والی یہ عمارت دفاتر کے علاوہ، رائٹر ہائوس، لائبریری ،کیفے ٹیریا اور دو سو افراد کی گنجائش کے حامل آڈیٹوریم پر مشتمل ہوگی۔ حکومت نے اس مقصد کے لئے دس کروڑ روپے مختص کئے ہیںجس میں سے دو کروڑ روپے کی رقم رواں مالی سال میں جاری کردی گئی ہے۔آئندہ ماہ سے اس منصوبہ پر تعمیراتی کام کا آغاز ہوجائے گا۔مشیر وزیراعظم عرفان صدیقی نے مسرت کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ علم وادب کے فروغ کے بغیر معاشرے میں تبدیلی ممکن نہیں ۔علمی وادبی سرگرمیوں سے عالمی سطح پر ملک کا مثبت تشخص اجاگر کرنے میں مدد ملتی ہے۔ عرفان صدیقی نے کہاکہ پاکستان عظیم دانشوروں، ادیبوں، لکھاریوں، شاعروں اور اہل قلم کی دھرتی ہے جنہوں نے اپنے خون جگر سے علم وادب کی آبیاری کی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اکادمی ادبیات کے پشاور میں دفتر کی بدولت علم وادب سے محبت رکھنے والوں کو اپنی تخلیقی صلاحیتوں کو مزید پروان چڑھانے میں مددملے گی اور علم وکتاب کی روشنی پھیلے گی۔ اکادمی ادبیات کے چئیرمین ڈاکٹر قاسم بھگیو نے بتایا کہ دو کمروں پرمشتمل اکادمی کا دفتر سال ہا سال سے کام کررہا تھا۔ ہم مشیر وزیراعظم عرفان صدیقی کی ذاتی دلچسپی اور قومی تاریخ وادبی ورثہ ڈویژن کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں کہ انہوں نے پشاورکے عوام کے دیرینہ مطالبہ کی تکمیل کے لئے عملی اقدام اٹھایا۔ اس دفتر کے قیام سے علمی وادبی مصروفیات تیزی سے فروغ پائیں گی اور اس خطہ سے تعلق رکھنے والے ادیبوں، شاعروں اور اہل قلم سے براہ راست رابطوں میں اضافہ ہوگا