جب بھارت نے کشمیر پر قبضہ کیا (2 )
جب ہندوستانی سر کار کے اعصاب شل ہو ئے تو حر یت پسندوں کی تلا ش میں گھر گھر تلاشی ، کر یک ڈائون اور خواتین کی عصمت دری معمول بن گئی ۔ جس کے رد عمل میں کشمیر سے پہلے درجنوں پھر سینکڑوں اور بعد میں ہزاروں افراد کے قافلے کنڑول لا ئن کو عبور کر کے آ زاد کشمیر پہنچنا شروع ہو گئے ۔ پیپلز پارٹی اور پنجاب میں اسلامی جمہوری اتحاد کی حکو مت کے درمیان محاذ آ رائی عروج پر تھی ۔
اس وقت کے امیر جماعت اسلامی قاضی حسین احمد نے 5جنوری 1989ء کر لا ہور میں ایک پر یس کا نفر نس منعقد کی اور پاکستان سمیت پوری دنیا میں مسئلہ کشمیر کو اجا گر کر نے کے لیے ایک ما ہ کا وقفہ دے کر 5فروری کو ہڑ تال کی اپیل کر کے یو م کشمیر منانے کا فیصلہ کیا۔ پہلے پنجا ب کے وزیر اعلیٰ میاں نواز شر یف اور بعد میں و زیر اعظم محتر مہ بے نظیر بھٹو نے اس کی بھر پور تا ئید کی ۔ یوں 1989ء کو یو م کشمیر پہلی مر تبہ اور 1990ء کو تمام تر سیا سی اختلافات کو پس پشت ڈال کر منا یا گیا۔ اس کے بعد سے 5فروری کو آ زاد و مقبو ضہ کشمیر ، پاکستان اور دنیا بھر میں مو جودہ 15لاکھ سے زائد کشمیری تا رکین وطن ہر سال یو م کشمیر اس عزم کے ساتھ منا تے ہیں کہ آ زادی کے حصول تک یہ سلسلہ جا ری ہے ۔ 70 سال سے جاری اس آ زادی کی جدوجہد میں مقبوضہ کشمیر کا کوئی گھر ایسا نہیں ہو گا جس نے اپنے پیاروں کے جنا زے نہ اٹھا ئے ہوں ۔ لاکھوں لوگ شہید کیے جا چکے ہیں اور نا جا نے اور کب تک یہ سلسلہ جار ی رہے گا۔ کشمیر سے یک جہتی کا دن منانا ایک دلا سہ ہو تو ہے جو شا ید کشمیر ی بھا ئیوں کو کچھ توا نا ئی ضرور فراہم کر تا ہے ۔ ورنہ عملی طور پر تو ہماری حکو مت کوئی بیان جا ری کرتے ہو ئے بھی گھبرا تی ہے کہ بھارت سرکار ناراض نہ ہو جا ئے ۔ بھار ت نے اپنی چال بازیوں سے پاکستان کو بھی مفلوج کر رکھا ہے ۔ دہشت گردی ، بم دھماکے اور سرحدوں پر آ ئے دن گو لہ باری اس با ت کا مظہر ہے کہ پاکستان کو اپنی سلا متی کی ہی فکر لا حق رہے ۔جب تک پاکستان کشمیر کے لئے کوئی واضح حکمت عملی نہیں اپناتا ۔ کو ئی تبدیلی نہیں آ سکتی ۔ کشمیر جو ہماری شہ رگ ہے تو کب تک ہم اپنی شہ رگ بھا رت کے ہاتھوں زخمی کر اتے رہیں گے ۔ (ختم شد)