چیف جسٹس آف پاکستان کی خدمت میں
مکرمی! 1968ء میں پاکستان ریلوے میں بطور فٹر ریلوے کیرج اینڈ ویگن ٹکٹ نمبر 21 انڈ ہیڈ ٹی ایکس آر (کوچنگ) واشنگ لائن راولپنڈی میں محنت اور لگن سے 32 سال ڈیوٹی سرانجام دینے کے بعد سال 2000ء میں ریٹائر ہوا یہ کہ عرصہ 32 سال ڈیوٹی کرنے کے باجود مجھے محکمہ ریلوے نے کوئی سلہ نہ دیا اور نہ ہی سائل کی محنت کو مدنظر رکھتے ہوئے پاکستان کی کسی بھی ہاؤسنگ سکیم یا سوسائٹی میں کوئی پلاٹ الاٹ کیا۔ میں ریلوے ہاؤسنگ سکیم کا ممبر 1995ء میں بنا ممبر شپ نمبر 5439 ہے اور ڈیوٹی کے دوران جو میرے جونیئرز تھے اور انہیں بھی پلاٹس الاٹ کر دئیے گئے اور وہ اب اپنے اپنے پلاٹوں پر مکانات تعمیر کر کے خوش و خرم زندگی گزار رہے ہیں اور سائل اب تک کرایہ کے مکان میں دھکے کھا رہا ہے اور میں پاکستان میں رہنے کے لئے کوئی ذاتی ٹھکانہ نہ ہے یہ کہ ریلوے کے اعلیٰ افسران کو کہیں درخواست ارسال کی لیکن بھاری رشوت کا مطالبہ کیا جاتا تھا جو کہ میں ادا کرنے سے قاصر ہوں۔ اس بناء پر مجھے آج دن تک کوئی پلاٹ الاٹ نہیں کیا گیا ہے۔ میں نے اس بابت مقامی اخبار میں 19-6-2008 کو اشتہار دے کر بھی اعلیٰ افسران کی توجہ دلانے کی کوشش کی لیکن بے سود ثابت ہوئی۔اس بابت مختلف درخواستیں رجسٹری نمبر 46/27of 2004 کے ذریعے پی ایم سیکرٹریٹ اسلام آباد بتاریخ 2008 اور 19-02-2009 کو درخواست صدر مملکت اور 5-4-2008 کو درخواست بنام وزیراعلیٰ پنجاب اور درخواستیں ڈی ۔ ایس پاکستان ریلوے اور جنرل منیجر پاکستان ریلوے راولپنڈی اور اس کے علاوہ ان گنت درخواستیں ریلوے کے اعلیٰ افسران کو ارسال کر چکا ہوں ، بھیجی گئی درخواست وزیراعظم ڈائری نمبر CH/M/GR-I/MAY/2009 F.1(13) مورخہ 14-5-2009 مارک ہو کر ریلوے منسٹر کو گئی لیکن اب تک نہ تو پاکستان ریلوے منسٹر یا ریلوے کے کسی افسر نے ساتھ رابطہ نہ کیا ۔ مجھ سے کہیں زیادہ جونیئرز کو محکمہ ریلوے نے ملی بھگت کرکے پلاٹس الاٹ کئے ہیں اور مجھے اب تک کسی قسم کا پلاٹ الاٹ نہ کیا گیا ہے میں غریب اور بامشکل دو وقت کی روٹی کما کر اپنا اور اپنے بال بچوں کا پیٹ پال رہا ہوں اور کیا پاکستان میں غریب کی کوئی عزت و مقام نہیں کہ وہ اپنے گھر میں رہائش رکھے۔
(محمد فاضل ، ڈھوک منگٹال محلہ مرکزی راولپنڈی۔ 0300-9881990)