وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثارعلی خان نے کہا ہے کہ پاکستان کا مستقبل دھرنے اور گالم گلوچ کی سیاست میں نہیں چوکوں اور چوراہوں پرفیصلوں کی روایت غلط چل پڑی ہے ، خاموش پاکستانی اس خلفشار کے خلاف آواز اٹھائیں ، ملک میںکرپشن ختم کرنے میں کوئی سنجیدہ نہیں بلکہ یہ صرف ایک نعرہ ہے ، ضرب عضب کی بنیاد جنرل ربانی نے رکھی, سول اور عسکری تعاون سے امن وامان کی صورت حال بہتر ہوگئی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں سنگجانی پسوال انٹرچینج کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا.وزیر داخلہ نے کہا کہ بڑی خوشی کی بات ہے کہ یہ ایک ایسا منصوبہ ہے جس سے صرف یہاں کے مقیم اور مختلف ہائوسنگ سوسائٹیز ہی نہیں بلکہ پورا علاقہ مستفید ہورہا ہے ,یہ سارے علاقے کیلئے بہت کار آمد منصوبہ ہے بلکہ اس کا فائدہ دور دور تک جائے گا, یہی پاکستان کا مستقبل ہے, پاکستان کا مستقبل دھرنے احتجاج اور محاذ آرائی نہیں ہے , دیواریں کھڑی کرنا نہیں ایک دوسرے کو گالم گلوچ نہیں بلکہ پاکستان کا مستقبل سڑکیں انٹرچینج بنانا ہے , ترقی کے راستے کھولنا ہے لوگوں کی زندگی میں آسانیاں پیدا کرنا ہے .انہوں نے کہا کہ مجھے اس بات کی بے حد خوشی ہے اور میں آرمی ویلفیئر ٹرسٹ کے ساتھ ساتھ تمام جوائنٹ وینچرز کے پارٹنروں کو مبارکباد دیتا ہوں کہ آج اس کے انٹر چینج کا افتتا ح ہورہا ہے. انہوں نے کہا کہ اس طرح کے انٹرچینج صرف علاقوں کو ہی نہیں بلکہ دلوں کو ملاتے ہیں ۔ مختلف قومیں علاقوں اور صوبوں کو ملاتے ہیں ۔ جتنے بھی راستے روڈ ڈیم انٹرچینج اور پل بنیںگے ان سے اس ملک کے عوام کی بہتری ہوگی اس ملک کا مستقبل زیادہ محفوظ ہوگا۔ مجھے اس بات پر بھی خوشی ہے کہ یہ ایک سیلف فائنسنگ منصوبہ ہے آپ نے دیکھ لیا کہ آپ سالہا سال بیٹھے رہے شاید حکومت کے پاس فنڈز ہی نہیں تھے اور اگر فنڈز تھے بھی تو حکومتی پراجیکٹس کا خدا ہی حافظ ہوتا ہے ۔ جب آپ نے انٹرچینج بنانے کی ٹھان لی اور اس کی ذمہ داری اپنے ہاتھوں میں لی تو سات آٹھ ماہ کی قلیل مدت میں 65کروڑ روپے کا ایک بہت بڑا منصوبہ سب کے سامنے ہے , یقیناًیہ ایک اچھی مثال ہے ,میں آخر میں جنرلز صاحبان اور آپ سب کا شکریہ ادا کرنے کے بعد صرف یہ کہوں گاکہ پاکستان بہت سی مشکلات میں گرا ہوا ہے , ان مشکلات کا عام آدمی کو احساس نہیں ہے بلکہ جو اوپر پوزیشن میں بیٹھے ہیں ان کو بھی احساس نہیں ہے, ویسے تو پاکستان گزشتہ 70سال سے ہی مشکلات کا شکار چلا آرہا ہے مگر شاید جو آج مسائل ہیں یہ پاکستان کی تاریخ میں پہلے نہیں تھے ان کا مقابلہ اللہ کی ذات پر اندھا اعتماد ایمان اسی سے توقع اور اس کے بعد عملی طور پر جدوجہد میں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے قوم کو اتحاد اور اتفاق کی طرف لے کر جانا ہے وہ قومیں کبھی ترقی نہیں کرسکتیں جو تقسیم کا شکار ہوں جو داخلی خلفشار کا شکا رہوں جو دنیا کے جس ملک نے بھی ترقی کی ہے اس کے فیصلے چوکوں چوراہوں پر نہیں ہوتے بلکہ اس کی عدالتوں اور پارلیمنٹ میں ہوئے ہیں جو ایک غلط روش چل پڑی ہے , اس کے خلاف آواز اٹھانا ہر پاکستانی کا فرض بنتا ہے ,غلط کو غلط کہے اور صحیح کو صحیح کہیے جب تک خاموش پاکستانی نہیں بولے گااس وقت تک یہ جو ایک خلفشار تقسیم اور انتشار جاری رہے گا,آج پاکستان میں اچھا اور صحیح کام کرنا مشکل اور غلط کام کرنا آسانی ہے ,یہ ہماری بدقسمتی ہے آج پاکستان میں حلال اور حرام کی تمیز تقریباًختم ہوگئی ہے , آج جائز اور ناجائز میں تقسیم ختم ہوچکی ہے ان کا خاتمہ تقریروں دھرنوں اور احتجاجوں سے نہیں ہوگابلکہ اس کیلئے یہ ایک کے عمل دخل کی ضرورت ہے ۔ مجھے یقین ہی نہیں بلکہ ایمان ہے کہ تمام مشکلات کے باوجود اس مملکت خدا داد پاکستان میںاچھے لوگوں کی بہت بڑی اکثریت ہے مگر اچھے لوگ خاموش نہ ہوں وہ ضرور بولیں اچھے کو اچھا اور بُرے کو بُرا کہنا ایمان کی بھی بنیاد ہے اور یہ ملک کو جو کلمہ پر حاصل کیا گیا آپ سے اس کی توقع رکھتا ہے کہ جو سچ اس ملک میں دھندلا گیا ہے جو کرپشن کی بات کرتا ہے مگر خود عمل نہیں کرتا اس ملک میں کرپشن کو صاف کرنے میں کوئی سنجیدہ نہیں ہے, اس پر بہت سے لوگ مجھ سے ناراض ہوں گے مگر یہ ایک حقیقت ہے, یہ صرف ایک نعرہ ہے جس سے عوام کو بیووقوف بنایا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں تلخی ، محاذ آرائی گالم گلوچ اور تشدد پر کنٹرول کرنے کی ضرورت ہے جب تک ایسا نہیں ہوگایہ محض باتیں اور الفاظی ہی رہے گی ,عملی طور پر آپ اس ملک کی خدمت نہیں کرررہے ہوں گے مگر بطور مسلمان اور اس کے بعد بطور پاکستانی ہم سب کا فرض ہے کہ ہمارے قول و فعل میں تضاد نہ ہو ,جو میں کہہ رہا ہوں وہ میرے دل میرے ضمیر اور خمیر کے اندر ہوایسا نہیں ہونا چاہیے کہ میرے دائیں بائیں کرپشن کا بازار گرم ہو اور دوسروں کی طرف انگلی اٹھارہا ہوں ہم زبانی کلامی پاکستان کا ذکر کرتے ہوئے ہیں مگر عملی طور پر ہماری ترجیح کچھ اور ہے ۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38