مکرمی! گزشتہ مردم شماری(1998) کے وقت کی آبادی اور آج کی آبادی میں بہت زیادہ فرق پیدا ہو چکا ہے، موجودہ انتظامی یونٹس یا آبادی کی تقسیم کے تحت وسائل کی منصفانہ تقسیم براہ راست متاثر ہو رہی ہے اور عوام کا احساس محرومی بڑھتا جا رہا ہے ، ،اگر عام انتخابات کی تیاریوں سے قبل مردم شماری کرکے آبادی کے تناسب کے لحاظ سے انتظام یونٹس(وارڈز)،یونین کونسل،صوبائی حلقے اور قومی حلقے ترتیب دیئے جائیںتو اس کے نہایت ہی مثبت نتائج عوام کی نچلی سطح پر مرتب ہوں گے ، ان کے مسائل میں خاطر خواہ کمی واقع ہو گی اور وسائل کی منصفانہ تقسیم بھی ممکن ہو جائے گی ،مردم شماری کے بعد انتخابی اصلاحات بھی کلیدی حیثیت کی حامل ہیں، ملک میں اس وقت انتخابی اصلاحات بل2017ء پر کام کیا جا رہا ہے۔ حکومت اس میں الیکشن کمیشن کی آزادی اور خود مختاری اور شفا ف انتخابی عمل رائج کرنے کیلئے تجاویز دے چکی ہے جس پر قانون سازی کا عمل شروع ہو چکا ہے۔ حکومت کیساتھ ساتھ اپوزیشن سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کی بھی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ مردم شماری اور انتخابی اصلاحات میں بہتری کیلئے اپنا فعال کردار ادا کریں۔۔۔! (قاسم علی قاسمؔ)
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024