,قطری خط اصل ہے تو نواز شریف نے تقریروں میں ذکر کیوں نہیں کیا: عمران
اسلام آباد (نوائے وقت نیوز + آن لائن) چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ ایک اور قطری خط آگیا ہے شاید یہ تلور کے شکار کے اثرات ہیں‘ یہ خط ہمارے دلائل کے بعد ہی کیوں آتے ہیں۔ پانامہ کیس کی سماعت کے بعد سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا جیسے جیسے کیس آگے بڑھ رہا ہے انکے نئے کاغذات سامنے آرہے ہیں۔ ایف بی آر میں 2 افراد دستاویز تبدیل کر رہے ہیں۔ قطری خط سچا ہوتا تو نواز شریف اپنی تقریر میں کسی جگہ تو قطری خط کا نام لے لیتے۔ اب آئے روز بیان تبدیل کئے جا رہے ہیں۔ قطری خط کی حیثیت سب کو پتہ ہے کہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا وزراءکے جھوٹ پر انکی فیملی کو بھی شرمندگی ہوتی ہو گی۔ سپریم کورٹ میں انکشافات کے بعد نئی کہانیاں آنا شروع ہو گئی ہیں۔ خواجہ آصف نے جب اسمبلی میں کہا کہ میاں صاحب لوگ پانامہ کیس کو بھول جائیں گے تو ہم نے سپریم کورٹ آنے کا فیصلہ کیا۔ مشرف کی آمریت اور نواز شریف کی جمہوریت میں کوئی فرق نہیں۔ انہوں نے ادارے تباہ کر دئیے ہیں اور ہمیں بھی انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ مجھ پر بھی مقدمات درج ہیں۔ میں اشتہاری ہوں اور جہانگیر پر بھی توپ چل رہی ہے۔ شیخ رشید کو لال حویلی سے نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا انتقامی کارروائی جمہوریت میں نہیں‘ آمریت میں ہوتی ہے۔ اگر قطری خط اصل ہے تو آٹھ ماہ پہلے تین تقریروں میں ذکر کیوں نہیں کیا۔ انہوں نے کہا آج قطری لیٹر مارک ٹو آگیا ہے جس میں منی ٹریل کیش میں ہے۔ عمران خان نے کہا ”ایک جھوٹ چھپانے کے لئے سو جھوٹ بولنا پڑتے ہیں“جب سچ چھپانے کیلئے جھوٹ بولا جائے تو یہ سلسلہ پھر جاری ہی رہتا ہے اور اس کا اختتام نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا اگر حکمران سچ بولتے تو آج ان کے لئے اتنی مشکلات پیدا نہ ہوتیں۔ انہوں نے کہا کہ میں آج بھی وہی باتیں کررہا ہوں جو تین سال پہلے کر رہا تھا۔ دریں اثناءتحریک انصاف کے ترجمان فواد چودھری نے کہا ہمارا موقف درست ثابت ہو رہا ہے کہ نواز شریف اور مسلم لیگ(ن) کی حکومت کے ہوتے ہوئے قومی ادارے پانامہ لیکس سے متعلق آزادانہ تفتیش نہیں کر سکتے ۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو سمیت دیگر قومی تفتیشی اداروں کو غیر جانبدارانہ کارروائی کرنی چاہئے تھی جس کے نتیجے میں یہ معلومات عدالت تک پہنچتی اور وہ فیصلہ کرتی کہ اس مقدمے میں سچا کون ہے اور جھوٹا کون لیکن یہاں حکومت کے زیر اثر ادارے تفتیش کرنے کی بجائے ملزمان کو بچانے میں لگے ہوئے ہیں اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو جیسا قومی ادارہ شریف خاندان کی بدعنوانیوں کو بے نقاب کرنے کے لئے دستاویزات اور ثبوت فراہم کرنے کی بجائے ان کے جھوٹ کو سچ ثابت کرنے کے لئے جعلی دستاویزات تیار کرنے میں لگا ہوا ہے جس میں عربی بھی شامل ہو گئے ہیں۔ قطری کے دوسرے خط کے آنے سے ثابت ہوتا ہے کہ عدالت میں جو بات سامنے آئی ہے اور جس کی دلیل دی جاتی ہے اس کے تمام ریکارڈ بنانے کے لئے جعلی دستاویزات بنائی جا رہی ہیں۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو میں بھی کرپٹ اور شریف کے وفادار بیٹھے ہیں جو کیس کی مناسبت سے ان کے ریکارڈ درست کر رہے ہیں۔ عارف علوی نے کہا حکومت قوم اور قانون کے ساتھ مذاق کر رہی ہے ہر جگہ جھوٹ پر جھوٹ بول کر سچ کو چھپانے کی کوشش کی جا رہی ہے لیکن نواز شریف اور ان کے چمچے جتنا جھوٹ بولتے اور جعل سازی کرتے ہیں اتنا ہی پھنستے جا رہے ہیں۔ فیاض الحسن چوہان نے کہا وزیراعظم نے قوم ‘ ایوان اور عدالت کو جھوٹ بول کر پاکستان کو بدنام کیا اور اب بھی اپنی کرپشن چھپانے کے لئے مسلسل جھوٹ بول رہے ہیں۔ دانیال عزیز کو چیلنج دیتا ہوں کہ کسی ٹی وی ٹاک شو میں بیٹھ کر میرا مقابلہ کریں تو دلیل دے کر تمہیں غلط ثابت کروں گا۔ شبلی فراز نے کہا حکومت جو چاہے کر لے نواز شریف اب پھنس چکے ہیں۔ فواد چودھری کا مزید کہنا تھا کہ جرمن اخبار نے نئی دستاویزات جاری کیں ہیں اب معاملہ لندن نہیں سوئٹزر لینڈ تک جائے گا۔