وفاقی اداروں میں صوبوں کی مناسب نمایندگی حاصل نہیں عوام مشکلات کا شکار ہیں مراد علی شاہ
حیدرآباد( نمائندہ نوائے وقت ) وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سی پیک منصوبہ کوئی ایک سڑک یا فلائی اوور کا نام نہیںبلکہ سی پیک کا منصوبہ چین کے ساتھ ملکرگوادر بندرگاہ اورپورے ملک کوملانے اور ملک بھر کے لیے ایک معاشی منصوبہ ہے جسے پی پی پی کے پچھلے دور میں سابق صدر پاکستان آصف علی زرداری نے شروع کیا تھا اور سندھ کے اندر اس منصوبے میں تھر کول کا منصوبہ ، ونڈ انرجی پروجیکٹ،کراچی سرکلر ریلوے اور دیگر میگا پروجیکٹ شامل کیے گئے ہیں - انہوں نے کہا کہ کراچی سرکلر ریلوے کیلئے ہمیں فنڈزکے حصول کامسئلہ تھااور آصف علی زرداری نے ہی وزیر اعظم نواز شریف کوکہا تھاکہ لاہور کی اورنج ٹرین جیسا منصوبہ کراچی میں بھی بنایا جائے اور اس کی فنڈنگ حاصل کرنے کیلئے ہم اس منصوبے کو سی پیک میں شامل کراوانے میں کامیاب ہوگئے ہیںاورکوشش ہے کہ اس سال اس منصوبے پر کام شروع ہوجائے انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ کیٹی بندر کا پروجیکٹ جو کہ شہید محترمہ بے نظیر بھٹو نے تشکیل دیا تھا اور وہ بھی فنڈنگ کی کمی کے باعث عمل درآمد نہیں کیا جاسکا تھا کو بھی دیگر میگا پروجیکٹس کے ساتھ سی پیک منصوبے میں شامل کیاگیا ہے اور ہماری کوشش ہے کہ سی پیک منصوبے سے سندھ کے لوگوں کو بھی زیادہ سے زیادہ فائدہ پہنچایا جائے وہ گزشتہ روز مہران یونیورسٹی آف انجینیرنگ اینڈ ٹیکنالوجی جامشورو کے 20 ویں کانووکیشن کے موقع پر میڈیا سے باتیں کر رہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ کراچی سرکلر ریولے کے لئے ہمیں فنڈز کے حصول کا مسئلہ تھا اور آصف علی زرداری نے ہی وزیراعظم نوازشریف کو کہا تھا کہ کہ لاہور کی اورنج ٹرین جیسا منصوبہ کراچی میں بھی بنایا جائے اور اس کی فنڈنگ حاصل کرنے کے لئے ہم اس منصوبے کو سی پیک میں شامل کروانے میں کامیاب ہوگئے ہیں اور کوشش ہے کہ اس سال اس منصبوے پر کام شروع ہوجائے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ کیٹی بندر کا پروجیکٹ جو کہ شہید محترمہ بے نظیر بھٹو نے تشکیل دیا تھا اور وہ بھی فنڈنگ کی کمی کے باعث عمل درآمد نہیں کیا جا سکا تھا کو بھی دیگر میگا پروجیکٹس کے ساتھ سی پیک منصوبے میں شامل کیا گیا ہے اور ہماری کوشش ہے کہ سی پیک منصوبے سے سندھ کے لوگوں کو بھی زیادہ سے زیادہ فائدہ پہنچایا جائے۔ ایک سوال کے جواب میںوزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ مردم شماری کے لیے ملک کو بلاکس میں تقسیم کیاگیا ہیں اور ہر بلاک میں دو سو سے ڈھائی سو گھر شامل ہیں اور تین دن میں خانہ شماری کی جائے گی اور مردم شماری کے بعد آبادی بڑھنے کی وجہ سے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی نشستیں بھی بڑھیں گی ۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ بجلی وفاق کا معاملہ ہے مگر اس پر وفاق اور صوبے مل کر کام کرتے ہیں وفاق سے ہمارا اعتراض یہ ہے کہ وفاقی اداروں میں صوبوں کی مناسب نمایندگی نہیں ہے اور اس کی وجہ سے ہمارے صوبے کے لوگ متاثر ہو رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سردیوں کے موسم میں بھی سندھ میں 6 سے 8 گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے اور گرمیوں میں پتا نہیں کیا ہو گا ۔ انہوں نے حیسکو اور سیپکو کو تنبیہ کی کہ اگر ہمارے لوگوں کو بجلی فراہم نہیں کی گئی تو ہم ہر ممکن کارروائی کریں گے اور بجلی نہ ہونے کی صورت میں نقص امن کا مسئلہ پیدا ہو ا تو اس کی ذمے داری حیسکو اور سیپکو پر ہو گی ۔قبل ازیں مہران یونیورسٹی آف انجینیرنگ اینڈ ٹیکنالوجی جامشورو کے 20 ویں کانووکیشن سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ مہران یونیورسٹی ملک میں اچھی ساکھ رکھنے والے اعلیٰ تعلیمی ادارو ں میں سے ایک ہے ۔ انہوں نے اس موقع پر ڈگریاں حاصل کرنے والے گریجویٹس کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ میں امید کرتا ہو کہ ڈگریاں حاصل کرنے والے گریجویٹس اپنی صلاحیتوں سے اپنے ملک اور مہران یونیورسٹی کا نام روشن کریں گے ۔ کانووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے مہران یونیورسٹی کے وائیس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر عقیلی نے کہا کہ ہم نے ڈگری حاصل کرنے والے انجینیرز اور اسکالرز کو وقت پر ڈگریاں دینے کا وعدہ پورا کیاہے ۔ کانووکیشن میں کلُ 707 طلبہ و طالبات کو ڈگریاں تقسیم کی گئیں جبکہ 4 فیکلٹی ٹاپ گریجویٹس کو گولڈ میڈلز اور 4 بیسٹ گریجویٹس کو گولڈ میڈلزدیے گئے ۔بعد ازاں وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے بحثیت مہمان خصوصی اور صوبائی وزیر ورکس اینڈ سروسز امداد پتافی ، ایم این اے ملک اسد سکندر اور ایم پی اے ڈاکٹر سکندر شورو نے طلبہ وطالبات میںڈگریاں ‘ گولڈ میڈلز‘ سلور میڈلز اور میرٹ سرٹیفکیٹس تقسیم کیے۔
مراد علی شاہ