سندھ اسمبلی اجلاس تاخیر سے شروع ہونا معمول‘وزیراعلیٰ کا سخت نوٹس
کراچی (وقائع نگار ) سندھ کے وزیر ٹرانسپورٹ سید ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی ہدایت پر پیپلز پارٹی کے پارلیمانی گروپ نے فیصلہ کیا ہے کہ آئندہ سندھ اسمبلی کا اجلاس 10 بجے کے مقررہ وقت پر شروع ہو گا ۔ اجلاس کی کارروائی کافی عرصے سے مقررہ وقت کے بجائے کافی تاخیر سے شروع ہو رہی تھی ، جس کے نتیجے میں ایجنڈے میں شامل بہت سے معاملات زیر بحث آنے سے رہ جاتے تھے لیکن جس طرح آج اجلاس کی کارروائی صبح ساڑھے 10 بجے ہو گئی تھی ، اسی طرح آئندہ بھی اجلاس مقررہ وقت پر شروع ہو گا ۔ اس لےے تمام ارکان کو وقت کی پابندی کا خیال رکھنا چاہئے ۔ انہوں نے یہ بات جمعرات کو سندھ اسمبلی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتائی ۔ انہوں نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ سندھ نے گذشتہ روز اس بات کا نوٹس لیا تھا کہ ایوان کی کارروائی گذشتہ کئی دنوں سے مسلسل تاخیر سے شروع ہو رہی ہے ۔ وزیر اعلیٰ کی جانب سے پیپلز پارٹی کے پارلیمانی ارکان کو ہدایت کی گئی کہ وہ مقررہ وقت پر ایوان میں پہنچیں ۔ اسی وجہ سے آج ساڑھے 10 بجے اجلاس شروع کر دیا گیا ۔ کراچی کو درپیش ٹرانسپورٹ کے مسائل کا ذکر کرتے ہوئے سید ناصر حسین شاہ نے بتایا کہ شہر میں حکومت سندھ کی جانب سے 22 بڑے ترقیاتی منصوبوں پر کام جاری ہے ۔ کراچی سرکلر ریلوے اور مختلف لائنز پر بھی دن اور رات کام جاری ہے ، جن میں گرین لائن ، ایدھی لائن اور دیگر لائنز شامل ہیں ۔ شہر میں ٹریفک جام سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس صورت حال کا ایک بڑا سبب ٹریفک قوانین پر عمل درآمد نہ کرنا اور بڑھتی ہوئی تجاوزات بھی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ وہ آج ڈی آئی جی ٹریفک کے ساتھ شہر کے دورے پر نکل رہے ہیں تاکہ ٹرانسپورٹ کے مسائل کا پھر سے جائزہ لیا جا سکے ۔ انہوں نے کہا کہ کچھ عرصے پہلے حکومت سندھ نے بھاری گاڑیوں کے مصروف اوقات میں سڑکوں پر نکلنے پر پابندی عائد کی تھی لیکن اس پر موثر طریقے سے عمل نہیں ہو رہا ہے ۔ وہ ڈی آئی جی کے ساتھ اس معاملے کا بھی جائزہ لیں گے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ حکومت سندھ سپر ہائی وے نئے بس ٹرمینل کی تعمیر کے حوالے سے کام کر رہی ہے لیکن اس معاملے میں زمین کا ایشو درپیش ہے کیونکہ سپریم کورٹ نے زمینوں کی الاٹمنٹ اور منتقلی پر پابندی لگا رکھی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ سپر ہائی وے پر جدید سہولتوں سے آراستہ ایک ایسا بڑا بس ٹرمینل تعمیر کر دیا جائے تاکہ شہر میں جگہ جگہ انٹر سٹی بس ٹرمینل قائم نہ رہ سکیں ۔ اورنج لائن منصوبے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اس منصوبے پر 30 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے اور یلو لائن پر عنقریب کام شروع ہونے کی توقع ہے ۔ اس ضمن میں متعلقہ کمپنی کو ایک مہینے کا وقت دیا گیا ہے ۔ اگر وہ کام شروع نہ کر سکی تو اسے صوبائی اے ڈی پی میں شامل کر لیا جائے گا اور ہم اپنے ذرائع سے ایک سال میں یہ منصوبہ مکمل کر لیں گے ۔ قبل ازیں سندھ اسمبلی کا اجلاس جمعرات کو قائم مقام اسپیکر شہلا رضا نے معمول کے برخلاف صبح 10 بجکر 27 منٹ پر شروع کر دیا ۔ جس وقت ایوان کی کارروائی شروع کی گئی ، اس وقت ارکان کی تعداد بہت کم تھی اور بیشتر ارکان سندھ اسمبلی نہیں پہنچے تھے ۔ سندھ اسمبلی کا رواں اجلاس 18 جنوری کو جب سے شروع ہوا ہے ، کسی ایک دن بھی 10 بجے کے مقررہ وقت پر شروع نہ ہو سکا ۔ اس صورت حال کا گذشتہ روز وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے سخت نوٹس لیا تھا ۔ ایوان کی کارروائی کے بعد انہوں نے پیپلز پارٹی کے پارلیمانی ارکان کے ساتھ ایک اجلاس کیا اور سینئر وزیر پارلیمانی امور نثار احمد کھوڑو کو ہدایت کی کہ وہ قائم مقام اسپیکر سے یہ درخواست کریں کہ ارکان کا انتظار کےے بغیر مقررہ وقت پر کارروائی شروع کر دی جائے ۔ وزیر اعلیٰ سندھ کی ہدایت کی روشنی میں پیپلز پارٹی کے کچھ ارکان صبح سویرے سندھ اسمبلی پہنچ گئے تھے تاہم اجلاس کی کارروائی 10 بجے کے بجائے 27 منٹ تاخیر سے شروع ہوئی ۔ ایوان کی کارروائی کے دوران حکومت اور اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے 7 ارکان کی جانب سے توجہ دلاو¿ نوٹس زیر بحث آنے تھے لیکن کارروائی کے دوران توجہ دلاو¿ نوٹس دینے والی صرف پیپلز پارٹی کی خاتون رکن غزالہ سیال ایوان میں موجود تھیں ۔ وہ یہ جاننا چاہتی تھیں کہ جیل خانہ جات میں ڈاکٹروں کی کل تعداد کتنی ہے ، جس پر وزیر صحت ڈاکٹر سکندر میندھرو نے بتایا کہ جیلوں میں خدمات انجام دینے والے ڈاکٹروں کی کل تعداد 54 ہے ۔ ایوان میں مسلم لیگ (ن) کے سید امیر حیدر شاہ شیرازی ، مسلم لیگ (فنکشنل) کے شہریار خان مہر ، ایم کیو ایم کے جمال احمد ، مسلم لیگ (فنکشنل) کی نصرت سحر عباسی کے توجہ دلاو¿ نوٹسز پر ان کی عدم موجودگی کے باعث بحث نہ ہو سکی ۔ تاہم قائم مقام اسپیکر نے ایم کیو ایم کے ارکان فیصل رفیق اور سید ندیم راضی کو ان کے دو پرانے توجہ دلاو¿ نوٹسز پر ایوان میں بات کرنے کی اجازت دے دی ۔ تاخیر سے آنے والے ارکان بھی اپنے توجہ دلاو¿ نوٹسز پر بات کرنا چاہتے تھے ، جس کی انہیں اجازت نہیں دی گئی ۔ سندھ کے وزیر بلدیات جام خان شورو نے یقین دلایا ہے کہ وزارت بلدیات کراچی کے منتخب بلدیاتی نمائندوں کو دفاتر کی فراہمی کے لےے ضروری اقدامات کرے گی اور آئندہ بجٹ میں اس مقصد کے لےے مناسب فنڈز بھی رکھے جائیں گے ۔ انہوں نے یہ یقین دہانی جمعرات کو سندھ اسمبلی کے ایوان میں ایم کیو ایم کے رکن سید ندیم راضی کے ایک توجہ دلاو¿ نوٹس کے جواب میں کہی ۔ ندیم راضی کا کہنا تھا کہ بلدیاتی الیکشن ہوئے ایک عرصہ گذر چکا ہے لیکن شہر کی مختلف یوسیز کے منتخب بلدیاتی نمائندوں کے پاس دفاتر موجود نہیں اور اس صورت حال میں لوگوں کے لےے یہ کس طرح ممکن ہو گا کہ وہ اپنے بلدیاتی نمائندوں سے شہری مسائل کے حل کے لےے رابطہ کر سکیں ۔ انہوں نے کہا کہ بلدیاتی اختیارات کو تو چھوڑیں اس وقت ان نمائندوں کے بیٹھنے کی جگہ بھی دستیاب نہیں ۔ اس حوالے سے انہوں نے اپنے حلقہ انتخاب کورنگی کی یوسی کا بھی حوالہ دیا ۔ سندھ اسمبلی کے اجلاس میں جمعرات کو سندھ پیمنٹ آف ویجز بل 2015 ، سندھ بل نمبر 34 آف 2015 پر غورو خوض کیا گیا اور بل کی سب کلاس ٹو کو بطور ترمیم شدہ منظور کرنے کے بعد اس پر مزید غور پیر تک موخر کر دیا گیا تاکہ بل پر ایوان میں تمام ارکان تفصیلی اظہار خیال کر سکیں اور انہیں مناسب ترامیم پیش کرنے کا موقع مل سکے ۔ ایوان کی کارروائی کے دوران وزیر پارلیمانی امور نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ ہم ایوان میں ڈوپلیکیٹ بل منظور نہیں کرانا چاہتے کہ ہم اسے کاپی کرکے ایوان میں لے آئیں اور اس کی منظوری حاصل کر لیں ۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں جب یہ بل منظور کیا گیا تو اس وقت کے قانونی تقاضے اور تھے اور بل میں کچھ ایسی چیزیں بھی شامل ہیں ، جو صوبائی حکومت کے دائرہ اختیار میں نہیں آتیں ۔ ایوان نے نثار کھوڑو کی اس تجویز کی منظوری دے دی ۔ اس سے قبل ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر سید سردار احمد بل میں ایک ترمیم پیش کرنا چاہتے تھے ، جسے ایوان نے منظور نہیں کیا ۔ دریں اثناءسندھ کے وزیر لائیو اسٹاک اور فشریز محمد علی ملکانی نے بتایا ہے کہ گذشتہ 10 سالوں کے دوران 113 وٹرنری افسران کو سندھ پبلک سروس کمیشن کے توسط سے محکمہ لائیو اسٹاک اور فشریز کی اینیمل ہیسبنڈری اور پولٹری ونگ میں بھرتی کیا گیا ہے۔ انہوں نے یہ بات وقفہ سوالات کے دوران ایم کیو ایم کے ریحان ظفر کے ایک تحریری سوال کے جواب میں بتائی ۔ انہوں نے بتایا کہ سندھ پبلک سروس کمیشن کی سفارش پر محکمے نے مزید 12 وٹرنری افسران کی تقرری کے لیٹرز جاری کےے تھے لیکن عدالت عظمیٰ کے فیصلے کی وجہ سے تقرریوں کے عمل کو عارضی پر روک دیا گیا ۔ مسلم لیگ (فنکشنل) کی خاتون رکن نصرت بانو سحر عباسی کے ایک سوال کے تحریری جواب میں صوبائی وزیر نے سندھ میں گائے ، بھینسوں ، بھیڑ بکریوں اور پولٹری سے متعلق پرندوں پر تحقیق کے لےے کراچی اور ٹنڈو آدم میں تحقیقی ادارے کام کر رہے ہیں ۔ ڈائریکٹوریٹ ٓف پولٹری پروڈکشن اینڈ ریسرچ سندھ کراچی میں واقع ہے جبکہ ڈائریکٹوریٹ آف وٹرنری ریسرچ لیبارٹری ٹنڈو آدم میں قائم ہے ۔ صوبائی وزیر نے بتایا کہ سندھ میں بائیو گیس پلانٹ کی تنصیب سالان ترقیاتی منصوبے 2016-17 شامل ہیں اور اس مقصد کے لےے 60 ملین روپے کی رقم رکھی گئی ہے ۔ یہ اسکیم کراچی ، حیدر آباد اور سکھر میں شروع کی جائے گی ۔ سندھ اسمبلی کا اجلاس جمعہ کو نماز جمعہ کے بعد دوپہر دو بجے طلب کیا گیا ہے ۔ اس موقع پر ایوان میں سندھ کے پانی کے مسئلے پر ایوان دو گھنٹے تک خصوصی بحث ہو گی ۔ جمعرات کو ایوان کی کارروائی کے اختتام پر وزیر پارلیمانی امور نثار احمد کھوڑو نے کہاکہ پانی سندھ کے لےے ایک اہم ایشو ہے ۔ کچھ عرصہ قبل یہ طے کیا گیا تھا کہ اس معاملے پر ایوان میں تفصیلی بحث کے لےے خصوصی طور پر وقت مقرر کیا جائے گا ، جس پر ڈپٹی اسپیکر نے وزیر پارلیمانی امور کی تجویز پر طے کیا کہ جمعہ کو اجلاس کی کارروائی دوپہر 2 بجے شروع ہو گی اور دو گھنٹے تک اس ایشو پر ایوان میں بحث ہوگی۔
سندھ اسمبلی