مسئلہ کشمیر اور پاکستان: تقسیم ہند کی بنیادوں کی رُو سے جموں کشمیر کا پورا خطہ پاکستان کا حصہ بننے جارہا تھا، مگر عالمی سطح کی گہری سازش۔ ۱) ریڈکلف ایوارڈ کی خیانت اور بددیانتی۔ ۲) انڈین کانگریس کی توسیع پسندی اور بے اصولی سیاست۔ 3)آنجہانی ہری سنگھ کی بد عہدی اور مسلم دشمنی۔ 4)اُس وقت کے کشمیری عوام کے لیڈر کی ہوس پرستی اور کوتاہ اندیشی۔ 5) پاکستان کے اُس وقت کے حکمرانوں کی بزدلی اور دون ہمتی، اُن کو بتایا گیا تھا کہ ’’کشمیر آپ کے ہاتھ سے جارہا ہے۔ ریٹائرڈ فوجیوں کو جمع کرکے جموں کی طرف کا راستہ بند کرو‘‘، مگر پنجاب کے وزیر اعلیٰ مرحوم نواب ممدوٹ نے پاکستان اور نظریۂ پاکستان کے اولین اور سب سے بڑے مخلص اور محب شخصیت کو کیا جواب دیا ’’مولوی صاحب! آپ اپنا کام کریں، ہمیں اپنا کام کرنے دیں‘‘۔ (29؍اگست 1947ء لاہور)
لیکن نگاہِ نکتہ بین دیکھے زبوں بختی میری
رفتم کہ خار از پاکشم محمل نہاں شد از نظر
یک لمحہ غافل گُشتم صد سالہ راہم دُور شد!
66سال گزر گئے، بھارتی مقبوضہ جموں کشمیر کے عوام کی غالب اکثریت نے عظیم اور بے مثال قربانیاں دی ہیں، جو تاریخ کا حصہ بن چکی ہیں۔ پاکستان نے تین جنگیں لڑی ہیں۔ عسکریت کے دور میں اُن کے جوانوں اور سرفروشوں نے بھی اپنا سرخ سرخ اور گرم گرم خون بہایا ہے۔ آج پاکستان کی حکومت اور سیاسی قیادت بھارت کے ساتھ مسئلہ کشمیر کے بارے میں کوئی ’’حل‘‘ تلاش کرنے کے لیے بڑی بے تاب اور مضطرب ہے۔ حکمران بار بار بھارت کے ساتھ بات چیت کے لیے کشکول لئے دہلی کے دروازے پر دستک دیتے رہتے ہیں۔ بھارت کے ساتھ بات چیت کرکے پاکستان کے حکمران کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں؟ مارچ 1953ء سے بات چیت کا سلسلہ جاری ہے۔ 150بار سے زیادہ بات چیت کے دور گزر چکے ہیں۔ نتیجہ وہی ڈھاک کے تین پاٹ۔ بھارت کا نشۂ قوت میں یہ حال کہ ’’زمین جنبدنہ جنبد گل محمد‘‘ (اٹوٹ انگ کی رٹ) حل ۱) جوں کی توں صورتِ حال ۲) چارنکاتی فارمولہ کچھ ترامیم کے ساتھ۔ ۳) بھارتی فوج کا انخلاء ہو، LOCکو آمد ورفت کے لیے نرم بنایا جائے۔ سرداری اور حاکمیت بھارت کی برتر رہے۔ پاکستان کے حکمرانوں کے ساتھ جموں کشمیر کے مظلوم عوام بھی بھارت کی اندھی طاقت کے آگے Surrenderکریں۔ لا حول و لا قوۃ اِلا بااﷲ۔
جموں کشمیر کے بارے میں ہمارا Standاور موقف مبنی بر صداقت ہے۔ اﷲ غالب وقہار پر ہمارا ناقابل شکست یقین، اعتماد اور بھروسہ ہے۔ ہماری مظلوم، محکوم اور مقہور قوم کا عزمِ راسخ ہے کہ ہم 6لاکھ جانوں کی قربانیں، لٹی عزتیں اور عصمتیں، 10ہزار لوگوں کو گرفتار کرنے کے بعد لاپتہ اور نابود کرنا، نامعلوم قبروں کا انکشاف، 50افراد کو عمر قید کی سزائیں، 20سال سے زائد عرصہ قیدیوں کی بھی رہائی نصیب نہیں، ایک ہزار کے قریب ہمارے لخت ہائے جگر مقبوضہ حصے اور بھارت کے دوسرے حصوں میں ظلم وجبر اور قیدوبند کی صعوبتوں کے شکار، تہاڑ جیل میں مدفون ہمارے دو شہید، مظلوم قوم کے گلہائے سرسبد، 600سے زیادہ مزارِ شہدائ۔
جس قوم کی پشت پر قربانیوں کا یہ لازوال سرمایہ ہو وہ کسی بھی حال میں بھارت کے سیاہ سامراج کے آگے Surrenderنہیں کرے گی، نہیں کرے گی، نہیں کرے گی۔ انشاء اﷲ۔ اﷲ برترو بزرگ ہمارے حق میں حالات بدلے گا اور ہم ضرور بھارت کے پنجۂ استبداد سے نجات حاصل کریں گے۔ وما ذالک علیٰ اﷲ العزیز!
نہ ہو نومید، نومیدی زوال و عرفاں ہے
اُمید مردِ مومن ہے خدا کے رازدانوں میں!(اقبالؒ)
پاکستان کے عوام، حکومت، سیاسی قیادت اور سرفروش جوانوں نے جو قربانیاں دی ہیں اُن کو ہماری مظلوم قوم کبھی فراموش نہیں کریگی۔ ہمارے لخت ہائے جگر بھارت کی بربریت اور چنگیزیت کے سائے تلے اب بھی نعرے سر کررہے ہیں۔ ’’ہم پاکستانی ہیں، پاکستان ہمارا ہے‘‘۔
پاکستان کی حکومت، سیاسی قیادت، تنظیمیں اور 18کروڑ عوام جموں کشمیر کے غلام اور مظلوم عوام کی پشت پر ہوں، ہمارا ظاہری اور مادی سہارا ہے۔ اصل سہارا حامی اور مددگار اﷲ ربّ کائنات ہے۔ پاکستان کو مظلوم قوم کی سیاسی، اخلاقی اور سفارتی سطح پر حمایت جاری رکھنا ہے۔ پاکستان کا پرنٹ میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا، فرض سمجھ کر، مقبوضہ جموں کشمیر کی اندرونی صورتِ حال اور بھارتی فورسز کی طرف سے وسیع پیمانے پر انسانی حقوق کی پامالیوں کا ارتکاب کررہی ہیں، ان کو اگر تسلسل اور تواتر کے ساتھ Highlightکیا جاتا رہے وہ محکوم قوم پر بہت بڑا احسان ہوگا، اس کی کمی شدت کے ساتھ محسوس کی جارہی ہے۔ عالمی سطح پر پاکستان کے سفارت خانے متحرک اور فعال ہوں اور وہ اپنے اپنے دائرئہ کار میں بھارتی مقبوضہ حصے میں ڈھائے جانے والے مظالم سے انسانی برادری کو آگاہ کریں۔ یہ بہت بڑا Contributionہوگا۔ اس کی بھی بہت کمی محسوس کی جارہی ہے۔ بھارت کے سفارت خانے فوجی قبضہ کو پروپگینڈہ کی وسعت اور کثرت سے جائز بنارہے ہیں، مگر پاکستان کے سفارت خانے حق و صداقت کو انسانی برادری تک پہنچانے میں کوئی موثر کردار انجام نہیں دے رہے ہیں، اس کمی کو دور کئے جانے کی سخت ترین ضرورت ہے۔ اقوامِ متحدہ کے ممبر ممالک کے ساتھ روابط قائم کرکے اُن کو بھارتی فوجی قبضہ کے شکنجے میں کسے ہوئے عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم سے آگاہ کرنے کی ذمہ داری انجام دی جائے، تو رائے عامہ مظلوموں کے حق میں پیدا ہوکر صورتحال میں تبدیلی لائی جاسکتی ہے۔ مظلوم قوم ان ذرائع اور وسائل سے محروم ہے۔ ہمارے پاس پاسپورٹ نہیں کہ ہم لوگ خود دوسرے ممالک میں جاکر اپنی مظلومیت کا اظہار کرسکیں۔ سال کے اکثر وبیشتر حصے میں ہم گھروں میں قید ہوتے ہیں۔ گھروں کی چار دیواری سے باہر جانے کی اجازت نہیں۔ جمعۃ المبارک اور عیدین کی نمازیں بھی ادا کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ ہم بیرونی ممالک تک اپنی ببتا سنانے کیسے جاسکتے ہیں؟ یہ ذمہ داری آزاد کشمیر اور پاکستان کے ہمارے دینی اور انسانی رشتے کے بھائی بند انجام دے سکتے ہیں، مگر حقیقتِ حال ہے کہ اس اہم ترین ضرورت کو پورا کرنے کی ذمہ داری فراموش کردی گئی ہے۔ گرقبول اُفتد زہے عزّو شرف!…؎
گو میں رہا رہین ستم ہائے روزگار
لیکن تیرے خیال سے غافل نہیں رہا!
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38