قبائل کے دو فریقین کے درمیان 20 سالہ دیرینہ تنازعہ ختم

Feb 27, 2025

فیصل ادریس بٹ

پی ٹی آئی کی جانب سے بلوچستان کو ہدف بنانے کے بعد بلوچستان حکومت کھل کر دفاع کرنے کیلئے میدان آگئی ہے تاہم پی ٹی آئی کے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان کی جانب سے بلوچستان کے حوالے سے منفی پراپیگنڈے کی بنیاد پر تحریک تحفظ آئین کی احتجاجی تحریک کے آغاز کو افسوسناک قرار دیا جاسکتا ہے اسی لئے وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب خان کے بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال سے متعلق بیان کو غیر سنجیدہ قرار دیتے ہوئے انہیں بلوچستان کے تمام اضلاع کا دورہ کرنے کی دعوت دی ہے میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ عمر ایوب آئیں انہیں اپنے ساتھ بلوچستان کے ہر ضلع میں لے جانے کے لئے تیار ہوں، ریاست بہت اہم ہے بلوچستان کو گندی سیاست سے دور رکھیں جعفرآباد کے دورے کے موقع پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر کے بیان پر انہیں تعجب ہوا کیونکہ یہ غیر ذمہ دارانہ اور حقیقت سے بعید ہے انہوں نے واضح کیا کہ سیاست چمکانے کے لیے ایسے بیانات دینے سے گریز کیا جائے اور بلوچستان کے زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے بات کی جائے علیحدگی کی باتیں جھوٹ پر مبنی ہیں۔ یہ محض ایک تاثر ہے جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں حیرت ہے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کو بلوچستان سے متعلق اصل حقائق کا علم نہیں اسوقت بلوچستان کی یوتھ ڈس انٹی گریٹڈ (متزلزل)ہوررہی ہے آپ ایسے بیانات سے جلتی پر تیل کا کام کررہے ہیں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کے اس بیان کی مذمت کرتا ہوں ہمیں سب سے پہلے ریاست کو دیکھنا ہے سیاست سے زیادہ ریاست اہم ہے کسی کو بھی سیاسی مفادات کے لئے ریاست کو نقصان نہیں پہچانا چائیے میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ ہم سب کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہیں کیونکہ ہمارا مقصد بلوچستان کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے واضح کیا کہ صوبائی حکومت کی اولین ترجیح بلوچستان کی سماجی اور معاشی ترقی ہے اور اس مقصد کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جا رہے ہیں انہوں نے کہا کہ بلوچستان کو ہم نے ترقی کی جانب لے جانا ہے اور اس سفر میں کسی رکاوٹ کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے قبل ازیں جعفرآباد کے دورے کے دوران وزیر اعلیٰ بلوچستان سے قبائلی عمائدین اور معتبرین نے ملاقات کی جہاں انہوں نے بگٹی قبائل کے دو فریقین کے درمیان بیس سالہ دیرینہ تنازعہ کو ختم کرتے ہوئے انہیں شیر و شکر کردیا اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان اپنی روایات کا امین صوبہ ہے یہاں کے تمام قبائلی تنازعات باہمی افہام و تفہیم سے حل کیے جائیں گے انہوں نے کہا کہ قبائلی معاشرہ اپنے رسم و رواج کے تحت چلتا ہے سیاسی حیثیت کے ساتھ ہمارا ایک مضبوط قبائلی پس منظر بھی ہے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بگٹی قبائل سمیت دیگر قبائل کی حمایت سے قبائلی تنازعات کے حل میں اہم پیش رفت ہو رہی ہے جعفر آباد سے قبل ہم نے سوئی میں قبائلی تنازعات حل کیے الحمدللہ آج جعفرآباد میں ایک 20 سالہ پرانا قبائلی تنازعہ ختم ہوا بلا شبہ امن و استحکام کے بغیر ترقی ممکن نہیں اور قومی یکجہتی ہی بلوچستان کے استحکام کی ضمانت ہے وزیر اعلٰی نے کہا کہ قبائلی تنازعات کے خاتمے کے بغیر بلوچستان میں ترقی کا خواب مکمل نہیں ہو سکتا قبائلی عمائدین کے تعاون سے دیرینہ تنازعات کے حل کے لیے اقدامات اٹھا رہے ہیں بلوچستان کی ترقی حکومت کی اولین ترجیح ہے ہر ضلع میں بنیادی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں تعلیم، صحت اور انفراسٹرکچر کے منصوبے بلوچستان کے مستقبل کو روشن بنائیں گے وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ عوام کی فلاح و بہبود کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں اور ہماری بھرپور کوشش ہے کہ حکومت کے ان اقدامات کا فائدہ عام بلوچ کو ہو اس موقع پر صوبائی وزیر میر محمد صادق عمرانی، پارلیمانی سیکرٹریز عبدالمجید بادینی، حاجی محمد خان لہڑی، پیپلز پارٹی کے رہنماء  میر ساجد دشتی، سابق صوبائی وزیر میر فائق خان جمالی، سمیت بگٹی قبیلے کے معتبرین بھی موجود تھے۔ ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند نے بھی بعض سیاستدانوں کی جانب سے بلوچستان پر دیے گئے انتشار انگیز اور گمراہ کن بیانات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ حالیہ دنوں میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے بلوچستان کی صورتحال پر جو تبصرے کئے وہ درست نہیں ایسے بیانات حقیقت کے منافی اور عوام کو گمراہ کرنے کی ناکام کوشش ہیں منگل کو  ترجمان بلوچستان حکومت نے کہا کہ آزادی کے بارے میں کی جانے والی باتیں محض افواہوں اور پروپیگنڈے پر مبنی ہیں بلوچستان پاکستان ہے اور رہیگا خوشحالی اور استحکام کی راہ میں روڑے اٹکانے والے عناصر اور انکے سہولت کار کبھی بھی مذموم مقاصد میں کامیاب نہیں ہوں گی جو لوگ بلوچستان میں انتشار پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں وہ دراصل بیرونی ایجنڈے کو تقویت دے رہے ہیں ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند نے کہا کہ آج کے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کی جماعت جب اقتدار میں تھی ان کی غلط پالیسیوں کے نتیجے میں بلوچستان اور کے پی کے میں دہشت گردوں کو دوبارہ مستحکم ہونے کا موقع ملا شاہد رند نے کہا کہ بلوچستان پر اسلام آباد میں بیٹھ کر تبصرے کرنے کے بجائے زمے دار اپوزیشن لیڈر کے طور پر کوئٹہ تشریف لائیں اور دلیل پر حکومت سے بات کریں تاہم یہ توقع ایک ذمہ دار سیاسی جماعت یا اپوزیشن لیڈر سے کی جاسکتی ہے سوشل میڈیا پر من گھڑت بیانیہ بنانیوالی جماعت اور اسکے اپوزیشن لیڈر سے نہیں شاہد رند نے کہا کہ بلوچستان اور پاکستان لازم و ملزوم ہیں کسی کو کسی خوش فہمی میں نہیں رہنا چاہیے۔ایک طرف تو اپوزیشن لیڈر کی جانب سے بلوچستان کے حوالے سے منفی بیان بازی سامنے آئی ہے تو دوسری جانب پی ٹی آئی بلوچ سیاستدانوں کو بھی گمراہ کرکے حکومت کے خلاف احتجاجی تحریک میں شامل کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ 
سینئر سیاست دان وسابق سینیٹر نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی سے لئے تحریک تحفظ آئین پاکستان کے مرکزی رہنما سردار لطیف کھوسہ کی طویل دورانیہ پر محیط اہم ملاقات ہوئی سردار لطیف کھوسہ نے نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی کو اپوزیشن الائنس میں شامل ہونے کی دعوت دی ہے،ذرائع کے مطابق بلوچستا ن سے تعلق رکھنے والے اہم سیاسی شخصیت سابق سینیٹر و قوم پرست رہنما نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی سے تحریک تحفظ آئین پاکستان کے مرکزی رہنما سابق گورنر پنجاب و پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی سردار لطیف کھوسہ نے منگل کے روز کراچی کے ایک نجی ہوٹل میں ملاقات کی طویل دورانیہ پر محیط اس اہم ملاقات میں ملکی امور مجموعی سیاسی صورتحال، اپوزیشن الائنس، بلوچستان کے اجتماعی قومی معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا، ذرائع کے مطابق سردار لطیف کھوسہ نے نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی کو اپوزیشن الائنس میں شامل ہونے کی دعوت دی۔ جس پر نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے کہاکہ اگر اپوزیشن الائنس کو بلوچستان کے امور سے دلچسپی ہے تو میں اور میرے ساتھی کوئٹہ میں ان کی میزبانی کیلئے تیار ہیں ۔اس ضمن میں کسی فیصلے کیلئے بلوچ سیاسی قیادت اور کارکنوں سے ملنے کے بعدان کی تائید و حمایت اور مشاورت سے ہی نتیجے پر پہنچا جا سکتاہے۔

مزیدخبریں