موجودہ حکومت کو اقتدار میں آئے ایک سال مکمل ہو چکا ہے۔ مشکل وقت اور حالات میں اقتدار سنبھالنے کے باوجود حکومت نے معاشی چیلنجز کا ڈٹ کر مقابلہ کیا، بروقت و ناگزیر مشکل فیصلوں کے باعث ڈیفالٹ کے قریب قرار دئے جانے والی معیشت کو سنبھالا دیا اور اب ملکی معیشت میں بہتری ہوتی نظر آرہی ہے مگر عام انتخابات 2024 کے ایک سال بعد بھی سیاسی کشیدگی جوں کی توں برقرار ہے بلکہ اس میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ اپوزیشن جماعتیں قومی کانفرنس بلا کر گرینڈ اپوزیشن اتحاد کی جانب قدم بڑھا رہی ہیں۔ اگر اپوزیشن جماعتیں گرینڈ اپوزیشن الائنس بنانے میں کامیاب ہوگئیں تو کمزور بنیادوں پر کھڑی حکومت کو مشکل میں ڈال سکتی ہیں ۔مگر وطن عزیز اور اس وقت مزید سیاسی عدم استحکام برداشت کرنے کی پوزیشن میں نہیں۔ ہم سب کی بہتری اس میں ہے کہ سیاسی رواداری کو فروغ دیا جائے نفرت اور توڑ پھوڑ کی سیاست سے گریز کیا جائے اور ایک دوسرے کے مینڈیٹ کو تسلیم کیا جائے جس سے سیاسی فضا سازگار ہو اور ہماری معیشت میں بہتری آسکے کیونکہ معاشی استحکام کیلئے ملک میں سیاسی استحکام ضروری ہے اور امن و امان کی صورتحال میں بہتری بھی اسی کیساتھ مشروط ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی حکومت کو بھی گذشتہ روز ایک سال مکمل ہوگیا اور پنجاب حکومت نے مریم نواز کی قیادت میں ایک سال کے مختصر عرصے میں ہی بے مثال کارکردگی سے ’’ڈیلیور‘‘ کر دکھایا ہے اور وہ متعدد عوامی منصوبے متعارف کروانے میں کامیاب ہوئیں۔ وزیر اطلاعات پنجاب عظمی بخاری نے پنجاب حکومت کی ایک سالہ کارکردگی بارے بریفنگ میں کہا کہ مریم نواز کی ایک سالہ کارکردگی تاریخی کامیابیوں اور عوامی خدمت کا نمونہ ہے، اْنہوں نے ایک سال میں جو محبتیں اور کامیابیاں سمیٹی ہیں اِس کی کوئی مثال نہیں ہے۔ پنجاب حکومت کا دعویٰ ہے کہ اِس ایک سال میں صحت کے شعبے میں عوام کی سہولت کو ترجیح دی،اس نے شہروں سے دور دراز دیہی علاقوں میں رہنے والے علاج معالجہ سے محروم عام لوگوں کے لئے کلینکس آن ویلز اور فیلڈ ہسپتالوں کا نظام قائم کیا جس کے تحت لاکھوں مریضوں کو اپنے علاقے میں ہی علاج کی سہولت ملی، ماں اور بچوں کی صحت کے حوالے سے دور دراز جگہوں پر ہزاروں خواتین کے مفت الٹرا ساؤنڈ بھی کیے گئے۔ اِس کے ساتھ ساتھ کینسر اور دِل کے مریضوں کو ادویات بلامعاوضہ اْن کے گھر پر دی جا رہی ہیں ۔ اسی طرح پنجاب میں صوبے کے ایک لاکھ سے زائد آبادی والے تمام شہروں میں نکاسی آب کے لئے سیوریج کا نیا نظام بچھائے جانے کی منظوری دی گئی ہے،ڈرینج سسٹم کے مجوزہ پلان کے مطابق طوفانی بارشوں کے پانی کے فوری نکاس کے لئے تمام شہروں میں واٹر سٹوریج ٹینک بنائے جائیں گے جن میں ذخیرہ کیا گیا پانی آبپاشی کے علاوہ دیگر مقاصد کے لئے استعمال کیا جائے گا۔ لائیو سٹاک اور زراعت کے شعبوں پر بھی خصوصی توجہ دیتے ہوئے کاشتکاروں کیلئے متعدد سکیمیں شروع کی جاچکی ہیں۔ ستھرا پنجاب پراجیکٹ کے تحت ناصرف شہروں بلکہ دیہی علاقوں میں بھی صفائی کے خصوصی اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ تجاوزات کے خاتمے سے بازاروں گلیوں اور شہروں کی خوبصورتی میں اضافہ ہورہا ہے۔جبکہ طلبہ کی حوصلہ افزائی کے لیے ان میں ریکارڈ وظائف تقسیم کئے جارہے ہیں۔
ہر سال کی طرح سال رواں میں بھی ہائی کورٹ بار کے الیکشنز کا انعقاد ہوا۔ گزشتہ دنوں ہائی کورٹ بار کے ہونے والے الیکشنز خاصے دلچسپ ثابت ہوئے۔ ہائی کورٹ بار میں الیکشنز میں مسلم لیگ ن کے حمایت یافتہ اظہر خان مغل نے ایک دلچسپ مقابلے کے بعد کامیابی سے سمیٹی۔ملتان میں وکلا کی سیاست کا رنگ کچھ ایسا ہی ہے کہ مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے اظہر مغل کو پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان پیپلز پارٹی کی بھی بھرپور حمایت حاصل رہی۔ ملک کے دیگر حصوں کی بارز میں حامد خان گروپ جن کا تعلق پاکستان تحریک انصاف سے ہے کے وکلاء امیدواروں نے بھرپور کامیابیاں سمیٹیں۔ ان کے مد مقابل عاصمہ جہانگیر گروپ کے وکلا نمائندے تھے۔ اسی طرح ملتان میں حامد خان گروپ اور عاصمہ جہانگیر گروپ نے مل کر اظہر خان مغل کا مقابلہ کیا جن کا تعلق ملتان کے ہی ایک عمران رشید سلہری گروپ سے ہے۔ عمران رشید کا تعلق پاکستان تحریک انصاف سے ہے تاہم انہوں نے مسلم لیگ ن کے امیدوار کو سپورٹ دی۔ ڈسٹرکٹ بار کے سالانہ الیکشنز میں بھی ایسی ہی صورتحال سامنے آئی۔ اس الیکشن میں اظہر خان مغل نے ملک جاوید ڈوگر کی حمایت کی۔ اور پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے ملک جاوید ڈوگر کامیاب ہو گئے۔ ملک جاوید ڈوگر کا تعلق بھی عمران رشید سلہری گروپ سے ہی تھا۔ ہائی کورٹ بار کے الیکشنز میں بھی اظہر خان مغل نے اپنے حریف امیدوار چودھری عمر حیات کو شکست دی ہے۔ اگرچہ دونوں امیدواروں کے درمیان مقابلہ سخت رہا تاہم کامیابی اظہر خان مغل نے سمیٹی۔ اسی طرح جنرل سیکرٹری کی نشست پر بھی مقابلہ سخت تو نہیں لیکن دلچسپ ضرور رہا۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے صفدر سرسانہ نے ہزار سے زائد ووٹ کے لیڈ سے اپنے حریف امیدوار محمد علی صدیقی کو شکست دی۔ صفدر سرسانہ کو بھی سنہری گروپ کی بھی حمایت حاصل رہی۔ محمد علی صدیقی سابق جسٹس لاہور ہائی کورٹ نظیر احمد صدیقی کے صاحبزادے ہیں۔ پہلی بار انہوں نے الیکشن میں حصہ لیا اور 2500 سے زائد ووٹ حاصل کر کے ثابت کیا کہ وہ اگلے الیکشن میں سرپرائز دے سکتے ہیں۔
ہائی کورٹ بار کے الیکشن انتہائی پرامن فضا میں منعقد ہوئے۔ الیکشن کے بعد تمام امیدوار ایک دوسرے کے ساتھ بغلگیر نظر ائے۔ ایسی ہی کچھ روایت ہمیں بڑی سیاسی جماعتوں میں بھی دیکھنے کو ملنی چاہیے۔ جمہوریت کی بہترین مثال بارز کے الیکشز کو اگر قرار دیا جائے تو یہ بیجا نہ ہوگا۔مسلم لیگ ن کی اعلی قیادت کی جانب سے مختلف محکموں کے بورڈ آف گورنر میں ڈائریکٹرز اور مختلف محکموں کے چیئرمینوں کی تعیناتیوں کے لیے نام مانگ لیے گئے ہیں۔ اس ریس میں اراکین اسمبلی اور ٹکٹ ہولڈرز نے اپنے نام بھجوا دیے ہیں جبکہ ضلعی تنظیم کے عہدے داروںمیں ان ناموں پر اختلاف پایا جاتا ہے ۔ ضلعی تنظیم کے عہدے داروں نے مطالبہ کیا ھے کہ مختلف محکموں کے بورڈ آف گورنرز کے ڈائریکٹرز اور چیئرمینوں کے لیے پرانے نظریاتی کارکنان کو تعینات کیا جائے ،پارٹی کو چاہیے کہ اب قربانیاں دینے والے رہنماؤں اور کارکنوں کو یاد رکھا جائے۔رمضان المبارک کی آمد آمد ہے، رمضان المبارک کے مہینے میں حکومت پنجاب نے عوام کو ریلیف دینے کا فیصلہ کیا ہے۔وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی ہدایت پر تمام اضلاع میں رمضان بازار لگانے کا ٹاسک ڈپٹی کمشنرز کو سونپ دیا گیا ہے۔ اس ضمن میں کمشنر ملتان عامر کریم نے ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ ہر ضلع کے رمضان بازار میں اشیاء خوردونوش ارزاں نرخوں پر دستیاب ہو ں گی، تمام رمضان بازاروں میں چینی کے الگ سٹالز لگائے جائیں گے جہاں چینی فی کلو 130 روپے دستیاب ہوگی۔ رمضان بازار میں گھی،لیموں، کھجور، گوشت اور اشیاء خوردونوش کے سٹالز لگائے جائیں گے جبکہ افراد باہم معذوری کیلئے خصوصی اقدامات کیے جائیںگے۔بزرگ، خواتین، خصوصی افراد کی مدد و رہنمائی کیلئے والنٹیئر بھی تعینات کئے جائیں گے۔ساتھ ہی شہریوں کیلئے ویٹنگ ایریا، بچوں کیلئے پلے ایریا بنائے جائیں گے۔
قومی سیاست رواداری کی متقاضی! جواب کشیدگی، نفرت اور توڑ پھوڑ
Feb 27, 2025