ہم پاکستان سپر لیگ کی مختلف خبروں کو دیکھ رہے تھے کہ اس دوران گزشتہ برس اردو کمنٹری کے لیے لکھا گیا سپورٹس لائن بھی نظروں سے گذرا۔ کرکٹ کمنٹیٹرز کلب کے صدر محمد ادریس اردو کمنٹری کو زندہ رکھنے کے لیے متحرک تھے اس مقصد میں وہ کامیاب بھی ہوئے۔ اس تحریک میں کھیلوں کے سینئر صحافی محمد یعقوب نے بھی اپنا کردار بخوبی نبھایا۔ مرزا اقبال بیگ، عبد الرشید شکور اور شاہد ہاشمی نے بھی اپنا حصہ ڈالا۔ عالیہ رشید نے بھی اس دوران اردو کمنٹری کی بحالی کے لیے آواز بلند کی۔ یہ کوششیں کامیاب ہوئیں اور ریڈیو پاکستان نے اردو کمنٹری شروع کی اس کے بعد قومی زبان کو بچانے کے لیے کام ہوتا رہا۔ پاکستان سپر لیگ کے پانچویں ایڈیشن میں بھی پانچ اوورز اردو کمنٹری کو دیے۔ ابھی ہم ان خبروں کا مطالعہ کر رہے تھے کہ فون کی گھنٹی بجتی ہے ہم نے فون اٹینڈ کیا دوسری طرف سے سلام دعا کے بغیر یہ جملہ کہا گیا آپ سن رہے ہیں پاکستان سپر لیگ میں اردو کمنٹری کے نام پر جو کچھ ہو رہا ہے، پاکستان کرکٹ بورڈ نے اردو کمنٹری کو اتنا غیر سنجیدہ لیا ہے کہ اس کی بہترین تاریخ شرمندہ ہو رہی ہے۔ آپ لوگ بھی خاموش ہیں کوئی لکھ نہیں رہا کہ آخر قومی زبان کی کمنٹری کے ساتھ یہ سلوک کیوں کیا جا رہا ہے۔ خدارا آواز بلند کریں۔ اس کرکٹ بورڈ کو بتائیں کہ ہماری قومی زبان کتنی شاندار ہے اور اس میں کتنی جان ہے۔ ہمیں اس اہم موضوع پر ہمیشہ محمد ادریس فون کرتے تھے وہ صحت کی خرابی کی وجہ سے میچز نہیں دیکھ رہے ہوں گے یوں اس مرتبہ یہ ذمہ داری کسی اور نے نبھائی۔
ٹوئٹر پر نامناسب اردو کمنٹری پر خاصی بات ہو رہی ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کی طرف سے قومی زبان میں کمنٹری کا فیصلہ تو قابل تعریف ہے لیکن جس انداز میں یہ سلسلہ آگے بڑھا یوں محسوس ہوتا ہے کہ اردو کمنٹری کا مطالبہ کرنے اور سننے والوں کو بہت میٹھے انداز میں سزا دی گئی ہے۔ سامعین کو اردو کمنٹری سے بدظن کرنے کا اس سے آسان راستہ کوئی نہیں ہو سکتا۔ اردو کمنٹری کسی بھی طور انگریزی یا دیگر زبانوں سے کم دلچسپ نہیں ہے بلکہ یہ سننے والوں کو اپنے سحر میں جکڑے رکھنے کی بھرپور طاقت رکھتی ہے۔ شرط یہ ہے کہ ان کمنٹیٹرز کی خدمات حاصل کی جائیں جو زبان پر عبور اور کھیل کا گہرا علم رکھتے ہیں۔ ریڈیو کے دور میں اردو کے بہترین کمنٹیٹرز نے کھیل کو مقبول عام بنانے میں اپنا کردار ادا کیا تھا۔ اس دور میں ریڈیو کمنٹیٹرز کو وہی مقام حاصل تھا جو ان دنوں ٹی وی کمنٹیٹرز کو حاصل ہے۔
لکھتے لکھتے خیال آیا کیوں نہ اردو کمنٹری کے ساتھ کیے جانے والے مذاق پر کھیلوں کے صحافیوں کی رائے لی جائے۔
معروف صحافی اور اینکر مرزا اقبال بیگ کو فون کیا تو کہنے لگے کہ پاکستان سپر لیگ کے دوران جس انداز میں اردو کمنٹری کی جا رہی ہے اسکی حوصلہ افزائی یا حمایت نہیں کی جا سکتی۔ ملک میں اردو سننے والوں کی تعداد اکثریت میں ہے شائقین اردو کمنٹری کو پسند کرتے ہیں جو لوگ میچز کے دوران اردو کمنٹری کر رہے ہیں وہ کسی طور اس بہترین زبان اور ہماری شاندار تاریخ سے انصاف نہیں کر رہے ۔ اصولی طور پر تو میں میچ میں اردو کمنٹری ہونی چاہیے اگر انگریزی میں کمنٹری کی جا سکتی ہے تو اردو میں کیوں نہیں۔ اردو کمنٹری کے لیے اختیار کیا گیا انداز، لب و لہجہ مناسب نہیں ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ اس حوالے سے بہتر حکمت عملی ترتیب دے سکتا تھا لیکن ایسا نہیں کیا گیا۔ اس میں براڈ کاسٹر کی بھی ذمہ داری ہے نشریاتی ادارے کو یہ علم ہی نہیں کہ کون اچھا اردو کمنٹیٹر ہے کون نہیں۔ پاکستان سپر لیگ کی افتتاحی تقریب سے اردو کمنٹری تک ہر جگہ منصوبہ بندی اور حکمت عملی کا فقدان نظر آتا ہے۔
سینئر سپورٹس جرنلسٹ عالیہ رشید کہتی ہیں کہ یوں محسوس ہوتا ہے کہ ہم احساس کمتری کا شکار ہیں ہم اپنی قومی زبان کو وہ اہمیت دینا ہی نہیں چاہتے۔ جو اس کا حق ہے ہماری قومی زبان اتنی میٹھی ہے کہ اچھا بولنے والے ہوں تو چینل بدلنے کا دل نہیں کرتا۔ کچھ جملے ضرور کانوں کو بھلے معلوم ہوتے ہیں لیکن اردو کے مستند کمنٹیٹرز کو نظر انداز کرنا سمجھ سے بالاتر ہے۔ طارق سعید قومی زبان کے مانے ہوئے کمنٹیٹر ہیں انہیں کیوں نظر انداز کیا گیا ہے اسی طرح دیگر اچھا بولنے والوں کو بھی اہمیت نہیں دی گئی۔ کیا کرکٹ بورڈ اردو کمنٹری کرنے والوں کو انگلش کمنٹری کی ذمہ داری دے سکتا ہے۔ یقیناً ایسا نہیں ہے ہمیں اپنی زبان کو ترجیح دینا ہو گی اور یہ کسی پر احسان نہیں ہے لوگ اردو سننا چاہتے ہیں اچھے کمنٹیٹرز کو لایا جائے تو ملکی سطح پر اسکی تعداد انگلش سننے والوں سے زیادہ ہو گی۔
کرکٹ بورڈ انتظامیہ پاکستان سپر لیگ کی وطن آمد کو ایک کامیاب ایونٹ بنانے میں اب تک ناکام نظر آتی ہے۔ پانچویں ایڈیشن گانے پر ہونے والے تنقید کے بعد افتتاحی تقریب میں ہونے والی بدمزگی کے بعد جیسے اردو کا جنازہ نکالا جا رہا ہے۔ اس نے شائقین کو بہت مایوس کیا ہے۔ پی ایس ایل کے گانے پر اب تک ایک لاکھ چار ہزار لائیکس اور 75 ہزار ڈس لائیکس بتاتے ہیں کہ گانے کو کس بڑے پیمانے پر ناپسند کیا گیا ہے۔ اردو کمنٹری کے معاملے پر پاکستان کرکٹ بورڈ کو اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرنی چاہیے۔ قومی زبان کے ساتھ مذاق بند کیا جائے۔ مستند اور قابل اردو کمنٹیٹرز کو سامنے لایا جائے۔ اب ملک میں بین الاقوامی کرکٹ کی واپسی ہو چکی ہے ٹیلی ویژن اور ریڈیو پر اردو کمنٹری کو اہمیت دی جائے۔ آدھا تیتر آدھابٹیر والا معاملہ بند کیا جائے۔ اردو کمنٹری کے ماہر اور پیشہ ور افراد کی خدمات حاصل کی جائیں اردو کمنٹری ہمارا اثاثہ ہے اور اس اثاثے کی حفاظت اور فروغ کیلئے اقدامات کرنا کرکٹ بورڈ کی ذمہ داری ہے۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024