شام میں بمباری جاری‘ ایک ہی خاندان کے9 افراد سمیت35 ہلاک
دمشق، نیو یارک (بی بی سی + اے ایف پی) اقوام متحدہ نے شام میں باغیوں کے زیرِ قبضہ قصبے غوطہ میں فضائی حملوں میں مزید ہلاکتوں کی اطلاعات کے بعد ایک بار پھر عارضی جنگ بندی پر زور دیا ہے۔ غوطہ میں بمباری سے ایک ہی خاندان کے 9 افراد سمیت 10 مارے گئے۔ اس سے قبل اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل نے تمام فریقین سے '30 دنوں کی بلاتاخیر جنگ بندی کی اپیل کی تھی۔ روس نے کہا ہے شام میں کیمیائی حملوں کے حوالے سے رپورٹس جعلی ہیں، وزیر خارجہ سرگئی پھٹ پڑے۔ ایک طبی فلاحی ادارے کا کہنا ہے کہ آٹھ روز قبل لڑائی میں شدت آنے کے بعد سے حکومتی افواج کے فضائی حملوں اور گولہ باری میں اب تک کم سے کم 541 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ داعش کے آخری ٹھکانے پر عراقی سرحد کے قریب بمباری سے مزید 7 بچوں سمیت 25 افراد مارے گئے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا کہنا ہے کہ سلامتی کونسل کی قرارداد ’اس وقت اہمیت رکھتی ہیں اگر اس پر موثر طریقے سے عمل درآمد کیا جائے اور اسی وجہ میں یے توقع رکھتا ہوں کہ قرارداد پر فوری عمل درآمد ہو۔‘ ترکی نے عفرین شہر میں سپیشل فورسز کے اہلکار بھیج دیئے۔ فرانسیسی صدر میکرون نے اردگان کو فون کرکے کہا عفرین میں بھی جنگ بندی کا اطلاق کیا جائے۔ یورپی یونین کی سربراہ خارجہ امور موگرین نے بھی کہا شام میں فوری جنگ بندی کرائی جائے۔ دارالحکومت دمشق کے پاس مشرقی غوطہ انکلیو میں بمباری کے سبب ایک ہفتے میں سینکڑوں افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ تازہ حملے میں زمینی پیش رفت بھی شامل ہے اور یہ اقوام متحدہ کی جانب سے '30 دنوں کی بلا تاخیر جنگ بندی' کی اپیل کے چند گھنٹے بعد ہی عمل میں آئی ہے۔ اتوار کو فرانس اور جرمنی نے روس سے کہا ہے کہ وہ شامی حکومت پر جنگ بندی کی پابندی کرنے کے لیے دباؤ ڈالے۔ ٹیلیفون پر ایک مشترکہ گفتگو کے دوران جرمن چانسلر اینگلا میرکل اور فرانسیسی صدر ایمینوئل میکخواں نے صدر پوتن پر اقوام متحدہ کی قرارداد کو نافذ کرانے میں تعاون کرنے کے لیے کہا ہے۔ اقوام متحدہ کی قرارداد میں امدادی سامان فراہم کرنے اور طبی وجوہات پر وہاں سے لوگوں کو نکالنے پر اتفاق کیا گیا ہے لیکن اس معاہد میں سب سے بڑے جہادی باغی گروپ کے خلاف آپریش شامل نہیں ہے۔آن لائن کے مطابق شامی علاقے مشرقی غوطہ میں جاری دمشق حکومت کی کارروائی پر عالمی برادری نے شدید احتجاج کیا ہے ترک حکومت نے مطالبہ کیا ہے کہ باغیوں کے زیرقبضہ اس علاقے میں قتل عام کا سلسلہ بند کیا جائے اور وہاں موجود افراد کو فوری طور پر امداد فراہم کی جائے۔ آئی این پی کے مطابق الغوطہ میں دھماکے کے بعد کلورین گیس کے استعمال کی علامات نمودار، شامی بچہ دم گھٹنے سے جاں بحق ہوگیا۔ این این آئی کے مطابق شامی حکومت کے سربراہ بشار الاسد کے ہمنواؤں کی جانب سے ایک وڈیو جاری کی گئی ہے جس میں النمر کے نام سے معروف کمانڈر بریگڈیئر جنرل سہیل الحسن شامی فوج کے ایک گروپ سے خطاب کرتا ہوا نظر آ رہا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق وڈیو میں الحسن روسی فوجیوں کے درمیان نظر آ رہا ہے جو براہ راست طور پر انتہائی چوکس حالت میں اس کے اطراف پہرہ دینے میں مصروف ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ یہ وڈیو موبائل کیمرے کے ذریعے بنائی گئی ہے۔الحسن کے ارد گرد شامی فوج کے عناصر بھی موجود نظر آر ہے ہیں۔بشار الاسد النمر کے نام سے مشہور اپنے اس بریگڈیئر جنرل کو اِدلب صوبے سے لے کر آیا تا کہ وہ دارالحکومت دمشق کے نواحی علاقوں میں عسکری کارروائیاں انجام دے۔ الحسن نے وڈیو میں اپنے ان فوجیوں کو مخاطب کیا جو ادلب میں تھے اور بعد ازاں دمشق منتقل ہو گئے۔ اس بات کا معلوم نہیں ہو سکا کہ آیا یہ وڈیو الغوطہ الشرقیہ پر شامی حکومت کے حملوں کے آغاز سے قبل یا پھر ان کے دوران ریکارڈ کی گئی۔الحسن نے وڈیو میں اپنے فوجیوں سے کہا کہ دمشق تمہارا منتظر ہے کہ تم لوگ اسے فتح کا لباس پہناؤ۔ وڈیو میں الحسن نے کئی جگہ پر مذہبی عبارتوں کا بھی استعمال کیا۔روس کے واضح اور براہ راست پہرے میں موجود بشار فوج کے بریگیڈیئر جنرل کا کہنا تھا کہ اللہ آپ کو حامی و ناصر ہو۔روس کے صدر پیوٹن نے حکم دیا ہے کہ شام کے علاقے غوطہ کے مشرقی علاقے میں جاری لڑائی میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر روزانہ وقفہ لایا جائے۔ لڑائی میں تعطل کا یہ عمل منگل سے شروع ہوگا اور اس منصوبے میں شہریوں کو علاقے سے نکلنے کے لئے راستہ بنانے کی تجویز بھی شامل ہے۔ وزیر خارجہ سرگئی نے کہا تعطل صبح 9 سے دوپہر 2 بجے تک ہو گا۔