پاکستان سے مذاکرات پر فیصلہ مرکز نے کرنا ہے، مفتی کی رائے کوئی حیثیت نہیں رکھتی: بی جے پی
جموں (اے این این ) بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے جنرل سکریٹری رام مادھو نے کہا ہے کہ وزیر اعلی محبوبہ مفتی کو پاکستان سے مذاکرات کے حوالے سے فیصلہ کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ اگرمحبوبہ مفتی محسوس کرتی ہیں کہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان مذاکرات سے دراندازی بند اور وادی میں امن کی فضا قائم ہوگی تو یہ ان کی رائے ہے، لیکن انہیں مذاکرات کا فیصلہ لینے کا کوئی حق حاصل نہیں ہے، یہ فیصلہ لینا مرکز کا کام ہے۔ ریاست میں پی ڈی پی بی جے پی اتحاد کے معمار رام مادھو نے انڈین ایکسپریس کے ساتھ انٹرویو میں کہا ہے پاکستان سے مذاکرات کرنے ہیں یا نہیں۔
ریاستی حکومت کو اس کا فیصلہ لینے کا کوئی حق نہیں ہے۔ یہ فیصلہ لینا حکومت ہندوستان کا کام ہے۔ ہاں مگر محبوبہ جی رائے رکھ سکتی ہیں، وہ محسوس کرتی ہیں کہ اگر دونوں ممالک کی حکومتیں بات کریں گی تو تشدد میں کمی آئے گی۔ لیکن ریاستی حکومت فیصلہ نہیں لے سکتی، اس کا اختیار ریاست کے اپنے معاملات تک محدود ہے۔ رام مادھونے واضح کیاکہ خارجی امورات کے بارے میں محبوبہ مفتی کاکوئی استحقاق نہیں ۔انہوں نے سوالیہ اندازمیں کہاکہ اگربھارت سرکارپاکستان کیساتھ مذاکرات کاعمل پھرشروع کرتی ہے تواسکی کیاگارنٹی یاضمانت ہے کہ ہمسایہ ملک اپنی غلط کاریوں سے بازآجائیگا۔رام مادھونے کہاکہ کیامذاکرات کاعمل شروع ہونے کے بعدپاکستان اپنی سرزمین سے جنگجوﺅں کی جموں وکشمیرمیں دراندازی کوختم کرے گااورکیاکشمیروادی میں امن بحال ہوجائیگا۔واضح رہے کہ ریاستی وزیر اعلی نے گذشتہ قریب دو ماہ کے دوران متعدد مرتبہ پاکستان سے مذاکرات شروع کرنے کی وکالت کی۔ انہوںنے 12 فروری کو ایک ٹویٹ میںکہا تھا‘ تشدد کے خاتمے کے لئے پاکستان سے بات چیت لازمی ہے۔
بی جے پی