خیبر پی کے اسمبلی : بلین ٹری سونامی منصوبے میں مبینہ کرپشن کی گونج
پشاور (بیورو رپورٹ+نوائے وقت رپورٹ) خیبر پی کے حکومت کےلئے بلین ٹری سونامی منصوبہ میں مبینہ کرپشن دردسربن گئی۔ صوبائی اسمبلی میں اپوزیشن اراکین نے ایک بار پھر منصوبے میںکرپشن کی بات چھیڑدی تاہم حکومتی اراکین نے پراجیکٹ کو شفاف قرار دیتے ہوئے موقف اپنایاکہ جس کے پاس کرپشن کے ثبوت ہے ان کےلئے احتساب کمیشن کے دروازے کھلے ہیں۔ اپوزیشن لیڈر جعفر شاہ نے کہا کہ منصوبے میں اربوں روپے کا گھوٹالا کیا گیا۔ ڈبلیو ڈبلیو ایف نے 10 فیصد تحقیقات اور سروے کیا، 8 ارب نقد دئیے گئے۔ انہوں نے احتساب کمشن سے تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ پی ٹی آئی کے منحرف رکن اورپی پی میں شامل ہونےوالے ضیاءاللہ آفریدی نے کہاکہ بلین ٹری منصوبہ میں کرپشن کے حوالے سے اخبارات میں خبرشائع ہوئی ہے۔ حکومت ایک طرف کرپشن ختم کرنے کے دعوے کررہی ہے توبلین ٹری منصوبے کے گھپلوں کو چھپانے کیلئے صحافیوں کو خریدنے کی کوشش کی جا رہی ہے،عمران خان کرپشن ختم کرنے کے دعوے کر رہے ہیں،دوسری جانب کرپشن چھپایا جا رہا ہے۔ اس موقع پر صوبائی وزیرمشتاق غنی نے کہاکہ ڈبلیو ڈبلیو ایف نے بلین ٹری منصوبے کی تعریف کی ،الزام لگایا جاتا ہے کہ دوروپے کا پوداحکومت نے 25 روپے فی پودا خریدا، اگر کسی کو شک ہے تو خود احتساب کمیشن جائے ہمیں کیا ضرورت ہے خود اپنے خلاف احتساب کمشن میں جائیں۔ 22 ارب روپے کا منصوبہ 14 ارب میں مکمل کیا۔ اپوزیشن تعصب کی عینک اتار کر منصوبے کو دیکھے۔ تمام پودوں کا ریکارڈ اور نرسیاں موجود ہیں اعتراض کرنےوالوں کےلئے کمیشن کے دروازے کھلے ہیں جوجاناچاہے جاسکتا ہے۔ دوسری طرف خیبر پی کے حکومت نے زلزلے سے تباہ سکولوں کی تعمیرنو کیلئے وفاق سے رقم طلب کرلی۔ وزیر تعلیم خیبر پی کے عاطف خان نے کہا ہے کہ نواز شریف نے 2 سال قبل 4 ارب روپے دینے کا وعدہ کیا تھا۔ دہشت گردی سے متاثر ہیں، زلزلے سے تباہ سکولز کیلئے حسب وعدہ رقم دی جائے۔ علاوہ شام میں مظالم کیخلاف خیبر پی کے اسمبلی میں قرارداد منظور کر لی گئی۔ قرارداد مسلم لیگ (ن) کی رکن آمنہ سردار نے پیش کی۔ قرارداد کے مطاب وفاقی حکومت شام میں انسانیت سوز واقعات کو روکنے کی کوشش کرے۔ شام میں ہزاروں لوگ لقمہ اجل بن رہے ہیں۔ شام میں لڑائی جنگی اصولوں کے منافی ہے۔ حلقہ بندیوں سے خیبر پی کے کی نشستیں کم کئے جانے پر بھی قرارداد منظور کی گئی۔ قرارداد چترال سے رکن اسمبلی سلیم خان چترالی نے ایوان میں پیش کی۔ سلیم خان چترالی نے کہا کہ چترال سب سے بڑا ضلع ہے اس کی دونوں نشستیں بحال رکھی جائیں۔ نشستیں بحال نہ رکھی گئیں تو چترال کے عوام الیکشن کا بائیکاٹ کریں گے۔ صوبائی وزیر مشتاق غنی نے مطالبہ کیا کہ ہری پور، صوابی، چارسدہ اور ایبٹ آباد کی نشستیں بحال رکھی جائیں۔ صوبائی وزیر کی تجویز بھی قرارداد میں شامل کر لی گئی۔
خیبر پی کے اسمبلی