جماعۃ الدعوۃ فلاح انسانیت فائونڈیشن سیکڑوں اسکول ایمبولینسز ہسپتال سرکاری قبضے میں لے لئے گئے
لاہور+ اسلام آباد (خصوصی نامہ نگار+ آئی این پی) حکومت نے جماعۃ الدعوۃ اور فلاح انسانیت فائونڈیشن کی تین سو سے زائد ایمبولینسیں، ڈیڑھ سو سے زائد ڈسپنسریاں، آٹھ ہسپتال اور ایک سو سے زائد تعلیمی ادارے قبضے میں لیکر ایڈمنسٹریٹر تعینات کر دئیے۔ اثاثے منجمد کرنے کا نوٹیفکیشن جاری ہونے کے بعد قبضہ میں لی گئی ایمبولینسیں محکمہ صحت اور ہلال احمر کے حوالے کی گئی ہیں جبکہ جماعۃ الدعوۃ کے زیر انتظام چلنے والے سکولوں میں محکمہ تعلیم، مدارس میں محکمہ اوقاف اور ہسپتالوں اور ڈسپنسریوں میں محکمہ صحت کے افسران کو ایڈمنسٹریٹر لگا کر تمام انتظامی امور اپنے ہاتھ میں لے لئے گئے ہیں۔ جماعۃ الدعوۃ کی مرکزی قیادت نے تازہ صورتحال کے پیش نظر وکلاء سے مشاورت شروع کر دی ہے۔ آنے والے دنوں میں حکمت عملی طے کی جائے گی کہ قانون کی روشنی میں کس طرح اپنا حق لیا جاسکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق مرکز طیبہ مریدکے، راولپنڈی کے حدیبیہ مرکز، فیصل آباد میں مرکز خیبر، گوجرانوالہ، راولپنڈی، ملتان اور ملک بھر کے دیگر شہروں میں جماعۃ الدعوۃ کے مراکز میں ضلعی سطح پر سرکاری افسروں کو ایڈمنسٹریٹر کے طور پر تعینات کیا گیا ہے۔ جماعۃ الدعوۃ اور فلاح انسانیت فائونڈیشن کے رفاہی و فلاحی منصوبہ جات اگر بند ہوتے ہیں تو اس سے چاروں صوبوں و آزاد کشمیر میں لاکھوں افراد کے متاثر ہونے کا اندیشہ ہے۔ ذرائع کے مطابق نیا صدارتی آرڈیننس پاس ہونے اور پھر جماعۃ الدعوۃ اور فلاح انسانیت فائونڈیشن کے اثاثے قبضہ میں لئے جانے کا نوٹیفکیشن جاری ہونے کے بعد پورے ملک میں ضلعی سطح پر وفاقی حکومت کی طرف سے ملنے والی ہدایات پر عمل درآمد کیا جارہا ہے۔ ذرائع کے مطابق جماعۃ الدعوۃ کیخلاف سابقہ حکومتوں کی طرف سے ماضی میں مختلف نوعیت کے اقدامات اٹھائے جاتے رہے اور عدالتوں میں مقدمات بھی زیر سماعت رہے تاہم مسلم لیگ (ن) کے دور حکومت میں جس طرح جماعۃ الدعوۃ اور فلاح انسانیت فائونڈیشن کے اثاثے قبضہ میں لیکر حکومت نے تمام اداروں پر اپنے بورڈ لگا دیئے ہیں اسے نائن الیون کے بعد سخت ترین اقدام قرار دیا جارہا ہے۔ علاوہ ازیں وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ دہشت گردی پاکستان کے لیے زہر قاتل ہے، پاکستان اقوام متحدہ کی قرارداد پر عمل درآمد کا پابند ہے، جماعت الدعوۃ اور فلاح انسانیت فائونڈیشن پر پابندی کے اقدامات کیے جا رہے ہیں، نیشنل ایکشن پلان پاکستان کے عوام کا پروگرام ہے اور اس پر مکمل عمل درآمد ہورہا ہے، پائیدار ترقی کے مقصد کے حصول کے لئے سرمایہ کاری کی جائے، آج خلائی ٹیکنالوجی معاشی سرگرمیوں کے ہر پہلو کا اہم ذریعہ ہے۔ اسلام آباد میں سپیس ٹیکنالوجی آن واٹر مینجمنٹ پر چوتھی انٹرنیشنل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ دنیا کے تقریباً ستر فیصد رقبے پر پانی ہے، ہمیں ریسرچ کرنا ہو گی کہ ستر فیصد پانی کو زراعت اور ضروریات زندگی میں کیسے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
جماعۃ الدعوۃ