قومی اسمبلی کے سیشن میں اپوزیشن نے کورم کی ’’نشاندہی‘‘ کرنے کا ریکارڈ قائم کر دیا
ریکوزیشن پر طلب کردہ قومی اسمبلی کا سیشن کم و بیش دو ہفتے تک جاری رہنے کے بعد غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دیا گیا قومی اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی ہوا ہی تھا صدر مملکت ممنون نے سینیٹ کا اجلاس پیر 29فروری2016 کو 3بجے سہ پہر طلب کر لیا ہے ایسا دکھائی دیتا ہے وفاقی حکومت پی آئی اے کو کارپوریشن سے کمپنی میں تبدیل کرنے او اسلام آباد لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں ترمیمی بلوں کی ایوان بالا سے منظوری کیلئے مضطرب دکھائی دیتی ہے قبل ازیں ریکویذیشن پر سینیٹ کا اجلاس چلتا رہا چیئرمین نے سینیٹ کا اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کیا تو دو روز بعد وفاقی حکومت نے دو روز بعد ایک روز کیلئے سینیٹ کا اجلاس طلب کر لیا جس میں وفاقی حکومت نے سینیٹ کے اجلاس میں قومی اسمبلی سے منظور کیا گیا پی آئی اے کو کارپوریشن سے کمپنی میں میں تبدیل کرنے کے بل کو پیش کر دیا جو متعلقہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا جس پر 12دن کے اندر رپورٹ ایوان میں پیش کرنے کی ہدایت کر دی گئی تھی لہذا سینیٹ کے طلب کردہ اجلاس میں پی آئی اے اور اسلام آباد لوکل گورنمنٹ سے متعلق قوانین میں ترامیم کے بل منظور کرانے کی کوشش کی جائے گی ناکامی صورت میں ان بلوں کو منظوری کیلئے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس میں پیش کرنا پڑے گا مسلم لیگ (ن) کی قیادت قومی اسمبلی میں کورم پورا رکھنے میں بری طرح ناکام ہوئی ہے اگرچہ ریکوزیشن پر طلب کردہ اجلاس کا کورم پورا رکھنے کی اخلاقی ذمہ داری اپوزیشن کی ہے لیکن پاکستان کی ’’نرالی‘‘ اپوزیشن اپنی درخواست پر طلب کردہ قومی اسمبلی کے اجلاس کا نہ صرف کورم توڑتی رہی بلکہ کورم کی نشاندہی کر کے آئے روز حکومت کے ساتھ ’’کورم کورم‘‘ کا کھیل کھیلتی رہی دوسری طرف حکومت کی غیر سنجیدگی دیدنی تھی ہر روز کورم ٹوٹنے کے باوجود احساس ’’ندامت ‘‘ نہیں ہوا ۔ بہر حال وفاقی حکومت 5بارٹوٹنے کے باوجود 4،5بل منظور کرانے میں کامیاب ہوگئی قومی اسمبلی میں جمعہ کو بھی پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے کورم کی نشاندہی پر ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے گنتی کروانے کے بجائے اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دیا ۔ ایوان میں وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے بیان کے بعد تحریک انصاف کی رکن منزہ حسن نے کورم کی نشاندہی کر دی کارروائی بغیر کورم کے چل رہی تھی ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ قومی معاملات پر بات ہو رہی ہے تحریک انصاف کی خاتون رکن نے کہا کہ بند کمروں میں بات کرتے ہیں ،یہ کیوں نہیں بتایا جاتا۔ ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے گنتی کے بجائے ایوان میں عجلت میں صدارتی فرمان پڑھنا شروع کر دیا اور اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دیا گیا۔ جمعہ کو قومی اسمبلی میں وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے چونکا دینے والا انکشاف کیا کہ’’ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک اسلام آباد خیمے لیکر آئے تھے کہ معاہدہ نہ ہوا تو دھرنے دینگے ساری کابینہ ساتھ تھی ایسے سمجھوتے پر دستخط ہو گئے ہیں کہ شاید وزیر اعلیٰ اور صوبائی کابینہ کے اراکین کو خوشی کی وجہ سے نیند بھی اڑ گئی ہو ہو صوبہ خیبر پختونخوا حکومت کی خوشی کی کوئی حد نہیں 2دہائیوں سے یہ مسائل حل طلب تھے 10روز قبل وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک بغیر کسی اطلاع کے مجھ سے ملنے آگئے میں حیران رہ گیااور معاشی مشکلات اور واجبات سے آگاہ کیا۔ سیاست میں دُشمنی تصور نہیں ہونی چاہیے کھلے دل سے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کیلئے سہولت کار بنے خیال تھا کہ ایک نشست میں مسئلہ حل نہ ہوسکے گا ۔ 70ارب روپے کے بقایا جات کی ادائیگی پر اتفاق ہوا ہے بجلی کی پیدوار کیلئے صوبہ خیبر پختونخوا کو 100ملین مکعب فٹ گیس ملے گی خیبر پختونخوا حکومت سے معاہدہ کا پورے ایوان نے خیر مقدم کیا ہے ۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سیکریٹری جنرل کو خیبر پختونخوا کا گورنر نامزد کر دیا گیا وہ جمعہ کو پارلیمنٹ ہائوس آئے انہوں نے جہاں سینیٹ کی مجلس قائمہ برائے استحقاقات کے اجلاس میں شرکت کی وہاں انہوں نے مختلف چیمبرز میں جاکر الوداعی ملاقاتیں کیں وہاں انہوں نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کی اور ان کے سوالات کے جواب دئیے ۔پٹرولیم و قدرتی وسائل کے وزیرشاہدخاقان عباسی نے وقفہ سوالات کے دوران ایوان کو بتایا کہ موجودہ حکومت کے دور میں تیل وگیس کے ستر ذخائر دریافت کئے گئے ہیں۔ حکومت نے تیل وگیس کی تلاش کی کوششیں تین گنا کر دی ہیں۔ پاکستان ایشیا میں کم ترین نرخوں پر قطر سے ایل این جی درآمد کر رہا ہے۔ قطر سے ایل این جی کی درآمد کے بعد صنعتوں کو زیادہ سے زیادہ گیس فراہم کی جائے گی۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پاکستان نے ایران کے خلاف پابندیاں اٹھا لی ہیں جیسے ہی عالمی سطح پر پابندیوں کے خاتمے کی صورتحال واضح ہوگی پاک ایران گیس پائپ لائن پر کام شروع کر دیا جائے گا۔بالآخر ’’بلی ‘‘ تھیلے سے باہر نکل آئی وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی زاہد حامدجو موجودہ حکامت کے قانونی دماغ ہیں کہ نیب کی نگرانی کیلئے قومی احتساب کمیشن کے قیام کا بل تیار کیا جارہا ہے احتساب کے حوالے سے کسی مبینہ فرد کے اصل کردار کو خفیہ رکھنے اور عدم شناخت کو مد نظر رکھتے ہوئے سرکاری عہدہ رکھنے والے ملزمان کے نام شائع نہیں کیے جاسکتے۔