ڈھاکہ (اے ایف پی) ڈھاکہ میں سکیورٹی فورسز کے کوارٹرز میں بغاوت کے بعد فائرنگ گزشتہ روز جاری رہی اور بنگلہ دیش بارڈر سکیورٹی فورسز کے سربراہ میجر جنرل شکیل احمد کو گولی مار کر قتل کردیا گیا۔ کرنل قمر الزمان نے بتایا کہ شکیل کو دربار ہال میں گولی مار دی گئی اور ان کی نعش وہاں پڑی ہے۔ باغی فوجیوں نے مجھ پر متعدد فائر کیے لیکن میں خوش قسمتی سے جان بچانے میں کامیاب ہو گیا۔ دریں اثناء بتایا گیا ہے کہ ابھی تک 137 فوجی افسر لاپتہ ہیں باغیوں فوجیوں نے ہیڈ کوارٹر میں اجلاس کے دوران 168 افسروں کو یرغمال بنایا جن میں سے 31 کو رہا کردیا گیا۔ دریں اثناء بنگلہ دیش کی وزیر اعظم حسینہ واجد نے باغی فوجیوں سے اپیل کی کہ وہ اپنے ملکی بھائیوں کو مار کر اپنی بہنوں کو بیوہ نہ کریں۔ بنگلہ دیش میں بارڈر سکیورٹی فورس کے جوانوں کی بغاوت ڈھاکہ سے باہر پھیل گئی اور مرنے والوں کی تعداد 70 سے زائد بتائی جاتی ہے۔ ڈھاکہ میں بنگلہ دیش رائفلز کے ہیڈ کوارٹر میں خونیں ڈرامے کا آغاز بدھ کی صبح ہوا جب تنازع پر بنگلہ دیش رائفلز کے جوانوں نے اندھا دھند فائرنگ کرتے ہوئے افسروں کو یرغمال بنا لیا تھا سارا دن ہیڈ کوارٹر سے فائرنگ اور دھماکوں کی آوازیں آتی رہیں بنگلہ دیش کی پہلی خاتون وزیر داخلہ سہارا خاتون اور دیگر حکومتی عہدیداروں نے رات گئے ہیڈ کوراٹرز میں باغی جوانوں سے مذاکرات کیے۔ وزیراعظم کی طرف سے عام معافی اور مطالبات کی منظوری کے اعلان کے بعد باغی جوانوں نے ہتھیار ڈالنے پر رضامندی ظاہر کی۔ صبح سویرے ہیڈ کوارٹر کے رہائشی حصے میں موجود یرغمالی عورتوں اور بچوں کی رہائی اور ہتھیار ڈالنے کا عمل شروع ہو گیا۔ قانون کے وزیر مملکت قمر الاسلام کے مطابق باغی جوانوں نے مذاکرات کے دوران بتایا کہ کم از کم پچاس افسر مارے گئے ہیں۔ نجی ٹی وی چینلز کا کہنا ہے کہ شورش بنگلہ دیش کے بارہ اضلاع میں پھیل گئی ہے۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38