پاکستان اور مسلم دنیا کی پہلی خاتون وزیر اعظم محترمہ بے نظیر بھٹو کی سیاسی زندگی اور جمہوریت کی آزادی

Dec 27, 2024 | 15:04

پاکستان کی سابق  اور مسلم دنیا کی پہلی خاتون وزیر اعظم محترمہ بے نظیر بھٹو کی17ویں برسی آج منائی جائے گی۔  واضح رہے کہ محترمہ بے نظیر بھٹو کو 27دسمبر 2007ء کو اس وقت  شہید کر دیا گیا جب وہ لیاقت باغ راولپنڈی میں ایک جلسے سے خطاب کے بعد اپنی گاڑی میں بیٹھ کر واپس اسلام آباد جا رہی تھیں۔ 

2 بارپاکستان کی وزیراعظم بننےوالی بے نظیر بھٹو نے اپنی زندگی میں سیاسی مخالفین کے ساتھ جنرل ضیا اورجنرل مشرف کی آمریتوں کا مقابلہ کیا۔ بے نظیربھٹو 2007 میں جلا وطنی ختم کرکے پاکستان پہنچیں تو پہلے 18 اکتوبر کو استقبالی جلوس کا کارواں شاہراہِ فیصل پر مزارِ قائد کی جانب بڑھ رہا تھا کہ اچانک زور دار دھماکے ہوئے جس کے نتیجے میں 150 افراد موت کی نیند سو گئے جبکہ سینکڑوں زخمی ہوئے۔ قیامت صغریٰ کے اس منظر کے دوران بے نظیر کو بحفاظت بلاول ہاؤس پہنچا دیا گیا۔پھر27 دسمبر2007 کو بے نظیربھٹو روالپنڈی لیاقت باغ میں جلسے سے واپسی پرجان لیوا حملے میں عوام کی محبوب قائد دنیا سے رخصت ہو گئیں۔

بے نظیر بھٹو پاکستان اور مسلم دنیا کی پہلی خاتون وزیر اعظم تھیں۔ وہ ایشیا میں بھی خواتین رہنما کے طور پر پاکستان کی پہچان تھیں پاکستان کے پہلے انقلابی راہنما ذوالفقار علی بھٹو کی بیٹی ہونے کی وجہ سے ان کی زندگی سیاست کے اتار چڑھاؤ میں گزری۔ جس کی وجہ سے ان کو پاکستانی سیاست میں اہم مقام حاصل تھا۔ اپنی زندگی کے جوانی کے ایام میں ہی انھوں نے اپنے والد کے سیاسی دشمنوں کی طرف سے انتقامی کارروائیوں کا سامنا کیا۔ صعوبتیں اور تکالیف برداشت کیں۔ ان کے والد ذو الفقار علی بھٹو کی موت اور ان کی عوام دوست رویوں کی وجہ سے پاکستان پیپلز پارٹی اپنے عروج تک پہنچی۔ مگر ان کی وفات کے بعد پارٹی قیادت کو ان کے شوہر نے اپنے ہاتھ میں لیا۔

بے نظیر بھٹو 21 جون 1953 کوپاکستان کے روشنیوں کے شہر  کراچی میں پیدا ہوئیں۔ ان کے والد ذوالفقار علی بھٹو پاکستان کے وزیراعظم اور پیپلز پارٹی کے بانی تھے۔ ذوالفقار علی بھٹو نے اپنی اس پہلی اولاد کو  ’پنکی‘ اور والدہ نصرت بھٹو نے ’بےبی‘ کے ابتدائی ناموں سے پکارا جبکہ سرکاری ریکارڈ میں  بچی کا نام بےنظیر بھٹو درج کیا گیا۔ ذوالفقار علی بھٹو نے  اپنی اس بیٹی  کا نام اپنی  جواں سالہ مرحومہ بہن اور بے نظیر کی  پھوپھی کے نام پر رکھا ۔  بے نظیر نے ابتدائی تعلیم کراچی اور راولپنڈی میں حاصل کی۔ بعد ازاں وہ ہارورڈ یونیورسٹی گئیں جہاں انہوں نے 1973 میں گریجویشن کی۔ اس کے بعد انہوں نے آکسفورڈ یونیورسٹی میں داخلہ لیا جہاں سے انہوں نے 1977 میں فلسفہ سیاست اور معاشیات (پی پی ای) کی ڈگری حاصل کی۔بے نظیر بھٹو کے والد ذوالفقار علی بھٹو کو 1979 میں فوجی آمر جنرل ضیاء الحق کے دور میں  پھانسی دے دی گئی۔ اس وقت بے نظیر بھٹو نے پیپلز پارٹی کی قیادت سنبھالی اور ضیاء الحق کے مارشل لا کے خلاف مزاحمت شروع کردی۔1988 میں ضیاءالحق کی ایک فضائی  حادثے میں موت کے بعد پاکستان میں عام انتخابات ہوئے جن میں پیپلز پارٹی نےبھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی۔ جس  سے بے نظیر بھٹو نے پاکستان  اور مسلم دنیا کی پہلی خاتون وزیراعظم بننے کا اعزاز حاصل کیا۔ملک کی قیادت سنبھالنے کے بعد بے نظیر بھٹو کی حکومت کو کئی چیلنجز کا سامنا رہا۔ ان کی حکومت میں بدعنوانی کے الزامات اور معاشی مشکلات شامل تھیں۔ 1990 میں ان کی حکومت کو برطرف کر دیا گیا۔ 1993 میں وہ دوبارہ وزیراعظم بنیں لیکن 1996 میں دوبارہ ان کی حکومت کو برطرف کر دیا گیا۔1999 میں پرویز مشرف نے فوجی بغاوت کے ذریعے حکومت پر قبضہ کر لیا اور بے نظیر بھٹو جلاوطنی پر مجبور ہو گئیں۔ وہ دبئی اور لندن میں مقیم رہیں۔ 2007 میں انہوں نے واپسی کا فیصلہ کیا اور جمہوریت کی بحالی کے لیے کوششیں شروع کیں۔27 دسمبر 2007 کو راولپنڈی میں ایک انتخابی ریلی کے دوران بے نظیر بھٹو کو قاتلانہ حملے میں شہید کر دیا گیا۔ ان کی موت نے پاکستان میں بڑے پیمانے پر صدمے اور غم کا سبب بنی۔بے نظیر بھٹو کی موت کے بعد ان کے شوہر آصف علی زرداری اور ان کے بیٹے بلاول بھٹو زرداری نے پیپلز پارٹی کی قیادت سنبھالی۔ بے نظیر بھٹو کی زندگی اور سیاست میں خواتین کے حقوق جمہوریت اور معاشرتی انصاف کے لیے ان کی جدوجہد اہم رہی۔بے نظیر بھٹو کی زندگی ایک مثالی کہانی ہے جو پاکستان کی سیاسی تاریخ میں ایک نمایاں مقام رکھتی ہے اور آج بھی ان کی خدمات کو یاد کیا جاتا ہے اور ان کے بیٹے بلاول بھٹو  اپنے والد موجودہ صدر پاکستان آصف علی زرداری کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر اپنے نانا اور اپنی والدہ کی میراث اور جمہوریت کا جھنڈا اٹھائے پارٹی کی قیادت کے ساتھ ساتھ آگے بھر رہے ہیں۔

مزیدخبریں