نئے صوبے کا شوشہ چھوڑنے والوں کے پاس عوام کیلئے کچھ نہیں، بلدیاتی الیکشن نئی حلقہ بندیوں کے تحت ہونگے:ـ وزیر اعلیٰ سندھ
کراچی/ حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر‘ پی پی آئی‘ نامہ نگاران)وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے بدھ کو سندھ کے مختلف اضلاع کا دورہ کیا۔ ان کے ساتھ صوبائی وزراء سید ناصر شاہ، سہیل سیال، مکیش چاولہ ، سیکریٹری پی ایچ ای لئیق احمد اور سیکریٹری آبپاشی رفیق بریرو بھی ان کے ہمراہ تھے۔ وزیر اعلیٰ ملیر، ٹھٹھہ، سجاول ، بدین اور حیدرآباد میں بارش سے متاثرہ علاقوں کا دورہ ، بارش کے پانی کی نکاسی اور ریلیف کے کام کا جائزہ لیا۔وزیراعلیٰ سندھ نے ملیر کے ماروی گوٹھ کادورہ کیا۔وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ کھوئی گوٹھ 22، درسانو چھنو سے 30 اور حسن پنہور گوٹھ سے 56 لوگوں کا انخلا ہو چکا ہے۔مدینہ ٹائون اور یار محمد گوٹھ جو ملیر ندی اور سکھن نالہ میں لوگ پھنسے ہوئے ہیں انکے لئے وزیراعلیٰ سندھ نے کمشنر کراچی کو انھیں فوری نکالنے کی ہدایت دی۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ لوگوں کو کھانا اور پانی فراہم کیا جائے اور انہیں تنہا نہ چھوڑیں۔ کراچی میں اس سال ریکارڈ بارش ہوئی ہے۔ برسات کا موسم ابھی ختم نہیں ہوا۔ بارش سے نقصان ہوا لیکن ہمارے نمائندے موجود ہیں۔ 100 سال میں اتنی بارش نہیں ہوئی۔ نئے صوبے کا شوشہ چھوڑنے والوں کے پاس عوام کے لیے کچھ نہیں ہے۔ اس لیے یہ لوگ ہمیشہ اس طرح کا انتشار پھیلاتے ہیں۔ کراچی سے ہم جیتے نہیں لیکن ہمارے وزراء سڑکوں پر تھے۔ یہ لوگ جب مطمئن نہیں کرپاتے تو ایسی باتیں کرتے ہیں۔ 2 سال سے وزیراعلیٰ ہوں لیکن وفاقی وزراء ملنے کو تیار نہیں۔ کورونا پر ہمارے کافی وسائل خرچ ہوئے، ریونیو کم جمع ہوا۔ وفاقی حکومت کا اپنا اور صوبوں کے اپنے آئینی اختیارات ہیں۔ اب موقع ملا ہے۔ وفاقی منصوبوں کے مسائل کو دیکھیں گے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے ٹھٹھہ میں بارش سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا۔ وزیراعلیٰ سندھ کو برساتی صورتحال کے حوالے سے ڈپٹی کمشنر اور کمشنر حیدرآباد نے بریفنگ دی گئی۔ ٹھٹھہ میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ 100 سال میں بھی اتنی بارش نہیں ہوئی۔اللہ تعالٰ کاشکر ہے کہ اس وقت صورتحال بہتر ہے کیونکہ 2007 میں جب کراچی میں بارش ہوئی تھی تو 200 لوگوں کی جانیں گئی تھیں۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ ترقیاتی کام سست روی کا شکار/رْکے ہوئے ہیں کیونکہ ایف بی آر کی کلکشن پچھلے دو سالوں سے کم ہے اور اس سال بھی اتنے پیسے جمع کرپائے ہیں جتنے گذشتہ سال کیے تھے،اور اْس سے گزشتہ سال تو اور بھی کم پیسے جمع کرپائے تھے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے اس موقعہ پر موجود لوگوں سے کہا کہ میں آپ تمام لوگوں کو ماسک پہنے کی ہدایت کرتا ہوں کیوں کہ کورونا کی وبا ابھی ختم نہیں ہوئی ہے۔ قدرتی آفات کو ہم روک نہیں سکتے ، جیسے کہ برسات آتی ہے اْس کو ہم روک تو نہیں سکتے لیکن جیسے ہی برسات ختم ہو جاتی ہے تو ہم پانی کو ڈرین آئوٹ کرتے ہیں اور اپنے لوگوں کے ساتھ کھڑے رہتے ہیں۔ گھارو میں مسئلہ ہے ، نئے روڈ بننے کا فائدہ تو ہوتا ہے لیکن ڈیزائن ماڈل یعنی جہاں نالے وغیرہ بنانے ہیں اس پر کام ابھی ہے تاکہ مستقبل میں یہ مسائل نہ ہوں۔ کچھ تجاوزات کے بارے میں بھی مجھے بتایاگیا ہے۔ ایم پی اے ٹھٹھہ نے مجھے بتایا تھا کہ مسائل ہیں میں خود جاکر دیکھ بھی لوں گا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے حیدرآباد کالونی ، ناگن موری کا دورہ کیا جہاں وزیراعلیٰ سندھ نے عوام کی شکایات سنیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے اسماعیل گْرمانی کو اللہ وریایو سیرائی گوٹھ سے پانی کی نکاسی کی ہدایت دی۔انہوں نے کہا کہ عوام کے مسائل فوری حل کیے جائیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے سیکریٹری پی ایچ ای کو پانی کی نکاسی کے لیے ضروری مشینری پہنچانے کی ہدایت دی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے گھونی پھلیلی نالے کا جائزہ لیا جہاں گزشتہ سال شگاف پڑا تھا۔اس میں 3 تعلقوں ، ماتلی، گولارچی اور ٹندو محمد خان کا ڈرین داخل ہوتا ہے۔گھونی آڈرین کا پانی ناریری آئوٹ فال میں جاتا ہے جہاں سے سمندر میں داخل ہوتا ہے۔وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو ڈی سی تھرپارکر نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ 25 اگست کو مٹھی میں 459 ایم ایم، اسلام کوٹ میں 320 ایم ایم ، ڈیپلو 509 ایم ایم ، کلوئی 215 ایم ایم ، چھاچھرو 267 ایم ایم، ڈاھلی 240 اور ننگر پارکر میں 387 ایم ایم بارش ہوئی۔متاثرہ لوگوں میں پکاپکایا کھانا تقسیم کیاگیا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے سجاول میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کسی میں طاقت ہی نہیں ہے کہ کراچی کو سندھ سے الگ کرے۔ سندھ کے عوام ہمارے ساتھ ہیں۔ نقصان کے ازالے کے لیے پیکیج دیاجائے گا۔کمیٹی ضلع میں ہونے والے نقصان کا تخمینہ لگائے گی۔ بارش بہت ہوئی ہے ، نقصان بھی ہوا ہے۔انھوں نے کہا کہ بارش میں نکلوں گا تو عوام کے مسائل پتا چلیں گے اگر ہم اناڑی ہیں تو یہ جو کاریگر بیٹھے ہیں آکر سب ٹھیک کریں۔ وزیراعلیٰ ہوں اور لازماًبارشوں میں نکلوں گا، لانگ بوٹ اور رین کوٹ پہنوں گا۔ ایڈمنسٹریٹر کراچی مقرر کرنا سندھ حکومت ، کابینہ کا کام ہے۔ بلدیاتی اداروں کی آئینی مدت ختم ہورہی ہے۔ نئی حدبندیوں کے بعد ہی بلدیاتی انتخابات کا فیصلہ کریں گے۔ مٹھی سے نامہ نگار کے مطابق وزیر اعلیٰ دیگر صوبائی وزراء کے ہمراہ ڈیپلو پہنچے۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ تھر کے لئے بارشیں باران رحمت ہیں مگر نشیبی علاقوں سے بارش کے پانی کی نکاسی کروانا متعلقہ اداروں کی زمہ داری ہے۔ وزیر اعلی سندہ کے ہمراہ صوبائی وزیر سیاحت و ثقافت سید سردار علی شاہ۔ صوبائی وزیر پبلک ہیلتھ انجنئیرنگ شبیر بجارانی۔ ایم پی اے ارباب لطف اللہ فقیر شیر محمد بلالانی۔ کمشنر میرپورخاص عبدالوحید شیخ۔ ڈی آئی جی پولیس ذوالفقار علی لاڑک۔ ڈپٹی کمشنر تھرپارکر محمد نواز سوھو۔ ایس پی تھرپارکر حسن سردار نیازی۔ ایکسئین پبلک ہیلتھ انجئیرنگ تھرپارک جواہر لال اور متعلقہ افسران موجود تھے۔ بعد اذاںوزیر اعلی سندھ نے ڈیپلو شہر کے مختلف علاقوں کا دورہ کر کے ضلعی انتظامیہ تھرپارکر اور متعلقہ اداروں کی ہدایت کی کہ نکاسی آب کے لئے مزید ڈی واٹرنگ مشینیں لگائِی جائیں تاکہ لوگوں کو مزید پریشانی سے بچایا جائے۔ بدین سے نامہ نگار کے مطابق مراد علی شاہ حالیہ بارشوں سے ہونے والی تباہی کا جائزہ لینے کے لئے مختصر دورے پر بدین پہنچے اور کہا کہ سندھ بھر میں کہیں پر بھی سیم نالوں یان نہروں میں شگاف نہیں پڑے میں نے خود بدین کی پھلیلی گونی آئوٹ فال ڈرین کا جائزہ لیا ہے وہان پر صورتحال کنٹرول میں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مشکل کی اس گھڑی میں پپلز پارٹی کی حکومت سندھ کی عوام کو اکیلا نہیں چھوڑے گی ان کی ہر ممکن مدد کی جائے گی۔