کشمیریوں کی پاکستان اور بھارت پر بھارت کی حماقتوں کی وجہ سے سایہ فگن جنگ اندرونی طور پر تحریک انصاف کی عمران خان حکومت کوتن تنہا لڑنا پڑ رہی۔پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اپوزیشن نے جو گل کھلائے وہ سلسلہ بدستور جاری ہے۔اب یہ اس کی قیادتوں کی طرف سے کہا جا رہا ہے عمران خان نے کشمیر کا سودا کر دیاہے۔یہ وہ موقع ہے جب تمام اپوزیشن کو حکومت کے ہاتھ مضبوط کرنے ہیں مگر سلیکٹڈ کی اس نازک موقع پرگردان جاری اور کشمیر کے سودے کی بیان بازی ہو رہی ہے۔تاہم حکومت کی اعلیٰ سفارتی مہارت کے باعث پوری دنیا پاکستان کے کندھے سے کندھا ملا کر کھڑی نظر آتی ہے البتہ کچھ بااثر اور دوست مسلم ممالک کی طرف سے سرد مہری دکھائی دی۔عمران خان نے دنیا پر واضح کیا کہ دو ایٹمی طاقتیں جنگ کے لیے تیار کھڑی ہیں ،مودی ایسے شعلوں کو ہوا دے رہا ہے جس کی آگ کی لپیٹ میں پوری دنیا آ سکتی ہے۔دنیا کوبالعموم اور یورپی دنیا کو بالخصوص جنگ کے نتائج کا علم ہے وہ خود دو مرتبہ دہ اس بھیانک صورتحال سے گزر چکے ہیں جس میں پہلی اور دوسری جنگ عظیم میں سات آٹھ کروڑ لوگ لقمہ اجل بن گئے تھے۔دوسری جنگ میں امریکہ کے دو ایٹم بموں نے جو تباہی مچائی اسکے بد ترین اثرات آج تک موجود ہیں۔پاکستان بھارت جنگ چھڑتی ہے تو یہ روایتی جنگ دوسرے ہی لمحے ایٹمی جنگ میں بدل سکتی ہے جس میں خطے کے علاوہ پوری دنیا کا امن بھسم ہوجائیگا۔عمران خان کے اس بیان نے پوری دنیا کو کو خبردار کردیا اور یہ دنیا جو روایتی جنگ کے بدترین بھیانک اور ہلاکت خیز نتائج دیکھ چکی ہے وہ آج پاکستان بھارت ممکنہ جنگ کے سامنے ڈھال بن کر کھڑی ہوتی نظر آرہی ہے۔پاکستان بھارت ممکنہ ایٹمی جنگ میں دنیا کو بالکل ایسے ہی بھیانک نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا،اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ یہ پاکستان اور بھارت کے مابین جنگ ہوگی اور یہ دونوں ملک جزوی طور پر یہ کلی طور پر تباہ ہوجائیں گے تو یہ اس کی احمقانہ سوچ ہے ۔ آج کے اس دور میں اور دوسری جنگ عظیم کے دوران استعمال ہونیوالے ایٹم بموں کی صلاحیتوں میں زمین و آسمان کا فرق ہے۔ آج کے ایٹم بم کے استعمال ہونے کے اثرات بہت سے ممالک کو متاثر کریں گے صرف ایشیا ہی کو نہیں ۔ اسکے بدترین اثرات پوری دنیا تک پھیل جائیں گے،اس کا مودی کو تو شاید احساس نہ ہو دنیا کو یقینا ادراک ہوگیا ہے اور یہ ادراک کس نے کرایا ہے ؟یہ ادراک عمران خان کی بھارت کی طرف سے کشمیر کا خصوصی سٹیٹس ختم کرنے کے بعد ایک لمحہ بھی آرام سکون سے نہ گزارنے کی وجہ سے ہوا ہے۔عمران خان نے بھارت کی طرف سے کشمیر کا خصوصی درجہ ختم ہونے کے بعد جس طرح سے کشمیریوں کو لے کے چلے ہیں جس طریقے سے انہوں نے پوری دنیا پر کشمیر ایشو واضح کیا اور دنیا کو اپنی حمایت میں لا کھڑا کیا ہے اس سے یقینا عمران خان ایک سٹیٹس مین کے طور پر سامنے آئے ہیں۔مودی پر جنگ کا جنون طاری ہے۔ عمران خان ہر طرح سے دنیا کو آگاہ کر رہے ہیں۔ عمران خان نے جرمن چانسلر کو فون کرکے کشمیر کی صورتحال سے آگاہ کیا۔ وہ بھارت کی ممکنہ سازشوں سے جو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بڑھتی جا رہی ہیں اس سے بھی دنیا کو آگاہ کر رہے ہیں ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بھارت جھوٹا آپریشن کرسکتا ہے۔ مقبوضہ کشمیر سے توجہ ہٹانے کے لئے دہشت گردی کے الزامات وہ لگاتا رہتا ہے۔ یہاں پر امریکہ پاکستان کی حمایت کر رہا ہے۔ برطانیہ کی طرف سے پاکستان کی حمایت کی گئی۔روس سمیت کونسا ملک ہے جو پاکستان کی حمایت میں میں کھڑا نہیں ہو گیا ۔ امریکہ کی طرف سے بھی مثبت اشارے مل رہے ہیں۔وائٹ ہائوس نے ایک بیان میں کہا کہ ہم ثالثی کیلئے تیار ہیں مودی جہاں بھی جائیں گے مقبوضہ کشمیر پر جواب دینا پڑے گا۔یہ وائٹ ہاؤس کی طرف سے مودی کو ایک قسم کی وارننگ دی گئی ہے۔فرانس میں جی سیون ممالک کے اجلاس میں مودی کو جوابدہ ہونا پڑا ۔بھارت کو عالمی برادری سے کسی قسم کی اپنے اس جارحانہ اقدام پر حمایت نہیں مل رہی۔ اسے امید ،تھی کہ پاکستان سلامتی کونسل میں جو مسئلہ لے کے گیا ہے فرانس اس کی حمایت کرتے ہوئے اس سارے سلسلے کو ویٹو کر دے گا۔ مگر فرانس کی طرف سے ناصرف ویٹو نہیںکیا گیا بلکہ مودی فرانسیسی صدر سے ملے تو فرانسیسی صدر نے بھی کہا ہے کہ معاملہ مذاکرات کے ذریعے حل کیا جائے اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جائے ۔اقوام متحدہ کی طرف سے بھی پاکستان کی بہترین سفارتکاری کی وجہ سے بھارت پر مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے دباؤہے۔وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کے فون پر سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ گوئٹرس نے مسئلہ کشمیر حل کرانے کیلئے اپنا کردار ادا کرنے کی یقینی دہانی کا اعادہ کیا عمران خان جنگ ٹالنے کیلئے کوشاں ضرور ہیںمگر دوسری طرف اگر بھارت کوئی شرارت کرتا ہے تو اس کیلئے بھی وزیراعظم کا وہی جرأتمندانہ نقطہ نظر ہے جو ایک عام پاکستانی کا ہے۔ایسی صورت میں بھارت کو منہ توڑ جواب دینے کیلئے سیاسی اور عسکری قیادت پوری طرح یکجہت اور ایک پیج پر ہے۔ دونوں بیک زبان کہتے ہیں کہ جنگ ہوئی تو پاکستان وہ سارے ذرائع اور وسائل استعمال کرے گا جو اس کی دسترس میں ہیں،یہ تو پوری دنیا کو علم ہے کہ پاکستان کے پاس بھارت کے مقابلے میں کہیں زیادہ معیاری اور طاقتور ایٹمی پروگرام ٹیکنالوجی ہے ۔ایسے میں جناب مجید نظامی کہا کرتے تھے بھارت کے گدھوں کے مقابلے میں ہمارا ایٹم بم گھوڑوں کی حیثیت رکھتا ہے۔
بانی تحریکِ انصاف کو "جیل کی حقیقت" سمجھانے کی کوشش۔
Apr 19, 2024