اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک + ریڈیو نیوز + بی بی سی ڈاٹ کام) وزیر داخلہ رحمن ملک نے مسلم لیگ (ن) اور ایم کیو ایم کے درمیان صلح کیلئے ثالثی کی پیشکش کی ہے جبکہ بی بی سی ڈاٹ کام سے انٹرویو کے دوران کہا کہ بلوچستان میں صرف ایک فیصد لوگ خودمختاری سے آگے جانا چاہتے ہیں۔ ملک توڑنے کی کوشش کرنے والوں کے ہاتھ توڑ دینگے۔ لاپتہ افراد میں کوئی ایک خاتون بھی نہیں اگر ایسا ہے تو ہمیں بتائیں وہ 24 گھنٹوں میں آزاد ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ خود مختاری سے آگے جانے کی خواہش رکھنے والے ایک فیصد بلوچی افراد کے بارے میں وہ پرامید ہیں کہ انہیں واپس لایا جا سکتا لہذا آئندہ چند ماہ میں صورتحال کافی بہتر ہوجائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ان کی اس گروپ سے جس کا انہوں نے نام لینے سے انکار کیا ملاقاتیں ہوئی ہیں اور کچھ ’’گرے ایریاز‘‘ ایسے ہیں جن کی بنیاد پر انہیں واپس لایا جا سکتا ہے۔ ان کے قدرتی طور پر چند تحفظات بھی ہیں جو میں نہیں بتانا چاہوں گا جیسا کہ واپس آنے کے بعد ان سے کیا سلوک کیا جائے گا وغیرہ لیکن یہ لوگ مجموعی تعداد کا محض ایک فیصد ہیں۔ انہوں نے کہا میں مینگل‘ اچکزئی‘ بگٹی اور مریوں کے مختلف دھڑوں سے ملا اور اس نتیجے پر پہنچا کہ ان کے احساس محرومی کو ختم کرنا ہو گا۔ بلوچ مزاحمت کاروں کی جانب سے صوبے میں فوجی چھائونیوں کی شدید مخالفت کے بارے میں وزیر داخلہ کا موقف تھا کہ یہ مخالفت بیجا ہے۔ صوبے میں تمام نیم فوجی ملیشیا فرنٹیئر کور کی چوکیاں ماسوائے سوئی کے ختم کر دی ہیں۔ مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق رحمن ملک نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ برطانوی ہم منصب سے ملاقات اچھی رہی تاہم ان سے بلوچستان کے معاملے پر کوئی بات نہیں ہوئی برطانیہ میں پھنسے پاکستانیوں کیلئے ٹاسک فورس بنا دی ہے جس میں نادرا کا نمائندہ بھی ہو گا۔
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024