بھارت نے بھاشا ڈیم کی تعمیر کے پاکستانی منصوبے پر تشویش ظاہر کی ہے ڈیم کے بنانے میں چینی معاونت کو بھی بھارت اچھی نظر سے نہیں دیکھ رہا۔
کالاباغ ڈیم اپنوں نے نہیں بننے دیا اور بھاشا ڈیم کی تعمیر بھارت رُکوانا چاہتا ہے‘ جس کا نتیجہ یہ ہے کہ کالاباغ ڈیم بن سکا اور نہ اب تک بھاشا ڈیم بن سکا۔ پاکستان کو پٹڑیاں بڑی عمدہ ملی تھیں مگر اُن پر اپنی گاڑی نہ دوڑا سکا جبکہ بھارت نے اس اثناء میں 62 ڈیم بنا ڈالے اور اب اُس کو ہمارے بھاشا ڈیم کی تعمیر چبھ رہی ہے۔ ہماری گزارش 17 کروڑ عوام کے لئے ڈیم بنانے کی ہے‘ اس وقت لوہا گرم ہے اگر چوٹ لگے تو کچھ بھی بنایا جا سکتا ہے‘ پاکستان جب بھی کشمیر کا نعرہ بہ آواز بلند لگاتا ہے‘ مندروں کے کنگرے لرز اُٹھتے ہیں۔ قوم کو چاہئے کہ وہ بھی اس آواز میں اپنی آواز شامل کریں‘ کیونکہ شور و غوغا کرنے سے ہی عالمی برادری کو احساس ہوتا ہے کہ دنیا کے کس کونے میں ظلم و زیادتی ہو رہی ہے‘ کشمیر جہاد سے ملے گا اور یہ جہاد تلوار بدست سے لے کر قلم بدست ہو‘ ساٹھ برس سے ہمارے بدن کو بھارتی گدھ نوچ رہے ہیں‘ مگر ہم ہیں کہ فتح کشمیر کو بھارت سے تجارتی روابط استوار کرنے کے لئے وفد تیار رکھتے ہیں۔ پانی اور زندگی ایک ہی چیز کے دونام ہیں‘ اگر ہم اسی طرح خاموش رہے اور شترمرغ ڈپلومیسی پر اکتفا کرتے رہے‘ تو یہ بنیا جس کی بغل کبھی چھری سے خالی نہیں ہوتی‘ اپنے لمبے چوڑے منصوبے پر کام اور تیز کر دے گا۔ بھاشا ڈیم کا نام ایک عرصے سے سُن رہے ہیں باتیں تو موجودہ حکومت کی بھی سُن رہے ہیں۔ خوش قسمتی سے اس نے ابھی تک ہمیں بالکل مایوس نہیں کیا‘ جن حالات میں یہ حکومت چل رہی ہے‘ وہ اغیار کو پسند نہیں‘ کیونکہ اُن کا اپنامقصد پورا ہوتا نظر نہیں آتا‘ امریکہ جو باقاعدہ ایک جنگ لڑ رہا ہے اُس کے صحن میں امن و امان ہے‘ عراق افغانستان اور اب پاکستان تک کہیں امن و سکون دکھائی نہیں دیتا وہ کروسیڈ لڑ رہا ہے مگر کاندھے ہمارے استعمال کر رہا ہے‘ ہماری قیادت سمجھ چکی ہے کہ امریکہ کے اہداف کیا ہیں‘ لیکن اس حکومت کی پیشرو حکومت نے اتنی فیاضی سے کام لیا کہ آج اپنے ہی دھرتی پر اہل وطن ہجرت کے مصائب جھیل رہے ہیں‘ پاکستان میں پانی بجلی کا بحران تباہ کن ہوتا جا رہا ہے‘ ہم شاید گہری نیند سو رہے ہیں‘ اس لئے ہمارا کوئی کام بروقت نہیں ہوتا‘ اب تو وہ حالت بھی نہیں کہ بے تیغ بھی لڑتا ہے سپاہی‘ ماشاء اللہ اسلحہ بھی کافی ہے‘ جذبہ بھی بلند ہے‘ نیٹو فورسز نے تو اندر آنے کی ریہرسل شروع کر دی ہے‘ ہم اپنے سپاہی مار کر آخر اسلام کی وطن کی کیا خدمت انجام دے رہے ہیں۔
کالاباغ ڈیم اپنوں نے نہیں بننے دیا اور بھاشا ڈیم کی تعمیر بھارت رُکوانا چاہتا ہے‘ جس کا نتیجہ یہ ہے کہ کالاباغ ڈیم بن سکا اور نہ اب تک بھاشا ڈیم بن سکا۔ پاکستان کو پٹڑیاں بڑی عمدہ ملی تھیں مگر اُن پر اپنی گاڑی نہ دوڑا سکا جبکہ بھارت نے اس اثناء میں 62 ڈیم بنا ڈالے اور اب اُس کو ہمارے بھاشا ڈیم کی تعمیر چبھ رہی ہے۔ ہماری گزارش 17 کروڑ عوام کے لئے ڈیم بنانے کی ہے‘ اس وقت لوہا گرم ہے اگر چوٹ لگے تو کچھ بھی بنایا جا سکتا ہے‘ پاکستان جب بھی کشمیر کا نعرہ بہ آواز بلند لگاتا ہے‘ مندروں کے کنگرے لرز اُٹھتے ہیں۔ قوم کو چاہئے کہ وہ بھی اس آواز میں اپنی آواز شامل کریں‘ کیونکہ شور و غوغا کرنے سے ہی عالمی برادری کو احساس ہوتا ہے کہ دنیا کے کس کونے میں ظلم و زیادتی ہو رہی ہے‘ کشمیر جہاد سے ملے گا اور یہ جہاد تلوار بدست سے لے کر قلم بدست ہو‘ ساٹھ برس سے ہمارے بدن کو بھارتی گدھ نوچ رہے ہیں‘ مگر ہم ہیں کہ فتح کشمیر کو بھارت سے تجارتی روابط استوار کرنے کے لئے وفد تیار رکھتے ہیں۔ پانی اور زندگی ایک ہی چیز کے دونام ہیں‘ اگر ہم اسی طرح خاموش رہے اور شترمرغ ڈپلومیسی پر اکتفا کرتے رہے‘ تو یہ بنیا جس کی بغل کبھی چھری سے خالی نہیں ہوتی‘ اپنے لمبے چوڑے منصوبے پر کام اور تیز کر دے گا۔ بھاشا ڈیم کا نام ایک عرصے سے سُن رہے ہیں باتیں تو موجودہ حکومت کی بھی سُن رہے ہیں۔ خوش قسمتی سے اس نے ابھی تک ہمیں بالکل مایوس نہیں کیا‘ جن حالات میں یہ حکومت چل رہی ہے‘ وہ اغیار کو پسند نہیں‘ کیونکہ اُن کا اپنامقصد پورا ہوتا نظر نہیں آتا‘ امریکہ جو باقاعدہ ایک جنگ لڑ رہا ہے اُس کے صحن میں امن و امان ہے‘ عراق افغانستان اور اب پاکستان تک کہیں امن و سکون دکھائی نہیں دیتا وہ کروسیڈ لڑ رہا ہے مگر کاندھے ہمارے استعمال کر رہا ہے‘ ہماری قیادت سمجھ چکی ہے کہ امریکہ کے اہداف کیا ہیں‘ لیکن اس حکومت کی پیشرو حکومت نے اتنی فیاضی سے کام لیا کہ آج اپنے ہی دھرتی پر اہل وطن ہجرت کے مصائب جھیل رہے ہیں‘ پاکستان میں پانی بجلی کا بحران تباہ کن ہوتا جا رہا ہے‘ ہم شاید گہری نیند سو رہے ہیں‘ اس لئے ہمارا کوئی کام بروقت نہیں ہوتا‘ اب تو وہ حالت بھی نہیں کہ بے تیغ بھی لڑتا ہے سپاہی‘ ماشاء اللہ اسلحہ بھی کافی ہے‘ جذبہ بھی بلند ہے‘ نیٹو فورسز نے تو اندر آنے کی ریہرسل شروع کر دی ہے‘ ہم اپنے سپاہی مار کر آخر اسلام کی وطن کی کیا خدمت انجام دے رہے ہیں۔