عبدالرشید ......
3جون 1947ء کو برطانوی حکومت نے ہندوستان کو آزاد کرکے اس کے اکثریتی صوبوں پنجاب سندھ سرحد بلوچستان اور مشرقی بنگال میں آزاد اسلامی مملکت پاکستان کے قیام کا اعلان کردیا 14اگست پاکستان کے قیام کی تاریخ مقرر ہوئی ہندوستان کا وائسرائے لارڈ ماؤنٹ بیٹن ہندوستان کا گورنر مقرر ہوا اور قائداعظم محمد علی جناح پاکستان کے گورنر جنرل بنائے گئے قیام پاکستان کی تقاریب اپنی آنکھوں سے دیکھنے کے لئے راقم اپنے چھوٹے بھائی نصر مرحوم کوساتھ لے کر 2۔ اگست 1947ء کو کراچی چلا گیا جہاں پر ہم نے پاکستان بنتے دیکھا۔ کراچی میں بے پناہ رش تھا کراچی کی اپنی آبادی کے علاوہ پاکستان بھر سے اور ہندوستان سے لاکھوں لوگ جشن پاکستان دیکھنے کراچی آئے ہوئے تھے۔ 7اگست کو پاکستان کے گورنر جنرل قائداعظم محمد علی جناح کراچی تشریف لائے کراچی کی گلیاں بازار محلے اور سڑکیں سے پُر تھیں اور لوگوں کے ہجوم قائداعظم کے استقبال کے لئے ماری پور ائرپورٹ پر جارہے تھے قائداعظم نے پچھلے پہر کراچی آنا تھا مگر صبح سے ہی ائرپورٹ پر لوگوں کے ہجوم کی وجہ سے تل دھرنے کی جگہ نہ تھی، قائداعظم کا جہاز پچھلے پہر ائرپورٹ کی فضا پر نمودار ہوا جہاز پر نظر پڑتے ہی لوگوں کے صبر کا بندھن ٹوٹ گیا۔ فلک شگاف نعرے لگے۔ کان پڑی آواز سنائی نہیں دیتی تھی۔ جہاز آہستہ آہستہ آتا گیا اور بالآخر رن وے پر لینڈ کرکے اپنی مخصوص جگہ پر آکر رک گیا جہاز کو سیڑھی لگ گئی دروازہ کھلا اور 8 کروڑ ہندی مسلمانوں سے رہائی دلانے والا مرد مجاہد قومی لباس میں ملبوس سیاہ بوٹ اور سر پر جناح کیپ پہنے ہاتھ میں چھڑی لئے اپنی عزیز بہن محترمہ فاطمہ جناح کے ہمراہ دروازہ میں نمودار ہوا قائداعظم کو دیکھتے ہی اتنے زور سے نعرے لگے کہ کان پھٹ گئے قائداعظم نے جہاز کے دروازہ میں کھڑے ہوکر ہاتھ ہلا کر لوگوں کے استقبال کاجواب دیا ۔ قائداعظم جہاز سے نیچے اترے تو قائدین نے اُنہیں اور محترمہ فاطمہ جناح کو ہاروں سے لاد دیا ائرپورٹ کی ساری زمین گلاب کی سرخ پتیوں سے گلرنگ ہوگئی۔ قائدین سے مصافحہ کرنے کے بعد قائداعظم نے اپنے شیدائیوں کے سامنے جوکہ رن وے کے جنگلہ کے ساتھ کھڑے تھے ائرپورٹ کا چکر لگایا چکر لگاتے ہوئے جب قائداعظم ہمارے سامنے سے گزرے تو انہوں نے ہاتھ ہلا کر ہمارے پرجوش نعروں کا جواب دیا۔ استقبال کے بعد قائداعظم سرکاری گاڑیوں کے جلوس میں گورنمنٹ ہاؤس چلے گئے سب لوگ بھی فلک شگاف نعرے لگاتے ہوئے اپنے اپنے گھروں کو واپس ہوگئے۔
اگست کو سندھ اسمبلی کی عمارت کے سامنے پُرجوش عوام کا ایک جم غفیر تھا۔ قائداعظم اور لارڈ ماؤنٹ بیٹن ایک مخصوص بگھی میںسوار اسمبلی ہال پہنچے جہاں صبح نو بجے دستور ساز اسمبلی کے خصوصی اجلاس میں ماؤنٹ بیٹن نے قائداعظم کواقتدارکی منتقلی کا اعلان کیا۔
15 اگست کو رمضان المبارک کا آخری جمعہ اور ستائیسویں روزہ کا بابرکت اور مقدس دن تھا۔ اس مبارک دن قائداعظم سے حلف لیا اور اس تقریب میں گورنر جنرل ہاؤس کی عمارت پر گورنر جنرل کا پرچم اور اس کے باغ میں پاکستان کے قومی پرچم کو عمارت پر گورنر جنرل کا پرچم اور اس کے باغ میں پاکستان کا قومی پرچم لہرا دیا گیا قائداعظم نے جمعہ کی نماز بندر روڈ پر جامع مسجد میں ادا کی۔ ہم نے بھی نماز اسی مسجد میں ادا کی اور قائداعظم نے عید کی نماز میدان میں ادا کی جس کی اقامت حضرت مولانا شبیراحمد عثمانی نے کی۔ ہم نے بھی عید کی نماز اسی جگہ ادا کی اور قائداعظم کو عید کی نماز پڑھتے دیکھا۔ عیدالفطر کے بعد ہم گوجرانوالہ واپس آگئے۔ (ختم شد)
3جون 1947ء کو برطانوی حکومت نے ہندوستان کو آزاد کرکے اس کے اکثریتی صوبوں پنجاب سندھ سرحد بلوچستان اور مشرقی بنگال میں آزاد اسلامی مملکت پاکستان کے قیام کا اعلان کردیا 14اگست پاکستان کے قیام کی تاریخ مقرر ہوئی ہندوستان کا وائسرائے لارڈ ماؤنٹ بیٹن ہندوستان کا گورنر مقرر ہوا اور قائداعظم محمد علی جناح پاکستان کے گورنر جنرل بنائے گئے قیام پاکستان کی تقاریب اپنی آنکھوں سے دیکھنے کے لئے راقم اپنے چھوٹے بھائی نصر مرحوم کوساتھ لے کر 2۔ اگست 1947ء کو کراچی چلا گیا جہاں پر ہم نے پاکستان بنتے دیکھا۔ کراچی میں بے پناہ رش تھا کراچی کی اپنی آبادی کے علاوہ پاکستان بھر سے اور ہندوستان سے لاکھوں لوگ جشن پاکستان دیکھنے کراچی آئے ہوئے تھے۔ 7اگست کو پاکستان کے گورنر جنرل قائداعظم محمد علی جناح کراچی تشریف لائے کراچی کی گلیاں بازار محلے اور سڑکیں سے پُر تھیں اور لوگوں کے ہجوم قائداعظم کے استقبال کے لئے ماری پور ائرپورٹ پر جارہے تھے قائداعظم نے پچھلے پہر کراچی آنا تھا مگر صبح سے ہی ائرپورٹ پر لوگوں کے ہجوم کی وجہ سے تل دھرنے کی جگہ نہ تھی، قائداعظم کا جہاز پچھلے پہر ائرپورٹ کی فضا پر نمودار ہوا جہاز پر نظر پڑتے ہی لوگوں کے صبر کا بندھن ٹوٹ گیا۔ فلک شگاف نعرے لگے۔ کان پڑی آواز سنائی نہیں دیتی تھی۔ جہاز آہستہ آہستہ آتا گیا اور بالآخر رن وے پر لینڈ کرکے اپنی مخصوص جگہ پر آکر رک گیا جہاز کو سیڑھی لگ گئی دروازہ کھلا اور 8 کروڑ ہندی مسلمانوں سے رہائی دلانے والا مرد مجاہد قومی لباس میں ملبوس سیاہ بوٹ اور سر پر جناح کیپ پہنے ہاتھ میں چھڑی لئے اپنی عزیز بہن محترمہ فاطمہ جناح کے ہمراہ دروازہ میں نمودار ہوا قائداعظم کو دیکھتے ہی اتنے زور سے نعرے لگے کہ کان پھٹ گئے قائداعظم نے جہاز کے دروازہ میں کھڑے ہوکر ہاتھ ہلا کر لوگوں کے استقبال کاجواب دیا ۔ قائداعظم جہاز سے نیچے اترے تو قائدین نے اُنہیں اور محترمہ فاطمہ جناح کو ہاروں سے لاد دیا ائرپورٹ کی ساری زمین گلاب کی سرخ پتیوں سے گلرنگ ہوگئی۔ قائدین سے مصافحہ کرنے کے بعد قائداعظم نے اپنے شیدائیوں کے سامنے جوکہ رن وے کے جنگلہ کے ساتھ کھڑے تھے ائرپورٹ کا چکر لگایا چکر لگاتے ہوئے جب قائداعظم ہمارے سامنے سے گزرے تو انہوں نے ہاتھ ہلا کر ہمارے پرجوش نعروں کا جواب دیا۔ استقبال کے بعد قائداعظم سرکاری گاڑیوں کے جلوس میں گورنمنٹ ہاؤس چلے گئے سب لوگ بھی فلک شگاف نعرے لگاتے ہوئے اپنے اپنے گھروں کو واپس ہوگئے۔
اگست کو سندھ اسمبلی کی عمارت کے سامنے پُرجوش عوام کا ایک جم غفیر تھا۔ قائداعظم اور لارڈ ماؤنٹ بیٹن ایک مخصوص بگھی میںسوار اسمبلی ہال پہنچے جہاں صبح نو بجے دستور ساز اسمبلی کے خصوصی اجلاس میں ماؤنٹ بیٹن نے قائداعظم کواقتدارکی منتقلی کا اعلان کیا۔
15 اگست کو رمضان المبارک کا آخری جمعہ اور ستائیسویں روزہ کا بابرکت اور مقدس دن تھا۔ اس مبارک دن قائداعظم سے حلف لیا اور اس تقریب میں گورنر جنرل ہاؤس کی عمارت پر گورنر جنرل کا پرچم اور اس کے باغ میں پاکستان کے قومی پرچم کو عمارت پر گورنر جنرل کا پرچم اور اس کے باغ میں پاکستان کا قومی پرچم لہرا دیا گیا قائداعظم نے جمعہ کی نماز بندر روڈ پر جامع مسجد میں ادا کی۔ ہم نے بھی نماز اسی مسجد میں ادا کی اور قائداعظم نے عید کی نماز میدان میں ادا کی جس کی اقامت حضرت مولانا شبیراحمد عثمانی نے کی۔ ہم نے بھی عید کی نماز اسی جگہ ادا کی اور قائداعظم کو عید کی نماز پڑھتے دیکھا۔ عیدالفطر کے بعد ہم گوجرانوالہ واپس آگئے۔ (ختم شد)