راولپنڈی(اپنے سٹاف رپورٹرسے)پاکستان میں عدالتی نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے کی ایک اہم کوشش کے طور پرراولپنڈی ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن میںعدالتی نظام میں مصنوعی ذہانت (اے آئی)کی شمولیت کے عنوان سے تقریب کا نعقاد کیا گیا جس کا اہتمام سحرش صبا راجہ لیگل کلینک اینڈ ریسرچ سینٹر سوسائٹی نے ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن راولپنڈی اور لا اسٹوڈنٹس کونسل پاکستان کے اشتراک سے کیا،یہ اپنی نوعیت کا پہلا اے آئی پچ ڈیک مقابلہ تھا جس کا مقصد قانون اور ٹیکنالوجی کے شعبوں سے تعلق رکھنے والے طلبہ کو ایک ایسا پلیٹ فارم فراہم کرنا تھا جہاں وہ عدالتوں میں مصنوعی ذہانت کے عملی استعمال سے متعلق اپنے انقلابی خیالات اور تجاویز پیش کر سکیں، مہمان خصوصی چیئر مین ایمپلی من ٹیشن ٹربیونل آف نیوز پیپر ایملائیز شاہد محمود کھوکھرتھے، اس موقع صدر ہائی کورٹ بار احسن محمود للا، جنرل سیکرٹری خلیل احمد اعوان، نرگس شبیرایڈیشنل جنرل سیکرٹری، فاطمہ نزہت، انٹر نیشنل گوررننس ایکسپرٹ اظہر ضیا الرحمان، طاہر اسحاق مغل، شائستہ الطاف، ملک محمد فیصل گھنجیرا، نائیلہ فیصل ملک، عالیہ زرین عباسی سمیت دیگر وکلا اور لا کالجوں کے طلبا و طالبات نے کثیر تعداد میں شرکت کی، تقریب میں پاکستان بھر کی جامعات سے طلبہ نے شرکت کی، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ جدید قانونی سوچ اور ٹیکنالوجی کے امتزاج میں قومی سطح پر گہری دلچسپی پائی جاتی ہے۔ شریک جامعات میں شامل تھیں، فاطمہ جناح یو نیورسٹی، انٹر نیشنل یو نیورسٹی اسلام آباد، تین الگ الگ کورٹ رومز میں 16 ٹیموں نے اپنے تحقیقی منصوبے اور ٹیکنالوجی پر مبنی عدالتی حل پیش کیے جن میں باصلاحیت نوجوان شامل تھے، طلبہ نے اے آئی کے ذریعے عدالتی کارروائیوں میں شفافیت، رفتار، اور عام آدمی کی رسائی کو ممکن بنانے سے متعلق مختلف تجاویز پیش کیں، جن میں ورچوئل کورٹ رومز، AI-بیسڈ قانونی تحقیق، اور انصاف کی پیش گوئی کرنے والے الگورتھمز شامل تھے،اختتامی سیشن اور انعامات کی تقسیم کی تقریب منعقد ہوئی، جس میں مہمانِ خصوصی شاہد محمود کھوکھر نے کامیاب ٹیموں کو سراہا اور نوجوان نسل کی اختراعی سوچ کو سراہتے ہوئے کہا کہ ''ایسے اقدامات مستقبل کے عدالتی نظام کو بہتر، تیزتر اور عوام دوست بنانے میں اہم کردار ادا کریں گے،یہ تقریب نہ صرف ٹیکنالوجی اور قانون کے انضمام کی ایک عملی مثال بنی، بلکہ اس نے نوجوان قانونی ذہنوں کو ایک مثبت اور تخلیقی راہ پر بھی گامزن کیا۔ مقررین نے کہا کہ دنیا تیزی سے بدلتی جا رہی ہے جہاں نت نئے روز ٹیکنالوجی میں اضافہ ہو رہا ہے ایسے میں اے آئی آرٹی فیشل انٹیلی جنس سے بھی مختلف شعبے جڑتے دکھائی دے رہیں ہیں جس سے لوگوں کے کام میں مصنوعی ذہانت آسانیاں کر رہی ہیں پاکستان کے عدالتی نظام کے شعبے کے ساتھ بھی اے آئی کو منسلک کرنے کیلئے کام کیا جا رہا ہے جہاں نئے لا سے منسلک طلبا کے لئے آسانیاں ہو سکیں گی،راولپنڈی ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن میں اے آئی پر مبنی تقریب میں مختلف لا کالجز اور یونیورسٹیز کے طلبا و طالبات کو عدالتی نظام میں آرٹی فیشل انٹیلی جنس کی اہمیت کے بارے میں آگاہ کیا گیا تاکہ وہ اسکے صحیح استعمال کو جان سکیں اور جڑے رہیں۔
پاکستان کا عدالتی نظام بھی مضنوعی ذہانت سسٹم سے منسلک کیا جارہا : شاہد محمود کھوکھر
Apr 27, 2025