چشتیہ کے عظیم المرتبت شیخ طریقت وجیہ السیما عرفان چشتی:
سرکار بابا حضور حضر ت خواجہ سید محمدوجیہ السیما عرفانی چشتی قدس اللہ سرہ العزیز
20ویں صدی میں برصغیر پاک وہند میں آلِ نبیﷺ اولادِعلیؑ سرکار بابا حضور حضرت سید محمد وجیہ السیما عرفانی چشتیؒ نے مخلوق خدا کی رشدوہدایت کا فریضہ نہایت منفرد انداز میں سرانجام دے کر شریعت وطریقت کو تابانی بخشی۔
آفتابِ علم وعرفان، عطائے غریب نوازؒ حضرت سید محمدوجیہ السیما عرفانی چشتیؒ 4اکتوبر1920ء کو ضلع راولپنڈی تحصیل گوجرخان کے گائوں لودھن میں پیدا ہوئے۔ آپؒ کا خاندان علم وتقویٰ میں یکتائے روزگار تھا مرشد گرامی سید محمدوجیہ السیما عرفانیؒ نجیب الطرفین سید ہیں آپ ؒ کا سلسلہ نسب غوث العالمین حضرت سید عبدالقادر گیلانی محبوب سبحانیؒ سے جا ملتاہے۔آپؒ کے داداجان سید حاجی فضل دینؒ ایک ممتاز عالم دین، شاعر اور شیخ طریقت تھے۔ آپؒ کی پوٹھوہاری زبان میں لکھی سہ حرفیاں آج بھی گائی جاتی ہیں۔ مرشد گرامی سرکار سید محمدوجیہ السیما عرفانی چشتی ولایت کے اُفق پر ایک تابندہ ستارہ ہیں جنہیں مالک کائنات نے ہمہ جہت خوبیوں سے نوازا ہے۔ آپؒ نے اپنی حیات پاک میں جو کام بھی کیا اسے کمال تک پہنچایا۔ آپؒ نے 9برس کی عمر میں قرآن مجید حفظ کیا جبکہ درس نظامی کا چودہ سالہ کورس صرف7سال میں مکمل کیا۔آپؒ کو اسلامی قوانین پر دسترس حاصل تھی۔ یہ آپؒ کی سحرآفرین شخصیت کا اعجاز ہے کہ آپ کے مریدین میں اکثریت اہل علم نوجوانوں کی رہی۔ آپؒ نے تعویز،دم،پھونک جیسی دیگر توہمات کو ختم کر کے فطرت کے تقاضوں کے مطابق ہر مسائل کی اصلاح فرمائی۔
مفسر قرآن سرکار سیدمحمدوجیہ السیما عرفانی چشتیؒ آسمانی صحافت کا درخشندہ باب تھے۔
انہیں 14زبانوں پر عبور حاصل تھا۔آپؒ نے عربی،فارسی،انگریزی، اُردو، سرائیکی، ہندی اور پوربی ودیگر زبانوں میں شاعری بھی کی۔ آپؒ کو ہفت زبان شاعر ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔
سرکار حضرت سید محمدوجیہ السیما عرفانیؒ نے 60ء کی دہائی کے اوائل میں حضورغریب نواز حضرت خواجہ معین الدین حسن چشتی اجمیریؒ کے مزار مبارک پر حاضری دی اور وہیں حضرت شاہ نیاز بریلویؒ کے خانوادے کے بزرگ حضرت سید محمدتقی المعروف عزیز میاں قدس اللہ سرہ العزیز (جو کہ شاعری رازبریلوی کے نام سے کرتے تھے)کے دست حق پر ست پر بیعت کی۔ آپؒ کے مرشد گرامی سید محمدتقیؒ نے آپؒ کو حضور خواجہ معین الدین حسن چشیؒ کی بارگاہ میں حاضری کیلئے پیش کیا اس عظیم حاضری نعمت پرسرکار سید محمدوجیہ السیماعرفانی چشتیؒ کو عطائے غریب نوازؒ کے القاب سے نوازاگیا۔ آپؒ نے حضورخواجہ معین الدین چشتیؒ کی بارگاہ میں اس تاریخی حاضری کے موقع پر پیش آنے والی کیفیات کو اپنے شہرہ آفاق کلام میں یوں محفوظ کیا ہے۔
غنچہ شوق لگا ہے کھلنے
پھرتجھے یاد کیا ہے دل نے
سرکاربابا حضورؒ نے1970 ء کی دہائی میں دعائے امام الشہداؑ کے مثالی ترجمہ کے خالق کا اعزاز پایا۔ بلند پایہ مترجم باباعرفانیؒ نے احادیث مبارکہ، کشف المجوب، فوائد الفوائد کے علاوہ دیگر کتب کے خوبصورت ترجمے بھی کئے۔ دیگر کتب میں میرے حضورؐ (نعتیہ مجموعہ) خواجہ ہی خواجہ (مناقب بحضور خواجہ معین الدین چشتیؒ) حرفِ جمال( عارفانہ کلام) شامل ہیں۔
آپؒ کی ہر محفل میں محبوب ِکائنات حضرت محمدمصطفیﷺ، اہل بیت اطہارؓ، صحابہ کرامؓ اور خواجگان چشتؒ کے تذکارِ جمیل شامل ہوتے۔ جب بھی حضورنبی کریمؐ کا ذکرمبارک ہوتا تو آپؒ پررقت طاری ہوجاتی۔ آپؒ دودوگھنٹے رفعت ِشان ِمحمدﷺ پر بیان فرماتے اور پوری محفل پر ایک روحانی ووجدانی کیفیت طاری رہتی۔ سرکار حضرت سید محمدوجیہ السیما عرفانیؒ کی تعلیمات اصل دین اسلام کی ترویج واشاعت ہیں جو کہ ہر قسم کے تعصب سے پاک ہیں آپؒ کے مریدین کی اکثریت صاحب علم ہے نفسانفسی کے اس دور میں ہمارا نوجوان طبقہ بری طرح متاثرہوا ہے۔ نوجوان اسلام کے قریب آنے کی بجائے اسلام سے دوری کا شکار ہے ایسے میں ایک عظیم بے لوث، شفیق اور محبوب ہستی آپؒ کی ذات مبارک ہے۔ آپؒ ہمیشہ کرداروعمل کی پختگی اور حصول علم کی تلقین فرماتے۔ آپ نے دم، پھونک،تعویز اور دیگر توہمات سے نجات دلا کر دانش وحکمت کے نور سے اصلاح عام کی۔ آپ ؒنے پانچوں وقت کی نمازوں کی بروقت ادائیگی کو اپنے حلقے کی پہچان بنایا اور مریدین ومتوسلین کے دلوں میں سرکار دوعالم حضرت محمدؐ کی محبت لافانی کا بیج بودیا۔ بابا حضور صاحب دعا ایسے کہ جو بات منہ سے نکلی پوری ہو کر رہی آپؒ کی پوری زندگی کشف وکرامات سے عبارت ہے۔ آپؒ کی رُشدوہدایت نصف صدی سے زائد عرصہ پر محیط ہیں الحمدللہ یہ سلسلہ بعینی آج بھی آپؒ کے فیضانِ نظر سے جاری ہے اور ان شاء اللہ تابہ ابد جاری رہے گا۔ سرکار بابا حضورؒ کے فرزندِاَرجمند وارثِ مسند قطب الاقطاب سرکار سید محمد حبیب عرفانی چشتی مدظلہ العالی سجادہ نشین سندر شریف دربار شریف پر باقاعدہ محافل لیتے ہیں جس میں ملک وبیرون ملک آنے والے زائرین اور مریدین شرف ملاقات اور مسائل کے حل کیلئے دعائیں حاصل کرتے ہیں اور ظاہری وباطنی تربیت حاصل کرتے ہوئے راہ ِحق کے سچے اور پکے مسافر بن جاتے ہیں۔
سرکاربابا حضور سید محمدوجیہ السیما عرفانی چشتیؒ کا 28واں سالانہ تین روزہ عرس مبارک4,5,6گزشتہ دنوں منایا گیا۔