سن لیں جو شوگر ملز مالکان نہیں آئے انہیں ڈی پی او لیکر آئیں گے : چیف جسٹس
اسلام آباد(نمائندہ نوائے وقت)سپریم کورٹ میںگنے کی مقرر کردہ قیمت سے متعلق عمل درآمد کیس کی سماعت ، کیس میں شوگرکین کمشنرز اورملک بھر کی شوگر ملوں کے مالکان جہانگیر ترین، سلمان(صفحہ9بقیہ 30) شہباز، میاں عامر محمود ، اور میاں منیر ودیگر ز ذاتی حیثیت میں اور نمائندے پیش ہوئے ۔عدالت نے تمام شوگر ملز مالکان کو پانچ ہفتوں میں گنے کے کاشت کاروں کو ادئیگےاں کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت بدھ 2مئی تک ملتوی کردی ہے، عدالت نے ادئیگیوں کے بعد ملز مالکان سے بےان حلفی جمع کروانے کی ہدایت کرتے ہوئے قرار دےا کہ جھوٹے بےان حلفی جمع کروانے والوں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سن لیں، جو مالکان نہیں آئے ان کو متعلقہ ڈی پی او لے کر آئیں گے،زرداری صاحب کی ملیں کہاں ہیں، زرداری صاحب کی کتنی ملز ہیں،سرمایہ کار ملک کا اثاثہ ہیں لوگوں کو نوکریاں ملتی ہیں، کسانوں کا خیال رکھنا آپ لوگوں کی زمہ داری ہے، اس ملک کا نقصان کبھی کسی ڈرائیور نے نہیں کیا، اس ملک کا نقصان ہمیشہ بڑوں نے کیا ہے، کسانوں کی وجہ سے ملز چل رہی ہیں۔ کیس کی سماعت چیف جسٹس مےاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی توگلف شوگر ملز کے مالک میاں عامر عدالت میں پیش ہوئے انہوں نے فاضل عدالت کو آگاہ کےا کہ 60فیصد ادائیگی کر چکے ہیں، باقی بھی کردیں عدالت کچھ مہلت دے چیف جسٹس نے عدم ادئیگیوں پر برہمی کا اظہار کےا ۔ عدالت نے میاں عامر کو ایک لاکھ روپے فاطمید فاﺅنڈیشن کو چندہ جمع کروانے کا حکم دیتے ہوئے ہدایت کی کہ پانچ ہفتے میں بقیہ ادائیگی یقینی بنائی جائے۔عدالت نے ایس ایم جی شوگر ملز کو بھی بقیہ ادائیگی پانچ ہفتوں میں کرنے کا حکم دیا ہے ۔سلمان شہباز عدالت میں پیش ہوئے تو چیف جسٹس نے استفسار کےاکہ بتاےا جائے کہ کس ریٹ پر کب تک ادائیگی کریں گے۔سلمان شہباز نے کہا کہ 180 کے حساب سے ادائیگی کر رہے ہیں، جلد تمام ادئیگےاں مکمل کرلی جائیں گی عدالت کچھ مہلت دے۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ سوچ لیجئے، پھر سوچ لیجئے، غلط بیانی کی سزا ہو سکتی ہے ۔سلمان شہباز نے کہا کہ 10ہفتے دے دیں چینی کاریٹ بہتر ہو جائے گا _ چیف جسٹس نے کہا کہ کوئی نہیں میاں صاحب بہت پیسہ ہے آپ کے پاس، بہتر ہے آپ ریٹ پر صحیح بات کریں، بعدازاں عدالت نے انہیں پانچ ہفتوں میں ادائیگی مکمل کرنے کی ہدایت کی ۔وکیل نے کہا کہ رمضان شوگر ملز نے 85 فیصد ادائیگی کی ہے، شاہ تاج 67 فیصد اور ایس ڈبلیو نے 87.67 فیصد ادائیگی کر دی ہے_ سپریم کورٹ نے جہانگیرترین کو بھی 5 ہفتوں میں ادائیگی کا حکم دے دیاچیف جسٹس نے کہا کہ جہانگیرترین صاحب، آپ نے اپنے علاقے کاتمام گنا اٹھانے کا وعدہ کیا تھا لیکن نہیں اٹھایا، جہانگیرترین صاحب ایسی بات بتائیں جس سے مل بند ہوسکے، چیف جسٹس کی بات پر عدالت میں قہقہہ لگایا گیا ۔چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ جس مل نے غلط بیانی کی وہ چھپی نہیں رہ سکے گی، مل مالکان کے رویے پر خوش ہوں، آج کی کارروائی سے محسوس ہو رہا ہے ازخود نوٹس لے کر درست فیصلہ کیا اگر نیک نیتی نظر آئی تو کوئی کارروائی نہیں ہوگی۔وکیل نے بتایا کہ اتفاق شوگر ملز نے 65 فیصد ادائیگی کر دی ہے، چیف جسٹس نے پوچھا کہ مالک کون ہے، وکیل نے کہا کہ جاوید شفیع ہیں، چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ پانچ ہفتوں میں ادائیگی کردیں۔دوران سماعت عبداللہ شوگر مل کی جانب سے بتاےا گےا کہ مل نے 80 فیصد سے زائد ادائیگی کر دی ہے،حسیب وقاص نے 75 فیصد ادائیگی کی ہے،عدالت کچھ مہلت دے۔کورٹ روم میں کھڑے ہوکر ایک کاشتکار نے کہا کہ ہائیکورٹ حسیب وقاص خاندان کے خلاف فیصلہ نہیں کرتی ۔چیف جسٹس نے کہا کہ یہ کون سا خاندان ہے میں نہیں جانتا، کاشتکار نے کہا کہ یہ شریف خاندان کی ملیں ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ پانچ ہفتوں کے بعد اس کیس کو سننا ہے پھر دیکھ لیں گے، بتا دیتا ہوں، کسی کسان کی ادائیگی چیک کے بغیر نہیں ہوگی۔ایک مل مالک نے کہا کہ ایک سو اٹھاون روپے کے حساب سے ادائیگی کی ہے، ہمیں بہت نقصان ہوا ہے،چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ٹھیک ہے آپ کی مل بند کر دیتے ہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ میاں منیر صاحب یہ مل خرید لیں کسانوں کو ادائیگی کر دیں،کاشتکار نے کہا کہ ان کی تین ملیں ہیں، ان کے ذمے کروڑوں روپے کسانوں کے رہتے ہیں،چیف جسٹس نے کہا کہ ملیں بیچ کر کسانوں کو دے دیں گے، جو ملیں رہ گئی ہیں ان کا کیس بدھ کو سن لیں گے، جو مالکان نہیں آئے ان کو متعلقہ ڈی پی او لے کر آئیں گے۔
شوگر ملز کیس