لوڈشیڈنگ میں امتیازی سلوک‘ بجلی چوروں کیخلاف کارروائی نہ ہونے سے بنیادی حقوق متاثر ہوتے ہیں: ہائیکورٹ
لاہور (وقائع نگار خصوصی) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ مسٹر جسٹس عمر عطا بندیال نے قرار دیا ہے کہ لوڈشیڈنگ میں امتیازی سلوک اور بجلی چوروں کے خلاف کارروائی نہ ہونے سے شہریوں کے بنیادی حقوق متاثر ہوتے ہیں۔ بنیادی حقوق کا تحفظ عدالتوں کی آئینی اور بنیادی ذمہ داری ہے۔ جس کو ہر حال میں یقینی بنایا جائے گا، لوڈشیڈنگ کے خلاف کیس عوامی مفاد کا کیس ہے۔ عدالت وہ تفصیلات جاننا چاہے گی کہ یہ لوڈشیڈنگ میں امتیازی سلوک کیوں ہو رہا ہے اور بجلی چوروں کے خلاف کیوں کارروائی نہیں ہورہی؟ فاضل چیف جسٹس نے یہ ریمارکس عدالتی احکامات کے باوجود 8 گھنٹے سے زائد غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کرنے کےخلاف دائر متفرق درخواست کی سماعت کے دوران دیئے۔ فاضل چیف جسٹس نے حکومت پاکستان، واپڈا اور لیسکو کو 29 اپریل کے لئے نوٹس جاری کر دیئے جبکہ بجلی کی فراہمی سے متعلق ماہرین کو عدالت میں بلانے کی بھی ہدایت کر دی۔ درخواست گذار نے اپنے دلائل میں کہا کہ غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ 16 سے 18 گھنٹے تک جاری ہے۔ عدالت متعلقہ حکام سے تفصیلات طلب کرے۔ ہائیکورٹ کے حکم کے باوجود 8 گھنٹے سے زائد لوڈشیڈنگ کیوں جاری ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ یہ عوامی مفاد کا کیس ہے، عدالت بنیادی حقوق کا تحفظ یقینی بنائیگی۔ ایک کیس میں ایکسئن پیش ہوئے جب اُن سے پوچھا کہ سنگل فیز میٹر لگائے جارہے ہیں تو انہوں نے کہا کہ جی بالکل، دوسری طرف واپڈا والے کہتے ہیں کہ یہ ہو نہیں سکتا۔ عدالت چاہے گی کہ آئندہ تاریخ تک آپ ماہر افراد کو لےکر آئیں جو اِس نظام کو اچھی طرح سمجھتے ہیں تاکہ بجلی کی بلا تعطل فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے اقدامات کریں۔