سلمان اور آصف اپنی اصلاح کیلئے تیار، بہت دیر کی مہرباں آتے آتے
حافظ محمد عمران
قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان سلمان بٹ عالمی ثالثی عدالت سے آئی سی سی کی طرف سے عائد پانچ سالہ پابندی کی سزا برقرار رہنے کے بعد ری ہیبلی ٹیشن پروگرام میں شرکت پر آمادہ ہوگئے ہیں۔ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی معطل سزا سے بچنے کے لیے اصلاحی پروگرام کے مرحلے یعنی اینٹی کرپشن ایجوکیشن کے مرحلے سے گزرنا ضروری ہے۔ اس پروگرام میں شرکت کے بعد سلمان بٹ پانچ سال کی پابندی مکمل ہونے کے بعد دوبارہ کھیل کے میدانوں سے ناطہ جوڑنے کے قابل ہوجائیں گے۔ سلمان بٹ اپنی پابندی کے حوالے سے دستاویزات پاکستان کرکٹ بورڈ کو جمع کرواچکے ہیں اور انہوں نے ری ہیبلی ٹیشن پروگرام یا کسی بھی کورس میں شرکت کے لیے اپنی آمادگی ظاہر کردی ہے۔
گزشتہ دنوں آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹو ڈیوڈ رچرڈسن نے سلمان بٹ اور محمد آصف کو مشورہ دیا تھا کہ وہ اب اپنا جرم قبول کرلیں۔ عوام اور شائقین کرکٹ سے جھوٹ بولنا بند کریں اور آئی سی سی کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے کھیل کو کرپشن سے پاک کرنے میں ان کا ساتھ دیں۔ ڈیوڈ رچرڈسن نے کہا کہ اینٹی کرپشن ٹربیونل، انگلش کریمنل کورٹس اور عالمی ثالثی عدالت کے فیصلے دونوں کرکٹرز کو فکسنگ کا مجرم ثابت کرنے کے لیے کافی ہیں۔ آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹو کا کہنا تھا کہ ثابت ہوگیا کہ کھلاڑیوں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ درست تھا۔
سلمان بٹ کے پاکستان کرکٹ بورڈ سے رجوع کرنے کے بعد امید ظاہر کی جارہی ہے کہ ان کے ماہر نفسیات کے ساتھ سیشنز کروائے جائیں گے۔ وہ ملکی کرکٹرز کو میچ فکسنگ کے نقصانات سے آگاہ کریں گے ساتھ ہی انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے لیے بھی اس کا بیان ریکارڈ کروایا جائے گا۔ واضح رہے کہ ماہر نفسیات کے ساتھ وقت گزارنے اور اپنی اصلاح کا کام فاسٹ باﺅلر محمد عامر پہلے ہی کرچکے ہیں۔ کرپشن میں ملوث رہنے والے فاسٹ باﺅلر آئی سی سی کے لیے بھی ایک بیان ریکارڈ کرواچکے ہیں۔
اینٹی کرپشن ٹربیونل انگلینڈ کی عدالت اور پھر عالمی ثالثی عدالت میں گناہگار قرار پانے والے فاسٹ باﺅلر محمد آصف کے بارے میں بھی یہ خبریں ہیں کہ وہ بھی بہت جلد پاکستان کرکٹ بورڈ سے رابطہ کرکے ری ہیبلی ٹیشن پروگرام میں شرکت پر آمادگی ظاہر کردیں گے۔ محمد آصف ان دنوں اس حوالے سے اپنے وکلاءسے مشاورت کررہے ہیں۔
2010ءمیں جب پاکستان کی کرکٹ ٹیم انگلینڈ کے دورے پر تھی ان دنوںمیچ فکسنگ سکینڈل سامنے آیا تھا ۔ فکسنگ مافیا سے تعلق رکھنے والے مظہر مجید نے پاکستانی کھلاڑیوں کے ساتھ مل کر شرفاءکے کھیل کو داغدار کیا تھا۔ مظہر مجید نے پاکستان کرکٹ ٹیم کے دیگر کھلاڑیوں پر بھی الزامات عائد کیے تھے۔ چند ایک کھلاڑیوں کو اس حوالے سے تفتیش کے بعد کلیئر قرار دیا گیا تھا۔ محمد عامر نے لندن کی کراﺅن کورٹ میں مقدمے کی باقاعدہ سماعت کے آغاز سے قبل ہی اعتراف جرم کرلیا تھا۔ اس سے پہلے آئی سی سی کے ٹربیونل کے سامنے وہ بھی خود کو بے گناہ ہی کہتے رہے۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ سلمان بٹ آج تک خود کو معصوم اور بے گناہ کہتے آئے ہیں۔ آئی سی سی کے ٹربیونل کے سامنے بھی ان کے وکلاءناکام رہے۔ پھر لندن کی عدالت میں قومی ٹیم کے سابق کپتان کے وکلاءسلمان بٹ کو معصوم اور بے گناہ ثابت نہ کرسکے۔ آخر میں عالمی ثالثی عدالت نے بھی سابق کپتان کو گناہگار قرار دیا۔ آخری عدالتی فیصلے کے بعد بھی سلمان بٹ نے ایک تقریب میں اپنے بے گناہ ہونے کے حوالے سے بات کی یہی رویہ اور مو¿قف محمد آصف نے بھی اپنایا ہوا ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ اب دونوں کھلاڑی اصلاحی پروگرام میں شرکت ، قومی کرکٹرز سے ہونے والی ملاقات و گفتگو میں کیا بیان دیں گے۔ آج تک خود کو بے گناہ کہنے والے کس طرح اپنے گناہ کا اعتراف کریں گے۔ آئی سی سی حکام کے سامنے کیا تفصیلات بیان کریں گے۔ یقینا ایک اور شرمناک کہانی سننے کو ملے گی۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ کھلاڑیوں نے پابندیوں سے آزاد ہونے کے لیے مجبوراً مصلحت کا راستہ اختیار کیا ہو؟