اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 76 ویں اجلاس میں پاکستانی وفد کے سربراہ کی حیثیت سے نیویارک کا پانچ روزہ دورہ مکمل کرلیا ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ وہ اپنے متعدد ہم منصبوں اور عالمی اور علاقائی مسائل بالخصوص کشمیر اور افغانستان پر بین الاقوامی تنظیموں کے سربراہوں کے ساتھ ہونے والی تفصیلی گفتگو سے مطمئن ہیں۔پاکستانی میڈیا کے نمائندوں کو مخاطب کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ وہ محسوس کرتے ہیں کہ عالمی برادری کے درمیان پاکستان کے نقطہ نظر کی بہتر تفہیم ہوئی ہے۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان کا 193 رکنی اسمبلی سے بھرپور اور تعمیری خطاب اور منجھے ہوئے سیاستدان جیسا تھا، خاص طور پر انہوں نے اشرف غنی کی حکومت کے خاتمے کی جو وجوہات بیان کیں اور طالبان کے حکومت میں واپس آنے کے جو حقائق بیان کیے وہ اپنی جگہ ایک حقیقت ہیں۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم خان نے جموں و کشمیر کے بارے میں بھارتی پروپیگنڈے کو بے نقاب کیا ہے اور متنازعہ علاقے سے متعلق جنرل اسمبلی کے ممبر ممالک کو حقیقی صورتحال سے آگاہ کیا۔انہوں نے پاکستان کے حال ہی میں جاری کردہ جامع اور اچھی طرح سے تحقیق شدہ ڈوزیئرز کا بھی حوالہ دیا جس میں مقبوضہ علاقے میں بھارتی سکیورٹی فورسز کی جانب سے انسانی حقوق کی سنگین اور منظم خلاف کا احاطہ کیا گیا تھا۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ وہ او آئی سی کے رابطہ گروپ کے اجلاس کے نتائج بھی خوش آئند ہیں جس میں ترکی ، سعودی عرب اور آذربائیجان کے ہم منصبوں نے ان سے ملاقاتیں اور مسئلہ کشمیر پر اپنی حمایت یقین دہانی کرائی۔وزیر خارجہ نے اپنے دورے کے دوران جہاں درجنوں ملاقاتیں وہیں انہوں نے امریکی وزیر خارجہ اینٹونی برنکن کے ساتھ پہلی باضابطہ ملاقات کی اور بات چیت کی۔ انہوں نے ایک گھنٹے سے زیادہ ایک دوسرے کے ساتھ وقت گزارہ اور مختلف امور پر تفصیلی گفتگو کی۔
سوالات کے جواب میں وزیر خارجہ نے کہا کہ میٹنگ کا ماحول “اچھا” تھا کیونکہ اس کا مقصد غلط فہمیوں کو دور کرنا تھا۔ انہوں نے کہا کہ سیکریٹری بلنکن قابل احترام ہیں انہوں نے پاکستان کے موقف کو سنا اور سمجھا اور پھر انہوں نے اپنے خیالات کو پیش کیا۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38