بلوچستان کی ترقی وزیراعظم عمران خان کی اولین ترجیح
ملک میںویکسین لگوانے کے لئے عوام میں شعور وآگہی مختلف پروگرامات کے توسط سے دی جارہی ہے۔ ویکسین کی ٹیمیں گھر گھر جا کے بھی ویکسین لگا رہی ہیں۔اسی طرح وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے انسداد پولیو کیلئے کوششوں کو تیز کرنے کا فیصلہ کیا گیا‘ اس پر عمل درآمد کیا جا رہا ہے اور پولیو کے خاتمے کے لیے پرعزم اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔ وہ دن دور نہیں جب ملک سے پولیو جیسے موذی مرض کا ہمیشہ کے لئے خاتمہ ہوجائے گا۔ حکومت کی جانب سے اس بات کی بار بار یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ حکومت کی طرف سے پولیو کے خاتمے کیلئے پولیو پروگرام کو ہر ممکن تعاون فراہم کیا جائے گا۔اسی طرح کورونا ویکسینیشن میں بھی کافی بہتری آئی ہے۔پولیو جیسے موذی مرض کا خاتمہ حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ تاہم بچوں کو پولیو کے قطرے پلانا ان کا حق ہے اور یہ بچوں کی اچھی صحت کو یقینی بنانے کا سب سے محفوظ طریقہ ہے کیونکہ بچوں کو مستقل طور پر معذوری سے بچانے کے لیے ہم سب نے ملکر کام کرنا ہوگا۔تاہم اس حوالے سے والدین اور دیکھ بھال کرنے والوں کو انسداد پولیو مہم کے دوران ویکسینیشن کو یقینی بنانے میں اپنا کردار ادا کرنا
چاہیے کیونکہ بچے ہمارا مستقبل ہیں ان کو محفوظ زندگی کے مواقع فراہم کرنا ہماری قومی ذمہ داری ہے۔ملک کو پولیو فری بنانے کے لیے حکومت تمام دستیاب وسائل کو بروئے کار لارہی ہے۔ نئی نسل کی زندگی کو محفوظ بنانے کے لیے صوبائی سطح پر بھی پولیو کے تدارک کے لیے بھر پور اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ والدین اور معاشرے کے ہر مکتبہ فکر کو مہم کی کامیابی کو یقینی بنانے میں اپنا اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ پولیو وائرس کے خاتمے کو ایک چیلینج کے طور پر لیا جائے اور اس کے خاتمے کیلئے مہم کو کامیاب بنانے کے لئے دن رات ایک کرنی ہوگی۔ پولیو ورکرز کی تنخواہیں بھی بڑھا دی گئی ہیں۔ اسی حوالے سے وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان سے وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کی ملاقات بھی ہوئی ہے۔ادھر سی پیک کے تحت گوادر میں 100بستر پر مشتمل جدید ہسپتال، بین الاقوامی ایئرپورٹ اور ووکیشنل انسٹیٹیوٹ بنایاجا رہا ہے، ایسٹ بے ایکسپریس وے کی تعمیر جاری ہے ۔ جنوبی بلوچستان میں ماضی میں نظر اندز کئے جانے کااحساس پایا جاتا ہے ۔تعلیم ‘ صحت‘ پانی ، بجلی ، سڑکیں روزگار اس علاقے کے مسائل ہیں جو جنوبی بلوچستان پیکج سے حل ہوں گے اور یہاں پر ترقی کا ایک نیادور شروع ہو گا ۔ ظاہر ہے کہ اچھی حکومت کے ثمرات سے عوام فائدہ اٹھاتے ہیں اور تفریحی مقامات کو انجوائے بھی کرتے ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ حکومت نے ترقی و عوامی سہولیات کی فراہمی کا تہیہ کر رکھا ہے‘ اس سلسلے میں صوبے کے طول و عرض میںترقیاتی منصوبوں پر تیزی سے کام جاری ہے ۔حکومت نے اس ضمن میں طویل المدت اور قلیل المدت منصوبوں کی درجہ بندی کر رکھی ہے اور کوشش کی جارہی ہے کہ عوام ان سے جلد از جلد مستفید ہو سکیں۔ ماضی کی حکومتوں نے بلوچستان کو نظرانداز کیا اور صوبے کی پسماندگی کے خاتمے پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔ بلوچستان کی تعمیر و ترقی موجودہ حکومت کی اولیں ترجیحات میں شامل ہے ۔ وزیر اعظم پاکستان عمران خان بلوچستان کے مسائل کے حل کے لیے گہری دلچسپی رکھتے ہیں ۔ وزیر اعظم نے سدرن اضلاع جن کا شمار صوبہ بلوچستان کے انتہائی پسماندہ اضلاع میں ہوتا ہے ان کے لئے640 ارب کا خصوصی پیکج دیا ہے۔ نیشنل ہائی وے اتھارٹی کا زیادہ تر بجٹ بلوچستان میں خرچ کیا جار رہا ہے اور گزشتہ دوسال 10ماہ کے عرصے میں 3300سو کلومیٹر روڈوں کے منصوبوں کی منظوری دی گئی ہے۔ ریجن میں کئی منصوبوں پر کام جاری ہے۔ بلوچستان میں چین پاکستان اقتصادی راہداری(سی پیک)کے تحت جاری میگا ترقیات پراجیکٹس پر کام جاری ہے ‘جن کی تکمیل سے صوبے کی پسماندگی کا خاتمہ ہو گا اور صوبہ ترقی اور خوشحالی کی نئی راہ پر گامزن ہو گا۔ موجودہ حکومت عوام کو صحت کی سہولیات کی فراہمی
پر خصوصی توجہ دے رہی ہے اور اس سلسلے میں صحت انصاف کارڈ کا اجرا کیا جارہا ہے‘ جس کے تحت انصاف کارڈ ہولڈ کو 10لاکھ روپے تک سرکاری کے ساتھ ساتھ نجی ہسپتالوں سے مفت علاج کرا سکتے ہے ۔کے پی کے کی حکومت جس نے اپنے تمام شہریوں جو قومی شناختی کے حامل ہیں کو صحت انصاف کارڈ فراہم کر دیاہے‘ اس حوالے سے بلوچستان حکومت بھی اس سلسلے میں ترجیحی بنیادوں پر اقدامات اٹھا رہی ہے اور اس سال کے آخر تک بلوچستان کے عوام کو بھی صحت انصاف کارڈ جاری کر دیئے جائیں گے۔ ادھر بلوچستان ترقیاتی پیکیج کے حوالے سے654ارب کے مجموعی پیکیج میں سے رواں مالی سال میں 99.38 ارب روپے خرچ کئے جائیں گے جس میں ٹرانسپورٹ و بنیادی ڈھانچے کی تعمیر، صاف پانی کی فراہمی و بہتر استعمال، زراعت و لائیو سٹاک، انفارمیشن ٹیکنالوجی، توانائی، صنعت و تجارت، افرادی قوت و تعلیم اور دیگر ترقیاتی منصوبے شامل ہیں،پیکیچ میں کل 1100کلومیٹر کا سڑکوں کا جال بچھایا جا رہا ہے ،پیکیج میں پانی کو ذخیرہ کرنے کیلئے 7 بڑے ڈیمز اور 100کے قریب چھوٹے ڈیمز کی تعمیر بھی شامل ہے،انکڑا، سواد اور شادی کور ڈیم گوادر میں صاف پانی کی فراہمی کو یقینی بنانے میں معاون ثابت ہوں گے۔ اسی طرح وزیراعظم عمران خان بلوچستان کی ترقی کو اولین ترجیحات میں شامل کئے ہوئے ہیں کہ اسی میں پاکستان کی خوشحالی ہے۔