ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے افغانستان میں دہشت گردی اور دہشت گردوں کی سرگرمیوں کے خطرے پر تشویش کا اظہار کیا۔ واہ مودی جی واہ، اگر بندہ جھوٹ بولے تو مودی جی جیسا اگر حقائق بدلنا ہوں تو مودی جی سے سیکھے، اگر بات گھمانا ہو تو مودی جی سے سیکھے۔ ان کی ساری سیاست ہی ایسے جھوٹے اور گمراہ کن بیانات سے بھری پڑی ہے۔ نریندر مودی کو افغانستان میں ڈوبی ہوئی سرمایہ کاری ہی وجہ سے ہر طرف دہشت گردی نظر آ رہی ہے حالانکہ یہی کام اشرف غنی کی کی موجودگی میں وہ خود تحریکِ طالبان پاکستان کے ذریعے کر رہے تھے اور خوش بھی ہوتے تھے۔ پاکستان کے امن عمل کو خراب کرنے کے لیے سرمایہ خرچ کرتے رہے لیکن کبھی دہشت گردی کا خوف نہیں رہا۔ گذشتہ برس اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی بھی اس کا ثبوت ہے لیکن اب افغانستان میں ان کی من پسند حکومت نہیں ہے تو انہیں وہاں دہشت گردوں کا خود کھا رہا ہے۔ جب نریندرا مودی یہ بات کر رہے تھے تو وہ دنیا کو یہ بھی بتاتے کہ جس دہشت گردی کا سلسلہ انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں شروع کر رکھا ہے اس پر انہیں شرم محسوس ہوتی ہے لاکھوں افراد کو ان کے گھروں میں قید کر دیا گیا ہے۔ آٹھ سو دن ہونے والے ہیں وادی میں کرفیو اور لاک ڈاؤن کی صورتحال ہے لیکن نریندرا مودی کو وہاں ہونے والی دہشت گردی نظر نہیں آتی چونکہ وہ خود کر رہے ہیں۔ جو دہشت گردی انہوں نے گجرات میں کی تھی شاید وہ بھی کسی کے لیے خوف کا باعث نہیں ہے کتنی آسانی سے بھول گئے کہ ان کے ناک نیچے کیا ہورہا ہے۔
بھارت نے مقبوضہ خطے میں جو کچھ کیا وہ پاکستان نے اس وقت اجاگر کیا جب اس نے اس ماہ کے شروع میں بھارت کے خلاف 131 صفحات پر مشتمل ایک ڈوزیئر جاری کیا ، جس میں بھارت پر جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو دنیا کے سامنے پیش کیا گیا اور کہا گیا کہ بھارت دہشت گرد کیمپوں کو چلا رہا تھا۔ ڈوزیئر میں پیش کردہ شواہد کے مطابق بھارت گلمرگ ، رائے پور ، جودھپور ، چکراٹا ، انوپ گڑھ اور بیکانیر میں تربیتی کیمپ چلا رہا تھا۔پاکستان کے قومی سلامتی کے مشیر ڈاکٹر معید یوسف کے مطابق دنیا افغانستان سے دہشت گردی کو ہوا دینے میں بھارت کے ملوث ہونے کے مسئلے پر توجہ نہیں دے رہی۔
بھارت کی طرف سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں ریاستی دہشت گردی میں شدت آ رہی ہے۔ حکومت پاکستان کی طرف سے جاری کردہ ڈوزیئر میں متعدد واقعات اور مظالم کی تفصیلات تھیں جن میں ماورائے عدالت قتل ، صوابدیدی گرفتاریاں ، تشدد کے واقعات ، پیلٹ گن سے زخمی اور عصمت دری اور ایک لاکھ سے زائد بچے یتیم بھارت نے جھوٹے پرچم آپریشن کیے اور بے گناہ باشندوں کو اس میں پھنسانے کے واقعات دنیا کے سامنے رلھے گئے۔ مودی نے پاکستان کے اس ڈوزیئر کا جواب دے دنیا کو بتائے کہ کیا پاکستان نے ثبوت اور شواہد کے بغیر بات کی ہے۔ اس ڈوزیئر میں بھارت کی طرف سے کشمیریوں کے خلاف کیمیائی ہتھیاروں کا مشتبہ استعمال کی بات بھی اجاگر کی گئی اس نے نشاندہی کی کہ آئی او ایف کے ہاتھوں 37 کشمیریوں کی لاشیں مکمل طور پر پہچان سے باہر ہیں۔ ڈوزیئر میں جلی ہوئی لاشوں کی تصاویر دکھائی گئیں اور نشاندہی کی گئی کہ کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال 'کیمیائی ہتھیاروں کے کنونشن' کی مکمل خلاف ورزی ہے اور کہا کہ اس کے لیے 'غیر جانبدار بین الاقوامی تحقیقات' کی ضرورت ہے۔ دستاویز میں 8،652 نشان زدہ اجتماعی قبروں کی تفصیلات بھی فراہم کی گئی ہیں جن کی شناخت مقبوضہ کشمیر کے چھ اضلاع کے 89 دیہات میں کی گئی ہے۔جب مودی نے اپنی تقریر میں کہا کہ افغانستان کی سرزمین کو دہشت گردی پھیلانے کے لیے استعمال نہیں کیا جانا چاہیے تو یہ ایک مذاق کی طرح لگتا ہے۔وزیر اعظم عمران خان نے اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں بھارت کو پاکستان میں دہشت گردی کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے اس بات کی نشاندہی کی کہ داعش/آئی ایس آئی ایس افغان سرزمین کو بھارت کی پشت پناہی سے پاکستان کے خلاف آپریشن کرنے کے لیے استعمال کر رہی ہے۔
اپنی تقریر میں مودی نے رجعت پسندانہ سوچ اور انتہا پسندی کی بات کی۔افغانستان کی اقلیتوں کی مدد کے لیے مودی کی اپیل ایک کھلا تضاد تھا کیونکہ ہندوستانی حکومت ہندوتوا نظریے کے حامیوں کی حمایت کر رہی تھی ، جو اقلیتی برادریوں کو معمول کے مطابق ہراساں اور تشدد کا نشانہ بنا رہے تھے اور "رجعت پسندانہ سوچ اور انتہا پسندی" پر اکسا رہے تھے۔حال ہی میں ، ہیومن رائٹس واچ (ایچ آر ڈبلیو) نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ اپنی حکومت کے "انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر روشنی ڈالے"۔ بھارت میں لوگ سیاسی طور پر محرک مقدمات ، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں خصوصا اقلیتوں کے خلاف مودی کی حکومت پر تنقید کر رہے تھے اور نگرانوں کو بھیانک صورتحال پر نظر رکھنے کی اجازت نہیں دے رہے تھے۔ 22 ستمبر کو ، ہیومن رائٹس واچ کی جانب سے 'بھارت میں مذہبی آزادی' کے بارے میں امریکی کانگریس کی بریفنگ نے ہندو قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا خوفناک ریکارڈ ظاہر کیا۔
ایشیا ایڈووکیسی کے ڈائریکٹر جان سیفٹن کی شہادت نے ہندوستان میں مذہبی اقلیتوں پر بھارتی حکومت کے حملے کی "سخت تنقید" کو پیش کیا۔امریکی کانگریس اراکین کو بتایا گیا کہ ہندوستان میں مذہبی اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں پر حملوں میں اضافہ ہوا ہے خاص طور پر 2014 میں بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے۔گواہی میں مذہبی اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک کے بھارتی قوانین اور پالیسیاں ، بھارتی نظام انصاف میں مسلمانوں کے خلاف تعصب ، جموں و کشمیر میں جاری بندش اور سول سوسائٹی کے خلاف کریک ڈاؤن کو بھی دستاویز کیا گیا ہے۔اس بات کو اجاگر کیا گیا کہ بی جے پی رہنماؤں اور اس سے وابستہ گروہوں نے طویل عرصے سے اقلیتی برادریوں کو "قومی سلامتی اور ہندو طرز زندگی کے لیے خطرہ" کے طور پر بدنام کیا ہے اور ریاستی اور قومی انتخابات کے دوران مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تبصرے کیے ہیں۔مودی حکومت نے ایسے قوانین اور پالیسیاں اپنائی تھیں جو منظم طریقے سے مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک کرتی ہیں۔
اس نفرت آمیز گفتگو نے ہندوستان میں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے خلاف تشدد کو معمول پر لانے کا کام کیا ہے۔ حکومت میں پائے جانے والے تعصبات نے آزاد اداروں میں گھس گئے ہیں ، جیسے پولیس ، قوم پرست گروہوں کو مذہبی اقلیتوں کو دھمکی دینے ، ہراساں کرنے اور ان پر حملہ کرنے کا اختیار دے رہا ہے۔ نریندرا مودی ایک جھوٹے، مکار، ظالم، متعصب، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے چیمپیئن، اقلیتوں کے سب سے بڑے دشمن کے طور پر جانے جاتے ہیں وہ اپنے ملک کی بڑی مارکیٹ کو استعمال کرتے ہوئے عالمی سطح پر پہچان اور اثر و رسوخ چاہتے ہیں دنیا یاد رکھے کہ اگر نریندرا مودی کے ہوتے ہوئے بھارت کو کسی بھی اہم فیصلہ سازی کا حصہ بنایا گیا یا انہیں عالمی اداروں میں ان کی خواہش کے مطابق نمائندگی دی گئی تو دنیا کا امن خطرے میں پڑ جائے گا۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38