مجلس قائمہ ایوی ایشن کا اجلاس‘ اسلام آباد ائرپورٹ او ر دیگر مسائل کا جائزہ
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) سینیٹ کی مجلس قائمہ برائے ایوی ایشن کا اجلاس چیئرمین مجلس سینیٹر مشاہد اللہ خان کی زیر صدارت نیو اسلام آباد انٹرنیشنل ایئر پورٹ کے کیمپ آفس ہال میں منعقد ہوا۔ اسلام آبا د ایئر پورٹ پر سہولیات کی کمی اور بد انتظامی ، نیو اسلام آبا د ایئر پورٹ پر اے ایس ایف سٹاف کیلئے رہائشی کیمپس کی تعمیر ، ذیلی کمیٹی برائے ایوی ایشن کی رپورٹ کے علاوہ شاہین ایئر لائن کی حجاج کیلئے پروازیں اور درپیش مسائل کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔سینیٹر مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ نیو اسلام آبا د ایئر پورٹ اچھا ہے مگرمسافروں کو بے شمار مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ باتھ روم کی حالت اچھی نہیں ، معذور افراد کیلئے موثر سہولیات نہیں۔انہوں نے کہا کہ جہاز ایئر پورٹ پہنچتا ہے تو سول ایوی ایشن کے عملے کو بلانے کیلئے پائلٹ کو اعلان کرنا پڑتا ہے۔ بورڈنگ کارڈ والی جگہ پر بے تحاشا رش ہوتا ہے۔ انٹر نیشنل روانگی پرمعذور مسافروں کیلئے باتھ روم نہیں ہے۔ بزرگ شہریوں کیلئے مختصر راستہ نکالا جائے۔ گاف کارٹ کی تعداد میں اضافہ کیا جائے۔ مسافروں کو آدھا آدھا گھنٹہ انتظار کرنا پڑتا ہے۔خواتین کو بھی بے شمار مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ سینیٹر مظفر حسین شاہ نے کہا کہ دنیا بھر کے ایئر پورٹس میں معذور شہریوں کیلئے سہولیات ہوتی ہیں اور ایئر پورٹ کے لاؤنج میں داخل ہوتے ہی 500 روپے وصول کر لیے جاتے ہیں۔سامان گاڑی تک چھوڑنے کے بھی 500 روپے لیتے ہیں۔ پاکستانیوں کیلئے روانگی کاؤنٹر صرف دو ہیں باقی سب غیر ملکیوں کیلئے ہیں۔ ریسٹورنٹ ، دکانیں نہیں ہیں۔ اور پارلیمنٹرین کے ٹکٹ کو ان کا سسٹم قبول ہی نہیں کرتا ہم واؤچر کے ذریعے آتے جاتے ہیں۔ جس پر سیکرٹری ایوی ایشن محمد ثاقب عزیز نے کہا کہ اراکین کمیٹی کی تمام شکایات درست ہیں مگر ایئر پورٹ کا افتتاح وقت سے پہلے کر دیا گیا تھا نیا سٹاف بھرتی نہیں ہو سکا ، سٹاف دیگر ایئر پورٹس سے حاصل کیا گیا ہے۔ ایئر پورٹ پر کام کی ضرورت ہے عوام کو سہولیات ملنی چاہیں۔ چیئرمین مجلس قائمہ سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ عوام کو بنیادی سہولیات کی فراہمی اداروں کا فرض ہے اراکین کمیٹی نے جتنے مسائل کی نشاندہی کی ہے ان کو جلد سے جلد حل کیا جائے اور بین الاقوامی معیار کے مطابق مسافروں کیلئے سہولیات کو یقینی بنایا جائے اور کمیٹی کو اس کی رپورٹ پیش کی جائے۔کمیٹی نے بزرگ شہریوں کیلئے ایک لاؤنج بنانے کی بھی سفارش کر دی۔ سینیٹر فدا محمد کے سوال کے جواب میں بتایا گیا کہ پشاور ایئر پورٹ کا90 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے۔ اکتوبر کے آخر میں تمام کام مکمل ہو جائے گا۔ اے ایس ایف سٹاف کے رہائشی بلاکس کی تعمیر کے حوالے سے کمیٹی کو بتایا گیا کہ 20 ایکڑ زمین پر بلاکس تعمیر کیے جائیں گے جس میں ٹرینگ گراؤنڈ ، ایڈمن بلاک ، میڈیکل سینٹر اور ایک بڑی مسجد بھی شامل ہے۔2577 افراد کیلئے بلاکس تعمیر کیے جارہے ہیں۔1400 لوگ منتقل ہو چکے ہیں بقیہ پرانے کیمپس میں ہیں۔66 ملین کا کیس وزارت خزانہ میں بھیجا ہوا ہے مگر ابھی تک فنڈ فراہم نہیں کیا گیا۔قرض لے کر کام کیا جارہا ہے جس پر قائمہ کمیٹی نے وزارت خزانہ سے فنڈ کی سفارش کر دی۔ ڈائریکٹر جنرل سول ایوی ایشن حسن بیگ نے کمیٹی کو بتایا کہ شاہین ایئر لائن کو حج کا 30 ہزار کا کوٹہ دیا گیا تھا سعودی عرب میں ان کی کچھ ادائیگی کے مسائل تھے جس کی وجہ سے انہیں اجازت نہیں ملی پاکستان کی وزارت مذہبی امور نے کوٹہ کم کر کے پہلے 22 ہزار اور پھر 11 ہزار کر دیا پھر بھی بہتری نہ ہونے پر بلوچستان سے 5 ہزار حاجیوں کو ملتان اور کراچی پہنچانے کا کہا گیا ان کے لیز کے جہازوں کی ادائیگی کے مسائل تھے۔کمیٹی اجلاس میں انکشاف کیا گیا کہ شاہین ایئر لائن کا صرف ایک جہاز ہے اور 1150 حجاج ابھی سعودی عرب ہیں جن کو کمپنی نے لانا ہے۔