پی اے سی کی سربراہی‘ صورتحال ایک دو روز میں واضح ہو جائے گی
اسلام آباد (عترت جعفری) قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی سربراہی کے ایشو پر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ’پھڈا‘ ہونے والا ہے اس بارے میں آئندہ ایک دو روز میں صورتحال واضح ہو جا ئے گی تاہم تنازعہ کا خدشہ اس وقت پیدا ہوا جب وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا کہ چیئرمین شپ حکومت کے رکن کو ملنی چاہئے کیونکہ پی اے سی میں اس دور کے معاملات زیرغور آنا ہیں جن کا تعلق مسلم لیگ (ن) کے دور حکمرانی سے ہے۔ سپیکر قومی اسمبلی نے اس سلسلے میں ایک مختلف مؤقف اختیار کیا۔ ان کا میڈیا پر بیان سامنے آیا جس میں انہوں نے کہا کہ چیئرمین شپ اپوزیشن کو دی جائے گی۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ تحریک انصاف کا حکومت کیا ندر بھی اس منصب کے بارے میں یک سوئی موجود نہیں ہے۔ یہ معاملہ اس وقت زیادہ اجاگر ہوا ہے جب مسلم لیگ (ن) کی طرف سے اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف کو پی اے سی کی چیئرمین شپ کے لئے نامزد کر دیا گیا۔ میاں شہباز شریف کی نامزدگی محدود مدت کے لئے بتائی گئی ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس منصب کے پارٹی کے اندر ایک سے زائد امیدواروں کی موجودگی میاں شہباز شریف کے سامنے آنے کی وجہ بنی ہے۔ سید خورشید شاہ کا بھی اس دوران ایک بیان سامنے آیا جس میں انہوں نے کہا کہ گزشتہ 10 سال سے یہ پارلیمانی روایت رہی ہے کہ پی اے سی کا منصب اپوزیشن جماعت کے پاس جاتا ہے۔ دو حکومتوں میں ایسا ہو چکا ہے۔ اپوزیشن جماعتوں کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر حکومت نے چیئرمین شپ لینے پر اصرار کیا تو جماعتیں کمیٹی میں نہ شامل ہونے کا فیصلہ کر سکتی ہیں۔ تاہم سپیکر قومی اسمبلی کا مؤقف سامنے آنے کے بعد یہ امکان روشن ہو گیا ہے کہ اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف کو پی اے سی کے چیئرمین شپ مل جائے گی۔ واضح رہے کہ مسلم لیگ (ن) اور پی پی پی کے درمیان ’’میثاق جمہوریت‘‘ میں طے کیا گیا تھا کہ پی اے سی کے چیئرمین شپ اپوزیشن جماعت کے پاس جائے گی۔ مسلم لیگ (ن) اور پی پی پی دونوں نے اس کی پاسداری کی تھی۔ جبکہ تحریک انصاف نے میثاق جمہوریت پر دستخط نہیں کئے تھے۔