مکرمی ! آپ کے موقر جریدہ کے ذریعے بندہ بزرگ سرکاری ملازمین جو آخری عمر میں لڑکوں کے نفرتی برتائو کاشکار ہوتے ہیں ان کے لئے اسمبلی سے قانونی حقوق کے بارے میں قانون سازی کے لئے مختلف فورمز پر بحث ہوتی رہی ہے۔عمر کے اس حصہ میں انہیں معمول سے زیادہ توجہ اور صحت کے مسائل در پیش ہوتے ہیں۔ جبکہ ان کے بچے اپنے مسائل میں الجھ جاتے ہیں وہ ان کا خوش دلی سے علاج معالجہ کرنے پر تیار نہیں ہوتے بلکہ انہیں بوجھ سمجھ کر لاپرواہی کرتے ہیں بندہ بھی اسی قسم کے حالات سے گزر رہا ہے۔ بیٹوں او ر بہوئوں نے تمام جائیداد پر قبضہ کر کے بندہ کو ناکافی پنشن پر گزارہ کرنے پر محدود کر دیا ہے۔ بندہ عاجز نے تنہائی سے نجات پانے کے لئے ایک بے آسرا عورت سے نکاح کر لیا جو ان کو ایک آنکھ نہ بھایا۔ گزشتہ ماہ میرے بیٹوں نے بہوئوں نے اکھٹا ہم دونوں میاں بیوی پر تشدد شروع کر دیا ۔ میری بیوی کو چھت سے نیچے پھینک دیا۔ جس سے اس کو شدید چوٹوں کے علاوہ اس کی بائیں ٹانگ کی ہڈی دو جگہ سے فریکچر ہوگئی لیاقت آباد تھانہ کی پولیس نے جنرل ہسپتال لاہور سے میڈیکل لیگل کیس کرایا جو ریکارڈ موجود ہے۔میں بوڑھا آدمی کہاں انصاف کے لئے جائوں ۔میری ارباب اختیار و اقتدار اور چیف جسٹس آف پاکستان سے استدعا ہے کہ مجھے انصاف دلوایا جائے میرا مکان و گزار کر ایا جائے اور مجھے جانی و مالی قانونی تحفظ فراہم کیا جائے ۔ والدین کے حقوق کے متعلق اسمبلی میں قانون سازی کی جائے تاکہ جوان اولاد کمزور اور بوڑھے والدین کی جائیداد، روپیہ ، پیسہ کوزبردستی ان سے نہ چھین سکیں ۔(حاجی محمد یعقوب ریٹائرڈ انفارمین آفیسر، سکنہ میواتی محلہ کوٹ لکھپت لاہور فون نمبر 0306-4367155)
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024