ہر ایک گھنٹے بعد پاکستان میں دل کا مرض 12 افراد جان لیتا ہے
کراچی (غزالہ فصیح) پاکستان میں دل کے امراض کے باعث ہر ایک گھنٹے میں 12 اموات واقع ہوتی ہیں‘ زیادہ تر 40 سال سے لے کر 60 سال کی عمر کے مرد و خواتین ہارٹ اٹیک کا شکار ہوتے ہیں‘ پاکستانیوں کے جینز میں A بیٹا لائیو پروٹین شامل ہے جس کی وجہ سے ترقی یافتہ ممالک کی نسبت ہمارے ہاں دل کی بیماری وسط عمر سے 10 سال جلد ہی لاحق ہو جاتی ہے‘ کزن میرج دیگر امراض سمیت دل کی بیماریوں کا باعث بھی بنتی ہے‘ سگریٹ‘ پان‘ گٹکا‘ تمباکو سے اجتناب کریں‘ ایکسرسائز اور متوازن خوراک کو معمول کا حصہ بنا کر دل کے امراض سے بچائو ممکن ہے۔ معروف معالجین نے یہ گفتگو کراچی پریس کلب میں آغا خان یونیورسٹی اسپتال اور پریس کلب کے اشتراک سے ’’دل کی صحت کے معائنہ کیمپ‘‘ میں معلوماتی سیشن میں کہیں۔ ڈاکٹر صولت فاطمی نے کہاکہ دنیا بھر میں اب دل کی بیماریوں کو اموات کی نمبر ون وجہ قرار دیا گیا ہے‘ ترقی پذیر ممالک میں عموماً گھر کا سربراہ دل کے امراض کا نشانہ بنتا ہے‘ پاکستان میں بیماری کی متوقع عمر سے 10 سال پہلے نسبتاً نوجوان افراد زیادہ ہارٹ اٹیک کا شکار ہوتے ہیں ہمیں زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے‘ کولیسٹرول 150 سے کم ہونا چاہئے۔ معروف ماہر امراض پھپھڑا ڈاکٹر جاوید خان نے کہاکہ تمباکو نوشی کے باعث پاکستان میں ہر سال ایک لاکھ 60 ہزار افراد موت کا شکار ہوتے ہیں‘ نوجوانوں میں ہارٹ اٹیک کی وجہ سگریٹ اور تمباکو نوشی ہے‘ تمباکو نوشی کی وجہ سے ذیابیطس لاحق ہو کر دل کے امراض کا باعث بنتی ہے۔ کارڈیالوجسٹ ڈاکٹر زینب صمد نے کہاکہ موروثیت کے علاوہ ذہنی دبائو ہارٹ اٹیک کا باعث بنتا ہے ڈیوک یونیورسٹی کی تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ ذہنی دبائو فوری طور پر دل کی رگوں میں تنائو پیدا کرتا ہے‘ دل کی بیماریوں میں مبتلا افراد کو اینٹی ڈپریسنٹ ادویہ دی جائیں۔ کارڈیالوجسٹ ڈاکٹر یاور نے کہاکہ نمک‘ چینی اور تمباکو نوشی سے پرہیز کریں‘ ورزش کو معمول بنائیں اور دل میں ایک وقت کی غذا سبزی یا پھل پر مشتمل ہو تو دل کے امراض سے بچا جا سکتا ہے۔ ڈاکٹر صولت کاظمی نے ہارٹ اٹیک کا شکار فرد کو گھر پر طبی امداد کے متعلق بتایا کہ 75 ملی گرام کی دوا اسپرین مریض کو چبا کر نگلنے کیلئے دی جائیں اور گھٹنے اکڑوں کر کے لٹا دیا جائے‘ فوراً دل کے اسپتال پہنچایا جائے‘ ہارٹ اٹیک کے مریض کو 90 منٹ میں طبی امداد دے کر جان بچائی جا سکتی ہے۔ قبل ازیں AKU کے ڈاکٹر عاصم نے بتایا کہ آغا خان اسپتال کو JICI (جوائنٹ کمیشن انٹرنیشنل) نے ایک مرتبہ پھر عالمی معیار کا طبی و تعلیمی مرکز قرار دیا ہے۔ کراچی پریس کلب کے صدر احمد خان ملک‘ سیکریٹری مقصود یوسفی اور ہیلتھ کمیٹی کے رکن وقار بھٹی موجود تھے 300سے زائد اراکین نے ٹیسٹ کی سہولت سے استفادہ کیا۔