پوری دنیا کے مسلمان امریکی جنونی انتہا پسندوں کے مسلمانوں کے روحانی مرکز و محور پر دہشت گردانہ حملے کےخلاف غم وغصے سے دہک رہے ہیں۔مشرق تا مغرب ہر مسلمان آتش زیرپا ہے۔مغرب کا اصل چہرہ بے نقاب ہوگیا۔صلیبی جنگ اُس مرحلے پر آپہنچی جب شکست پر سیخ پا دنیائے کفرہماری قوت کے اصل مرکز۔ عشق رسولﷺ پرحملہ آور ہوئی ہے۔ یہ وہ محاذ ہے جس پر مسلمان کبھی پسپا نہیں ہوتا! ہارتے ہوئے کم حوصلگی کی شکار یہ قومیںاب بساط ہی الٹ دینا چاہتی ہیں۔ ادھر مسلم دنیا دو واضح حصوں میں منقسم ہے۔ عظیم اکثریت شمعِ رسالت کے دیوانوں، پروانوں کی‘ جو دامانِ مصطفےٰ تھامے ہوئے ہیں اور دوسری طرف امریکہ سے وابستہ پیوستہ شکم پرور،شکم بو حکمران اور اشرافیہ (بدمعاشیہ) پوری دنیا میں مسلمان حسب توفیق، حسبِ ایمان بدلے چکا رہے ہیں۔پاکستان میں یومِ عشقِ رسول کو دجالی قوتوں کی سنت کے عین مطابق الجھانے، متنازعہ بنانے کے تمام طریقے اختیار کیے گئے۔عوام کا ردّعمل حیرت انگیز، ناقابل یقین تھا۔ پورے ملک میں ہر شہر، ہر گلی محلے، ہر مسجد سے عوام کا، ننھے بچوںکو بھی ہمراہ لئے نکل کھڑا ہونا غیر متوقع تھا۔ عشقِ رسول کے نام پر نکلنے والے توڑ پھوڑ، تخریب کاری کا ارادہ لیکر کیونکر نکل سکتے تھے۔ بے حد و حساب ردّعمل کا تاثر تباہ کرنے کیلئے گھیراﺅ جلاﺅ عناصر داخل کئے گئے۔
بے نظیر کے قتل کا معاً بعد پورے ملک کو جس آتش گیری اور توڑ پھوڑ کا سامنا کرنا پڑا وہ کسے یاد نہیں۔ عوام الناس کے پاس تو یہ صلاحیت نہیں کہ وہ آتش گیر مادے گھروں سے لے کر نکلیں۔پٹرول کے لائق پیسے تو انکی جیبوں میں نہیں۔ وہ عشق رسول کی آ گ میں جلنا تو جانتے ہیں سرکاری املاک کی تباہی انکے بس کا روگ نہیں۔ کیا غصب ہے کہ ان پر پہلے اندھا دھند لاٹھیاں برسائی جائیں۔کس جرم میں ؟ شاتمان رسول گوروں کےخلاف احتجاج کرنے پر؟ نوجوانوں کو تشدد کرکے بھڑکایا۔ درمیان میں غنڈہ عناصر چھوڑ کر توڑ پھوڑ کروا کر گولیاں برسانے کا جواز پیدا کیاگیا۔ مقصود؟ دھیان آقاﺅں کی بستیوں تک نہ جائے۔ اسلام آباد میں اتنی شدید آنسو گیس کی شیلنگ کی کہ مارگلہ کی پہاڑیاں بھی رو دیں۔ عوام پر پہلے آپ مسلسل بجلی گیس پٹرول بم گرائیں۔ وہ اپنے دکھ پسِ پشت ڈال کر اس بڑے غم کوروئیں تو اس پر گولیاں، شیلز برسائیں۔! اس دن کا نام ’یوم عشقِ رسول ‘تھا۔یومِ تحفظ نہیں! عشق والوں نے مئے شہادت کا جام پیا۔پروانے بن کر نکلے تھے نچھاور ہوگئے۔عوام جان ہتھیلی پر لے کر نکلے اور سرخرو ہوگئے!
اب باری ہے اس دن کی تخریب کاری کو موضوع بحث بنا کر خلطِ مبحث کی۔سول سوسائٹی کے امریکی تنخواہ دار جو امریکی جنونی انتہا پسند دہشت گردوں بارے اب تک دم سادھے منقار زیر پر رہے،برآمد ہوئے ہیں۔امن کی یہ فاختائیں توڑ پھوڑ کرنے والوں کےخلاف پلے کارڈ لئے ڈالر حلال کر رہی ہیں! میڈیا صاحبان محتاط رہیں۔ امریکی زبان بولنے اور اس ایشو پر دیوانہ وار اٹھنے والوں کی تضحیک ،تحقیر کرکے اپنا اعتماد مزید مجروح نہ کریں تو جہ اصل مسئلے سے ہٹانے کی یہ کوششیں،حکومت اور امریکہ کے بہی خواہوں کی کامیاب نہ ہونگی۔عوام کے غیظ و غضب کا مزید نشانہ بنیں گی۔ اندھا دھند مقدمات بنا کر عوام کو اپنی ڈال دینے کی یہ سازش؟ ذرا احتیاط‘معاملہ اللہ رب العالمین کے رسول کی ناموس اور حرمت کا ہے!
مسلم عوام کو گمراہ کرنے کیلئے پراپیگنڈے کا نیا طومار باندھا جا رہا ہے۔جرمنی، فرانس کے ’ غیر جانبدار‘ (خاکے شائع کرنےوالے ’ غیر جانبدار ‘ملک کے) محققین نے ثابت فرمایا ہے کہ القاعدہ کی قیادت ’سی آئی اے ‘ کے ہاتھ میں ہے! کل تک اسامہ کوبھی سی آئی اے کے ایجنٹ کہتے کہتے ہی شہید کیا تھا۔ یہ دُر فنطنیاں نہ چھوڑیں۔ اب پوری مسلم دنیا القاعدہ بنی آپ کے چھکے چھڑانے پر تُل گئی ہے۔نئے جھوٹ تراشنے پڑینگے۔ یہ سکہ اب نہیں چلے گا! اب عوام کا رُخ بدل گیا ہے۔ اب مسلم دنیا امریکہ اور اسکے ایجنٹ حکمرانوں اور ڈالر خوروں کی طرف متوجہ ہے۔ مسلم ممالک کو یرغمال بنا کر امریکی مفادات کو تحفظ فراہم کرنے والوں کو اپنی فکر کرنی چاہئے۔مسلمان تباہ حال کردئیے۔پاکستان میں نئے سروے کےمطابق ہر تیسرا فرد غربت کا شکار ہے....
رہا کھٹکا نہ چوری کا
دعا دیتے ہیں رہزن کو
سب کچھ گنوادیا۔اب ایمان اور جان باقی ہے۔ جان ایمان پر واری جائےگی تو امریکہ فرانس کی دریدہ دہنوں اور انکے محافظوں کا علاج ہوجائیگا۔ امت اس وقت اپنی عزت و ناموس کی جنگ لڑ رہی ہے۔ مذاکرات بڑی کامیابی(امریکہ کی) سے جاری و ساری ہیں۔ اس دوران دو درجن سے زائد شہری ہی نہیں مارے گئے بلکہ دو عدد امریکی ڈرون حملے بھی ہوئے ہیں وفورِ محبت سے۔ پاکستانی قیادت کی امریکہ موجودگی میں۔کیا یہ پاکستانی عوام،انکے جذبات و احساسات کی نمائندہ اور ترجمان ہیں؟ انہیں گھر واپس بھی آنا ہے۔اس وقت مظاہروں کا یہ تسلسل کتنا بے جہت سہی۔ مگر قوم کی اسلام سے انمٹ، غیر متزلزل وابستگی کا اظہار ہے۔ ان حالات میں قوم کی ترجیح اول امریکی جنگ سے باہر نکلنا ہے۔
یہ فیصلہ کن مرحلہ ہے۔ آزادی¿ اظہار کا پردہ اٹھ چکا ہے۔ڈالروں کے اشتہاروں سے اوباما، ہیلری قوم کو ٹھنڈا نہیں کرسکتے۔ پورے نیٹو ممالک کے حکمران بھی برابر کے مجرم ہیں۔ فرانس نے خوفناک حد تک توہین آمیز خاکے شائع کرنے کی کھلی چھٹی دی۔ سرپرستی کی اور اپنے عملے کو بچانے کیلئے بیس مسلم ممالک میں اپنے سفارت خانے بند کردئیے۔ پوری دنیا میں مظاہرے ہوئے کسی نے یوں نہ روکا۔ فرانس نے مظاہروں پر پابندی لگا کر خواتین سمیت مسلم مظاہرین کو گرفتارکرلیا۔ فرانس ہی نے 18سالہ مسلم لڑکی کو جیل بھیج دیا۔ وجہ؟ حقوق نسواں کہاں گئے؟ کم عمر بچی کا جرم حجاب تھا! کیا اب بھی کسی کو اس عالمی جنگ کے مقاصد و اہداف میں شبہ ہے۔ یہ دجالی جنگ مسلمانوں اور اسلام کےخلاف بدترین تعصب اور نفرت پر مبنی ہے۔
امریکی تعلیمی سماجی تھنک ٹینک ’ پیو“ کےمطابق امریکہ یورپ میں مظلوم ترین اقلیت،بد ترین پابندیوں کا شکار۔ مسلمان ہیں! یہودیوں کے خلاف ریمارکس فیس بک پر آنے کی دیر ہے کہ آزادی¿ اظہار کی دُم پر پاﺅںآجاتا ہے فوراً غائب کردئیے جاتے ہیں۔ مسلمان کو آزادی¿ اظہار کے کوڑے سے ہانکتے ہیں۔ ادھر امریکی غلامی کی انتہا یہ ہے کہ بلور صاحب نے شاتم رسول کے سر کی قیمت کیا مقرر کردی ترتھلی مچ گئی حکومتی ایوانوں میں۔ وزیراعظم صاحب نے ) شاید اپنی یوم عشق والی تقریر واپس لیتے ہوئے) فوراً لاتعلقی ظاہر کرتے ہوئے فرمایا: ’ہم عدم تشدد کے قائل ہیں‘۔ مگر کس کیلئے ؟ بحقِ امریکہ ؟ بحق شاتمانِ رسول؟ اپنوں کیلئے 30 شہریوں کیلئے موت کا پروانہ جاری۔ ڈرون تشدد‘ آپریشن تشدد‘ لاپتہ تشدد۔ پشاور کے نواح میں تشدد زدہ لاشیں؟اب امریکہ حکمرانوں کا گٹھ جوڑ نہیں چل سکتا۔ آپ کو قوم مسلم اور امریکہ میں سے ایک کا انتخاب کرنا ہوگا۔کھر بی بی کو واپس بلائیے۔امریکی سفیر نامزد ہوگئے ہیں وہ آنے کی زحمت نہ اٹھائیں۔ آپ اسامہ کے سر سے کم پر راضی نہ تھے۔ پاکستان کے عوام شاتم رسول کا سر مانگ رہے ہیں۔یہ 18کروڑ کے دلوں کے بادشاہ ﷺ کا معاملہ ہے....
یہ سنا تھا کہ دل ہے تخت ترا
تو انوکھا ہے بادشاہوں میں!
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024