یوم عشق رسول پاکستانی قوم کی طرف سے اتحاد و یگانگت کا ایک عظیم مظاہرہ تھا۔ اس دن نہ کوئی شیعہ رہا نہ سنی۔ تحفظِ ناموس رسالت کےلئے سب ایک ہو گئے اور یہی تو اسلام کا سبق ہے۔ ہم اقلیتوں کے بھی شکر گزار ہیں جنہوں نے پاکستانی بن کر قوم کا بھر پور ساتھ دیا۔ یہ ایک زندہ قوم کی نشانی ہے۔ بہرحال یہ عظیم مظاہرہ قومی املاک کی تباہی کی صورت میں تقریباً سو ارب روپے کے نقصان کے تحفے کے ساتھ 24لاشیں اور بہت سے زخمی بھی چھوڑ گیا جو اسلامی سپرٹ کے بالکل برعکس ہے جو ہمیں بہت کچھ سوچنے پر مجبور کرتا ہے۔
اس بات میں مسلمانوں کو کوئی شک نہیں رہنا چاہیے کہ وہ جتنے بھی اچھے کیوں نہ ہوں۔ جتنی بھی اہل مغرب کی جی حضوری کریں اہل مغرب مسلمانوں کو برداشت کرنے کو تیار نہیں۔ ایسے نظر آتا ہے جیسے تمام دنیا مسلمانوں کےخلاف متحد ہو چکی ہے ۔میانمار۔ بھارت‘ اسرائیل اور امریکہ سب مسلمانوں کواس روئے زمین پر بوجھ سمجھنے لگے ہیں۔ مسلمانوں کو دہشت گردی ۔ عدم برداشت اور ہر قسم کی برائی کی جڑ قرار دیتے ہیں۔ 9/11کا واقعہ ہویا دنیا میں کسی بھی قسم کی دہشت گردی ہو ذمہ دار مسلمانوں کو ٹھہرایا جاتا ہے۔ پھر اسی بہانے مسلمان ممالک پر حملے کرکے لاکھوں بے گناہ مسلمانوں کو شہید کر دیا جاتا ہے۔ انکے وسائل پر قبضہ کر لیا جاتا ہے یا قبضہ کرادیا جاتا ہے یا پھر مسلمانوں کو آپس میں لڑا کر انہیں پتھر کے دور میں پہنچا دیا جاتا ہے۔عراق‘ افغانستان‘ فلسطین اور کشمیر سب ہمارے سامنے ہیں۔ عراق کا کویت پر حملہ یا ایران کے ساتھ طویل جنگ سب مسلمانوں کو ختم کرنے کے عمل کا حصہ ہیں۔ حال ہی میں پوری عرب دنیا کو ” بہارعرب“ کے نام پر غیر مستحکم کر کے خانہ جنگی کی طرف دھکیل دیا گیا ہے۔ بھائی بھائی کا گلہ کاٹ رہا ہے۔ اس خانہ جنگی کی آڑ میں ان ممالک کی سرحدیں تبدیل کرنا ہے۔
مسلمان ممالک کو غیر مستحکم کرنے کی ایک بہت ہی موثر چال مسلمانوں کے مذہبی جذبات بھڑکا کر انہیں اشتعال دلانا ہے اور مسلمان وہ لوگ ہیں جو اشتعال میں آکر اپنے آپ کو ختم کرنا شروع کر دیتے ہیں ۔جلوس نکالتے ہیں۔ پتھراﺅ کرتے ہیں۔ اپنی املاک تباہ کرتے ہیں۔ اپنے لوگ مارتے ہیں۔ اپنی معیشت کی تباہی کا سبب بنتے ہیں۔ یہی اہل مغرب کا مقصد ہے ۔مسلمانوں کو مذہبی اشتعال دلانے کے لئے کبھی مضامین لکھے جاتے ہیں۔ کبھی خاکے اور کارٹون شائع کئے جاتے ہیں اور کبھی گستاخانہ فلمیں بنائی جاتی ہیں۔ یہ سب مسلمانوں پر کاری ضرب لگانے کی چالیں ہیں۔ ان سب کا سرغنہ امریکہ ہے جسکے پس پشت یقینا یہودی لابی کام کر رہی ہے۔ پہلے ڈنمارک میں گستاخانہ خاکے شائع ہوئے۔پھر مختلف ممالک میں مساجد جلانے یا اُن میں غلاظت پھینکنے کے واقعات ہوئے جو اب بھی تسلسل سے جاری ہیں۔ پھر امریکہ کے ملعون پادری ٹیری جونزنے قرآن کریم کی بے حرمتی کی۔ اب گستاخانہ فلم سامنے آگئی۔ یہ سب واقعات اتفاقیہ نہیں بلکہ مسلمانوں کےخلاف گریٹرگیم کا حصہ ہیں۔ اس فلم کے سامنے آنے کے بعد تقریباً تمام مسلمان ممالک میں احتجاج ہوا جسکی بین الاقوامی طور پر کسی نے بھی پرواہ نہ کی بلکہ مسلمانوں کے اشتعال میں مزید شدت پیدا کرنے کےلئے فرانس میں بھی گستاخانہ کارٹون شائع کر دیے گئے اور اب جرمنی میں بھی اسی قسم کی فلم بنانے کا اعلان کر دیا گیا ہے۔اس سب بکواس کو اظہار خیال کی آزادی کا نام دیا گیاہے۔
مسلمان دنیا اس وقت 57ممالک پر مشتمل ہے اور اسکی آبادی تقریباً سوا ارب کے قریب ہے ۔ لگ بھگ ایک ارب مسلمان غیر مسلم ممالک میں بھی آباد ہیںلیکن تمام مسلم دنیا کی سب سے بڑی خامی سائنس اور ٹیکنالوجی سے دوری ہے۔ اپنی مثال ہی لے لیں۔ پاکستان مسلمان دنیا میں واحد ایٹمی طاقت ہے لیکن سوئی اور پیپر پن تک ہم چین سے منگواتے ہیں۔ مختلف مسلمان ممالک قدرتی وسائل سے مالا مال ہونے کے باوجود معاشی طو رپر مفلوک الحال ہیں ۔ جب معیشت نہیں ہوگی تو قومی طاقت کیا ہوگی۔ 57مسلم ممالک میں آج کوئی بھی مسلمان ملک معاشی یا فوجی طور پر مستحکم نہیں۔ ہمارے پاس بڑے بڑے جابر سلطان۔ طاقتور صدور۔ عظیم وزرائے اعظم اور دہشت ناک قسم کے ڈکٹیٹرز موجود ہیں لیکن سب کی ڈوریں امریکہ ہی کے ہاتھ میں ہیں۔ سب کی قسمتوں کے فیصلے وہیں ہوتے ہیں۔ ان فیصلوں کے ساتھ ساتھ مسلمان عوام کے فیصلے بھی وہیں ہوتے ہیں۔ لہٰذا آج کوئی بھی مسلمان ملک یا مسلمان راہنما ایسا نہیں جو امریکہ یا اہل مغرب کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کھڑا ہو سکے۔ سب انہی کے در پر سجدہ ریز ہیں۔ اور تو اور سب مسلمان ممالک مل کر بھی یہودی لابی کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے کیونکہ وہ سب سائنس او ر ٹیکنالوجی میں مسلم دنیا سے بہت آگے ہیں۔
مسلمان ممالک کا دوسرا بڑا المیہ آپس کی چپقلش ہے۔ بہت سے ممالک ایک دوسرے کو برداشت کرنے کو تیار نہیں ۔مزید دکھ کی بات یہ ہے کہ یہ مسلمان ممالک اہل یہود و نصاریٰ کے ساتھ ملکر اپنے ہی بھائیوں کو تباہ کرنے میں مصروف ہیں۔ پہلے سلطنت عثمانیہ اور عربوں کی لڑائی میں دونوں تباہ ہوئے۔ سلطنت عثمانیہ ٹوٹ گئی اور عرب دنیا ٹکڑوں میں تقسیم ہو گئی۔ پھر آٹھ سال ایران اور عراق لڑتے رہے۔ دونوں کمزور ہوئے پھر عراق اور کویت کا جھگڑا ہوا۔ فائدہ اغیار کو ملااور بالآخر یہی حملہ عراق کی تباہی کا سبب بنا۔اب کچھ عرب ممالک۔ امریکہ اور اسرائیل کے ساتھ ملکر ایران کو تباہ کرنا چاہتے ہیں۔ پھر ترکی اور شام کا مسئلہ ۔ انڈونیشیا اور ملائشیا کا مسئلہ اور افغانستان اور پاکستان کا مسئلہ ہے۔ہم دونوں تباہ ہو رہے ہیں لیکن امن اور بھائی چارے کا راستہ نکالنے کو تیار نہیں۔ حالانکہ دونوں ممالک کے عوام قدیم تاریخی اور مذہبی رشتوں میں بندھے ہیں۔ مسلمانوں کی نالائقی۔ بے بسی اور جہالت کا اس سے بڑا ثبوت کیا ہوسکتا ہے کہ تمام ممالک امریکہ اور اہل مغرب سے ہی ہتھیار حاصل کرتے ہیں۔ اپنے تمام وسائل ہتھیاروں کی خریدپر صرف کر دیتے ہیں۔ عوام کا پیٹ کاٹ کر ہتھیاروں کی قیمت ادا کرتے ہیں لیکن ایک دوسرے کا خون بہانے سے باز نہیں آتے۔ فیکٹریاں امریکہ کی چلتی ہیں۔ خوشحالی اہل مغرب کو نصیب ہوتی ہے۔ وسائل مسلمانوں کے خرچ ہوتے ہیں۔ عیش وہ لوگ کرتے ہیں۔ مرنے اور مارنے والے دونوں مسلمان ہیں جبکہ حضورِ کریم کا فرمان ہے کہ تمام مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں۔ ایک حصے کی تکلیف دوسرا حصہ محسوس کئے بغیر نہیں رہ سکتا۔
مسلمانوں کو کمزور اور بے بس کرنے کا ایک اور نادر نسخہ انہیں مذہبی فرقہ واریت۔ لسانی اور علاقائی عصبیت میں تقسیم در تقسیم کرنا ہے جس سے یہ ملک کے اندر اور باہر دونوں محاذوں پر ایک دوسرے کو مارنے اور خون بہانے میں مصروف رہتے ہیں۔
اب مذہبی فرقہ وارانہ منافرت نے پاکستان میں پنجے گاڑ لیے ہیں۔ کوئٹہ میں ہزارہ قبیلہ ۔ فاٹا میںطوری قبیلہ اور گلگت بلتستان کے اہل تشیع حضرات خصوصاً نشانے پر ہیں۔ ان بے گناہ لوگوں کےساتھ جو ظلم ہوا ہے اور اب تک ہو رہا ہے کسی درندگی سے کم نہیں۔معلوم نہیں ہمارے انتہا پسند حضرات اہل تشیع کا خون بہا کر کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ پاکستان کی بربادی کا اس سے بہتر طریقہ کوئی نہیں ہو سکتا۔ کچھ لوگوں کا یہ بھی خیال ہے کہ ایران اور سعودی عرب دونوں اپنی اپنی جنگ پاکستان کی سرزمین پر لڑ رہے ہیں۔ خدا پاکستان کو سلامت رکھے یہ منافرت پاکستان کی سلامتی کےلئے بہت خطرناک ہے۔
اب اہل مغرب کی طرف سے میڈیا کا ہتھیار بہت موثر ثابت ہو رہا ہے۔ اس امریکی فلم اور فرانسیسی کارٹونوں نے عالم اسلام کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ مسلمان دنیا کو سمجھنا چاہیے کہ یہ ایک بہت ہی گہری سازش کا صرف ایک پہلو ہے۔ اس سے مسلمان ممالک غیر مستحکم تو ہو نگے ہی لیکن اسکے ساتھ ساتھ ان کی معیشت کا بھٹہ بھی بیٹھ جائیگا۔ عوام کو مظاہروں پر اکسا کر ان سے قتل و غارت کا کام لیاجارہا ہے۔ مختلف طریقوں سے مظاہروں میں شدت پیدا کی جاتی ہے۔ ان مظاہروں کے ذریعے امریکہ اور اہل مغرب کی املاک کو نقصان پہنچانے کا بندوبست کیا جا رہا ہے۔ اہم شخصیات کو بھی قتل کیا جائیگا جیسے لیبیا میں ہو چکا ہے پھر اپنے لوگوں کی حفاظت کے بہانے امریکہ بہادر اپنی فوج ان ممالک میں داخل کر دیگا اور یہ جدید امریکی Colonialismہوگی۔اس مقصد کےلئے امریکہ میں ایک اوراسلام مخالف گروپ بھی سامنے آگیا ہے جس کی سربراہ ایک پامیلا گیلر نامی خاتون ہیں۔ اس خاتون نے زمین دوز امریکی ریلوے میں اسلام کےخلاف نفرت انگیز اشتہارات چلانے کا اعلان کیا ہے۔ اشتہار میں اعلان کیا گیا ہے کہ اسرائیل کا ساتھ دیں اور جہاد کو شکست دیں۔ جہاد کرنیوالوں کو وحشی قرار دیا گیا ہے۔کاش ہم لوگ اس سازش کی تہہ تک پہنچ سکیں۔ بقول علامہ اقبال....
کبھی اے نوجواں مسلم تدبر بھی کیا تو نے؟
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024