بنگلہ دیش میں سیکولر آئین کی بحالی مہم
میرا نہیں خیال کہ اسلام ہمارا قومی مذہب ہے ، ہم 1972ء کا سیکولر آئین واپس لائیں گے۔ یہ اسلام مخالفانہ بیان بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ واجد کی حکومت کے وزیر اطلاعات مْراد حسن کا ہے۔ جو چند دِنوں قبل اْن دنوں میں سامنے آیا ہے جب بنگلہ دیش کے 38 اضلاع میں اس بات پر احتجاجی مظاہرے جاری ہیں کہ بنگلہ دیش کے ضلع کومیلا میں دْرگا پوجا کے منڈپ میں مْبینہ طور پر بے حْرمتی کے لیے گنیش بْت کے پاس قرآن پاک رکھا گیا ہے۔ جس کی سوشل میڈیا پر فوٹج سامنے آنے کے بعد مسلمانوں کے جذبات مشتعل ہوئے اور سینکڑوں احتجاجی مظاہرین نے متعدد مندروں کو نشانہ بنا ڈالا۔
اب بنگلہ دیش کی بھارت نواز وزیراعظم حسینہ واجد ہندووں کی دلجوئی کے لیے بیان دے رہی ہے کہ وہ پریشان نہ ہوں مظاہرین کے خلاف سخت کاروائی کی جائے گی اور 72 مقدمات درج کر کے 450 مظاہرین گرفتار بھی کر لئے گئے لیکن 88 فیصد مسلم آبادی والے ملک میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے المناک واقعہ کو واجبی سی انکوائری پر موخر کر دیا گیا۔ اْلٹا اس کے وزیر اطلاعات نے اسلام کو بطور سرکاری مذہب ختم کرنے کا عندیہ دینا شروع کر دیا۔
وہ بنگلہ دیش جو 1947 میں قائداعظم کے دو قومی نظریہ اور اسلام کی بنیاد پر آزاد ہوا تھا اْسے بنگلہ دیش کے بانی شیخ مجیب الرحمن کی غدارانہ ذہنیت نے آج سے 60 سال پہلے ہی اسلام پسندی سے ہٹا کر قومیت پسندی پر ڈال دیا تھا اور سب سے پہلے اسلام کی بجائے سب سے پہلے قومیت کا نعرہ لگا کر 1970ء کے الیکشن میں مشرقی پاکستان سے اس لیے بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کر لی کہ مشرقی پاکستان کی آبادی مغربی پاکستان سے زیادہ تھی مشرقی پاکستان میں قومی اسمبلی کی 162 سٹیں تھیں اور مغربی پاکستان میں قومی اسمبلی کی سیٹیں ہی 135 بنتی تھیں۔
1965 ء کی پاک بھارت جنگ میں انڈیا کی بدترین شکست کے بعد انڈیا نے شازشی میدان میں پاکستان سے بدلا لینے کی کاروائیاں شروع کر دیں اور 1966ء میں شیخ مجیب الرحمن کی پْشت پر ہاتھ رکھ کے اسے پاکستان کے خلاف تیار کیا جانے لگ گیا۔1970ء کے الیکشن سے قبل شیخ مجیب الرحمن نے اپنے جو چھ نکات دئیے اْن میں سے پانچ مشرقی پاکستان کی صاف علیحدگی پر مبنی تھے۔ اْنہی نکات کے تحت اْس نے عقل شعور سے عاری ، مشرقی پاکستان کی اکثریتی بنگالی قوم کو اسلام پرستی کے راستے سے ہٹا کر قومیت پرستی کی راہ پر ڈال دیا۔
اس کے چھ نکات میں مشرقی پاکستان کی الگ فوج ، الگ کرنسی ، الگ تجارت ، الگ مالیاتی نظام شامل تھے۔ یہ تمام نکات پاکستان کو دو لخت کرنے کا ایجنڈا تھے ، پھر بھی ایک اسلامی اور قومی اساس قائم رکھنے کے لیے ذوالفقار علی بھٹو نے اس کے پانچ نکات تسلیم کر لئے لیکن یہ انڈین ایجنٹ کسی صورت نہ مانا اور انڈیا سے مل کر بنگلہ دیش کے اندر مکتی باہنی تیار کئے جنہیں انڈیا نے گوریلا ٹریننگ اور اسلحہ دیا پھر انڈین آرمی سے مل کر یہ مشرقی پاکستان کے اندر موجود پاکستان فوج پر حملے کرنے لگ گئے ایک کڑوڑ بنگلہ دیشیوں کو انڈیا میں مہاجر بنوا دیا جسے بنیاد بنا کر اندراگاندھی نے دنیا بھر میں پاکستان کے خلاف پراپیگنڈا کیا۔ جب پاکستانی فوج نے اس کا گھیرا تنگ کرتے ہوئے اسے گرفتار کر لیا تو 3 دسمبر 1971 کو انڈیا نے مغربی پاکستان پر بھی اسی شازش کے تحت حملہ کر دیا مشرقی پاکستان میں مکتی باہنی اور انڈین آرمی میں گھری پاکستانی فوج کو یرغمال بنا لیا گیا اور 16 دسمبر 1971ء کو شیخ مجیب الرحمن کی غداری انڈین مدد سے کامیاب ہوئی پاکستان کو دو لخت کر کے الگ بنگلہ دیش وجود میں آ گیا۔1972ء میں اس نے بنگلہ دیش کی اسلامی شناخت ختم کر کے سیکولر آئین نافذ کر دیا ۔1974ء میں انڈیا اور بنگلہ دیش نے پاکستان کے یرغمال بنائے گئے نوے ہزار فوجی اس شرط پر رہا کرنے کی حامی بھری کہ پاکستان بنگلہ دیش کو تسلیم کر لے۔
بنگلہ دیش کی اسلامی شناخت ختم کرنے کی پاداش میں بنگلہ دیش کی فوج نے 15 اگست 1975 میں شیخ مجیب الرحمن کو خاندان سمیت گولیاں مار کر اسے اور اس کی حکومت کا خاتمہ کر دیا اس فائرنگ میں شیخ مجیب الرحمان اپنے دو بیٹوں سمیت مارا گیا تھا لیکن اس کی دو بیٹیاں زندہ بچ گئیں جن میں سے ایک بنگلہ دیش کی موجودہ وزیر اعظم یہی شیخ حسینہ واجد ہے۔ جو اپنے باپ کے پورے نقش قدم پر چلتے ہوئے مکمل طور پر ہندو نواز ہے۔
بنگلہ دیش کی حالیہ پچاس سالہ جشن آزادی کی تقریبات میں اس نے انڈین وزیراعظم نریندرا مودی کو سرکاری سطح پر دو روزہ بنگلہ دیشی دورے پر مہمان خصوصی مدعو کیا۔ اس سے قبل بھی 1971ء کی پاک بھارت جنگ میں پاکستان کی اسلامی فوج کا ساتھ دینے کی پاداش میں 2010ء کو بنگلہ دیش جماعت اسلامی کے 72 سالہ امیر مطیع الرحمان سمیت چھ افراد کو پھانسی دی۔ 2012ء میں اس نے بنگلہ دیش آزادی کی جنگ میں خدمات دینے پر 63 غیر ملکیوں کو اعزازات دئیے جن میں 31 کا تعلق بھارت سے تھا۔
1988ء میں بنگلہ دیش کے فوجی حکمران ایچ ایم ارشاد نے شیخ مجیب الرحمان کا سیکولر آئین ختم کر کے اسلام کو بنگلہ دیش کا سرکاری مذہب بنا دیا تھا۔۔ 1991 سے لے کر 2006ء تک تین مختلف ادوار میں پندرہ سال جماعت اسلامی اور بی این پی کی مخلوط حکومتوں کے دوران بنگلہ دیش کی آبادی کے بیس فی صد ہندو کم ہو کر دس فیصد تک آ گئے باقی انڈیا نقل مکانی کر گئے تھے۔
حسینہ واجد کی عوامی لیگ کے برسر اقتدار آنے کے بعد دوبارہ بنگلہ دیش میں ہندو آبادی 12 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ بنگلہ دیش کی اسلامی سیاسی جماعتوں اور مذہبی تنظیموں نے حکومت کو خبردار کر رکھا ہے کہ اگر وہ 1972ء کا سیکولر آئین بحال کرنے کا بل لاتے ہیں تو وہ پورے ملک میں سخت احتجاج کریں گے۔۔۔ البتہ 2023ء میں بنگلہ دیش کے متوقع ہونے والے عام انتخابات سے قبل اس قوم پرستی کو فروغ دینے والی عوامی لیگ کے لیے اسلام کو سرکاری مذہب سے تبدیل کر کے سیکولر آئین بحال کرنا اتنا آسان نہیں ہو سکتا۔