اقوامِ متحدہ اور جموں و کشمیر کا یومِ تاسیس: مقبوضہ وادی میں پاکستانی پرچم لہرائے گئے۔ پاکستان عالمی ادارے کا معاون رہا
/24 اکتوبر آزاد جموں کشمیر کے ساتھ اقوامِ متحدہ کا بھی یومِ تاسیس ہے۔ ایک ہی روز یہ ایام دنیا بھر میں اپنے اپنے طور پر منائے جاتے ہیں۔ گزشتہ روز آزاد جموں و کشمیر کا 73 واں جبکہ اقوامِ متحدہ کا 75 واں یوم تاسیس تھا۔ مسئلہ کشمیر کم و بیش اقوامِ متحدہ کے وجود میں آنے کے ساتھ ہی بھارت کے جارحانہ اور توسیع پسندانہ عزائم کے باعث جنم لے چکا تھا۔ یوم تاسیس پر جہاں جہاں دنیا میں وہ اور پاکستانی موجود ہیں جلسے جلوس کرتے ریلیاں نکالتے ہیں۔ سیمینارز اور تقریبات کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ بھارت کی کشمیریوں پر ہونے والی بربریت عالمی برادری کے سامنے رکھ کر اس کا ضمیر جگانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ اقوامِ متحدہ کو اس کے فرائض و اختیارات سے آگاہ کیا جاتا ہے ، اقوام متحدہ کو اپنی قراردادوں کی یاددہانی کرائی جاتی ہے جن میں کشمیریوں کو حقِ استصواب دیا گیا تھا۔ مظفر آباد میں آزاد کشمیر حکومت اور ریاست جموں و کشمیر کے 73 ویں یوم تاسیس کے موقع پر وزیراعظم سیکرٹریٹ میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان نے کہا کہ آج کے دن ہم ان غازیوں، شہیدوں اور مجاہدوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں جنہوں نے اپنے خون سے اس خطہ کو آزادی دلائی۔وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر نے کہا کہ قابض بھارتی فوج کے خلاف سینہ سپر جرأت مند عوام کو سلام پیش کرتے ہیں۔ اقوام متحدہ بھارتی قبضے والے کشمیر میں بدترین مظالم اور انسانیت کی تذلیل کا نوٹس لے۔ وفاقی وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان علی امین خان گنڈا پور نے کہا کہ کشمیری عوام کو ان کا حق خود ارادیت دلوانے تک جدوجہد جاری رکھیں گے۔
پاکستان کے ہاں نہ صرف عالمی اداروں کا احترام پایا جاتا ہے اور اس فیصلوں اور قرار دادوں پر عمل یقینی بنایا جاتا ہے بلکہ ان کی معاونت بھی کی جاتی ہے۔ مسلح افواج کی جانب سے اقوام متحدہ کے 75 ویں یوم تاسیس پر نیک خواہشات کا اظہار کیا گیا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل بابر افتخار کی طرف سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر پیغام میں لکھا گیا کہ پاکستان کے اب تک 2 لاکھ افسر اور جوان 28 ممالک میں 46 مشنز میں خدمات دے چکے ہیں۔ بین الاقوامی امن کے لئے پاکستان کے 158 افسروں اور جوانوں نے جانیں قربان کیں۔ افواجِ پاکستان کی اقوامِ متحدہ کیساتھ امن کیلئے خدمات کی ایک نمایاں اور طویل تاریخ ہے، پاکستان نے 30 ستمبر 1947ء کو اقوامِ متحدہ کے امن مشن میں شمولیت اختیار کی، اقوام متحدہ امن مشن میں شمولیت ایک نامور دور کا آغاز تھا جس کی تاریخ بے مثال ہے۔ پاکستان کا اقوامِ متحدہ کے امن مشن کا آغاز 1960ء میں کانگو میں اپنا پہلا دستہ تعینات کرنے سے ہوا۔ رواں سال نائیک محمد نعیم رضا شہید کو اقوام متحدہ کا خصوصی میڈل عطاء کیا گیا ہے۔ پاکستانی خواتین بھی اقوامِ متحدہ امن مشن کانگو میں امن کے لئے سر گرم عمل ہیں، 83پاکستانی خواتین امن مشن کا حصہ ہیں۔
اقوامِ متحدہ سے قبل ایک لیگ آف نیشنز بھی ہوا کرتی تھی۔ وہ فیل ہو گئی۔ کئی ممالک نے اس سے علیحدگی اختیار کر لی تھی۔ اقوام متحد کو اپنی بقا کا ادراک بھی ہونا چاہئے۔ اس کے ایجنڈے پر کب سے فلسطین اور کشمیر ایشوز ہیں۔ او آئی سی مسلم ممالک کی بڑی تنظیم ہے۔ اقوام متحدہ کے بعد سب سے زیادہ کثیر الملکی آرگنائزیشن ہے۔ بوجوہ اس میں اتحاد کا فقدان ہے۔ او آئی سی مضبوط ہوتی باہمی اختلافات اس کی یکجہتی و یگانگت پر اثرانداز نہ ہوئے ہوتے تو اب تک فلسطین اور کشمیر کا مسئلہ حل ہو چکا ہوتا یا اقوامِ متحدہ کی ہیئت تبدیل ہو گئی ہوتی۔
اقوامِ متحدہ نے عراق اورافغانستان پر امریکہ کو حملے کی اجازت دی۔ ان دونوں ممالک کی اینٹ سے اینٹ بجا دی گئی۔ لاکھوں افراد لاحاصل جنگ کا ایندھن بن گئے۔ اُدھر بھارت کی بربریت اور سفاکیت جاری ہے۔ جہاں بھارت کے مظالم سے لاکھوں کشمیریوں کا خونِ ناحق بہہ چکا ہے۔ چادر اور چاردیواری کا تصور مفقود ہے۔ تشددکے ذریعے کشمیریوں کو موت کے گھاٹ اُتار کر گڑھوں میں پھینک کر مٹی ڈال دی جاتی ہے بعید نہیں زندہ انسانوں کو بھی درگور کر دیا جاتا ہو۔ 5 / اگست 2019ء کو کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کرنے کے بعد سفاکیت کا طوفان بپا کیا گیا۔ پہلے روز سے لاگو کی گئی پابندیوں میں نرمی نہیں لائی جا رہی۔ وادی میں عقوبت خانے کم پڑ گئے تو بھارت میں عقوبت خانوں میں ہزاروں کشمیریوں کو منتقل کیا گیا۔ کشمیری کسی پابندی کو خاطر میں نہیں لا رہے جن پر بھارتی فورسز سیدھی فائرنگ کرتی ہیں۔ مگر ان کے جذبہ حریت کو دبانا ممکن نہیں۔ بھارت نے فوجیوں کی تعداد ساڑھے نو لاکھ تک بڑھا دی ہے۔ پابندیوں اور ظلم و جبر میں اضافے سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی المیہ بدترین صورت اختیار کر چکا ہے۔ عالمی برادری کیا آخری کشمیری کے بھارتی سفاکیت کی نذر ہونے کی منتظر ہے؟
ایک طرف پاکستان ہے جو اقوامِ متحدہ کے ساتھ تعاون کے راستے پر چل رہا ہے اس کے باوجود اسے ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں رکھا گیا ہے اور بلیک لسٹ ہونے کی تلوار سر پر لٹک رہی ہے۔اُدھر بھارت ہے جو اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کی دھجیاں اُڑا رہا ہے۔ ان پر عمل کرنے کو تیار نہیں ہے بھارت کی رعونت کا اس امر سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں وہ نہ صرف غیر جانبدار میڈیا ، انسانی حقوق کی تنظیموں اور پارلیمنٹیرینز کو داخل ہونے کی اجازت نہیں دیتا بلکہ اس نے اقوام متحدہ کے مبصرین کا بھی وادی میں داخلہ بند کر رکھا ہے۔ کیا اقوامِ متحدہ بھارت سے خوفزدہ ہے ، ایسا نہیں ہے تو پھر بھارت کے کشمیریوں پر مظالم بند کرائے ، انہیں استصواب کا حق دلائے۔ یوم تاسیس کے موقع پر مقبوضہ کشمیر میں قائداعظم، صدر علوی اور وزیراعظم عمران کے بڑی تعداد میں پوسٹر چسپاں کئے گئے اور پاکستانی پرچم لہرائے گئے۔ اس نوشتہ کو مودی سرکار پڑھ لے مگر کشمیری کسی صورت بھارت کے ساتھ رہنے کو تیار نہیں۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024