پیر‘ 8 ؍ ربیع الاول 1442ھ‘ 26؍اکتوبر 2020ء
پی ایس او کرپشن کیس میں ملزم ایک ارب واپس دینے کو تیار ہو گیا: نیب
یہ ملکی تاریخ کی سب سے بڑی پلی بارگین تسلیم کی جا رہی ہے۔ نیب والے اس پر شادیانے بجا رہے ہیں۔ مگر یہ سب صرف اور صرف عوام کو دھوکا دے رہے ہیں۔ اصل حقیقت یہ ہے کہ پی ایس او میں 23 ارب روپے کی کرپشن ہوئی ہے۔ اس میں سے صرف ایک ارب 29 لاکھ روپے ادا کر کے ملزم اپنی گردن چھڑانا چاہتا ہے۔ اب کوئی بھی عقل مند اگر اپنے ذہن پر زور ڈال کر حساب لگائے تو معلوم ہو گا کہ کہاں 23 ارب کہاں ایک ارب یہ تو سراسرگھاٹے کا سودا ہے۔ ثابت بکرا ہضم کرنے والا اب دمچی دے کر گنگا میں نہانے کی تیاری کر رہا ہے۔ باقی 22 ارب روپے کہاں سے واپس آئیں گے کون دے گا۔ کیا باقی ملزمان بھی واپسی پر تیار ہیں یا یہ صرف اکیلا ہی اپنے گناہوں کا مداوا کرنا چاہتا ہے۔ مزہ تو جب آتا کہ 23 میں سے کم از کم 20 ارب ہی واپس وصول ہو سکتے۔ باقی ملزمان نے اگر 22 ارب کھائے ہیں تو کیا اس ملزم کو صرف سوا ارب ملے تھے۔ پلی بارگین 100 میں سے 3 یا 4 فیصد پر نہیں کم از کم 80 فیصد تک کی واپسی پر ہونا چاہئے۔ یہ کوئی مفت کی ریوڑیاں نہیں کہ سب جیبیں بھر بھر کر لے جائیں اور چند دانے واپس کریں۔
٭٭٭٭٭
بھارت میں مسلم پولیس افسر نے شدید دبائو کے بعد داڑھی منڈوا لی
اس بات پر گرچہ اس مسلمان پولیس افسر پر گرفت نہیں ہو گی۔ مگر بھارتی حکمرانوں سے ضرور پوچھا جا سکتا ہے کہ انہیں صرف مسلمانوں کی داڑھی سے ہی کیوں تکلیف ہے۔ کیا بھارت میں ہندو اور سکھ داڑھی نہیں رکھتے۔ ان بے ہنگم داڑھی رکھنے والوں کے مقابلے میں مسلمان تو پھر بھی صاف ستھری خط بنائی مناسب انداز والی خوبصورت داڑھی رکھتے ہیں جو چہرے پر سوٹ بھی کرتی ہے۔ اس کے برعکس ذرا ہندو یوگیوں کی داڑھی دیکھ لیں کتنی بد ہیت اور بدنما نظر آتی ہیں نہ صفائی نہ کٹائی یوں لگتا ہے جیسے جھاڑ جھنکار اگا ہو۔ سکھ بھی داڑھی رکھتے ہیں اور سب رکھتے ہیں۔ فوج اور پولیس میں ان کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔ مگر آج تک بھارتی حکمرانوں کو جرأت نہیں ہوئی کہ وہ ان کو داڑھی منڈوانے کا حکم دیں ۔ کیونکہ بھارتی حکمران جانتے ہیں کہ ایسے حکم پر سکھ ان کے سر منڈوا ڈالیں گے۔ اب مسلمان قدرے مظلوم ہیں۔ انہیں سیاسی طور پر سماجی طور پر مذہبی طور پر ہر طرف سے دبایا جاتا ہے۔ اذان ہو یا داڑھی اس پر پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ یہ انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی ہے جس کی اجازت کوئی نہیں دے سکتا۔ اگر داڑھی رکھنا جرم ہے تو بھارتی پولیس اور فوج میں سب کو بلاتفریق داڑھی منڈوانے کا حکم دیا جائے صرف مسلمانوں کو تختہ مشق نہ بنایا جائے۔
٭٭٭٭٭
مریم کو سالگرہ مبارک ۔ اب وہ بڑی ہو جائیں : فواد چودھری
مریم نوازکے سخت بیانوں کے بعد حکمران جماعت کے ترجمان بھی ان کے خلاف کیل کانٹوں سے لیس ہو کر صف آرا ہو چکے ہیں۔ فیاض چوہان، شبلی فرار نے تو انہیں مادرِ کرپشن اور جھوٹوں کی آئی جی قرار دیا ہے۔ مادر قوم ، مادر جمہوریت جیسے القابات ہمارے ملک میں ہر سیاسی جماعت کے کارکن اپنی خواتین رہنمائوں کو دیتے رہتے ہیں ، مگر اب یہ جو مادر کرپشن کا خطاب ہے یہ شاید پہلی مرتبہ کسی کو ملا ہے۔ شبلی فراز نے تو ان کو کیبلری کوئین کے اعلیٰ درجے پر بھی فائز کر دیا ہے۔ اس پر یہی کہا جا سکتا ہے۔ ’’یہ رتبہ بلند ملا جس کو مل گیا‘‘ فیاض چوہان نے جھوٹوں کی آئی جی کہہ کر جس طرح ان کی دھاک بٹھائی ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے اب پی ٹی آئی والوں کو ان کے مقابلے میں کوئی ڈی آئی جی رینک کا جھوٹا تلاش کرنا ہو گا جو مقابلے میں آ سکے۔ شیخ رشید تو وزیر بن چکے ہیں وہ اب عمر کے اس حصے میں ہیں جہاں لاکھ کوشش کے باوجود کشمکش کو دوبارہ انگور نہیں بنایا جا سکتا اس لیے اب وہ مقابلے کی بجائے ڈرانے اور خوف دلانے پر زیادہ زور دیتے ہیں۔ یہ تو مریم نواز کی بہادری ہے کہ اس کے مقابلے میں اتنے منہ زور مخالف صف آرا ہیں اور وہ تنہا چاروں طرف گولہ باری کر رہی ہیں۔ ورنہ ایسے موقع پر کوئی دوسری حکمت عملی بھی اپنائی جا سکتی ہے۔
٭٭٭٭٭
فرانسیسی صدر کو دماغی معائنے کی ضرورت ہے۔ اردگان، ترکی نے سفیر واپس بلا لیا
فرانس میں متنازعہ خاکوں کی اشاعت اور اسلام و مسلمانوں کے خلاف فرانسیسی صدر کے معتصبانہ رویہ پر باقی مسلم ممالک میں فی الحال خاموش احتجاج جاری ہے جو ایمان کی کمزور ترین شکل ہے۔ مگر ترکی نے اس معاملے میں جرأت مندانہ موقف اختیار کر کے مسلم امہ کی ترجمان کی ہے۔ فرانس میں اس وقت مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز مہم عروج پر ہے۔ صرف فرانس ہی کیا جرمنی میں دیکھ لیں کیا ہو رہا ہے۔ اسی طرح کئی اور یورپی ممالک میں بھی مسلم دشمن پالیسیاں اپنائی جا رہی ہیں۔ سب نہ سہی مگر چند فیصد لوگ اس انتہا پسندی کا شکار ہو رہے ہیں مگر فرانس میں سرکاری سطح پر جس طرح فرانسیسی صدر اسلام اور مسلمانوں کے بارے میں زہر اُگل رہے ہیں وہ کہیں اور سننے میں نہیں آیا۔ اب ترکی کے صدر نے فرانس سے اپنا سفیر واپس بلا کر اس کا اچھا جواب دیا ہے۔ مگر اس سے بھی اچھا کام یہ کیا ہے کہ فرانسیسی صدر کیلئے مشورہ دیا ہے کہ ان کے دماغ کا معائنہ کرایا جائے۔ واقعی یہ درست بھی ہے کیونکہ صحیح الدماغ سربراہ مملکت اپنے ملک میں کسی عقیدے یا مذہب کے ماننے والوں کیخلاف ایسی زبان نہیں بولتا جو فرانسیسی صدر بول رہے ہیں۔
٭٭٭٭٭