پروفیسر راشدہ قریشی ۔۔۔۔
ڈاکٹر وجاہت بخاری ایف ایم ایچ میڈیسن اینڈ ڈنٹسٹری کالج اور ایف ایم ایچ انسٹی ٹیوٹ آف الائیڈ ہیلتھ سائنسز کے بانی ممبران میں سے ہیں۔ مذکورہ ادارے آج جس مقام پر میں اس کے پیچھے ڈاکٹر وجاہت ایسی محنتی‘ ذہین انسان دوست اور عظیم شخصیت کا بہت بڑا حصہ ہے گذشتہ روز ان سے ایک غیر رسمی ملاقات کے دوران جو باتیں سنیں وہ میں آج اپنے کالم کا حصہ بنانے پر مجبور ہوں۔ ڈاکٹر وجاہت بخاری کی سوچ گلوبل اور عمل بالکل لوکل ہے۔ فرماتے ہیں کہ انٹر نیشنل سٹینڈرڈ کے مطابق ایک ہزار افراد کیلئے 2.5 فیصد ڈاکٹرز کا ہونا ضروری ہے۔ جبکہ فرانس میں ایک ہزار افراد کیلئے 3.5 فیصد جرمن کی ایک ہزار آبادی کیلئے 4.2 فیصد اور امریکہ کے ایک ہزار افراد کیلئے 2.4 ڈاکٹرز فیصد ہیں جبکہ پاکستان میں ایک ہزار نفوس کیلئے صرف 0.4 فیصد ڈاکٹرز فیصد ڈاکٹرز موجود ہیں جوکہ صحت عامہ کے شعبے کیلئے لمحہ فکریہ ہے۔ ڈاکٹر وجاہت بخاری نے بتایا کہ ہمارے ملک کی 17 کروڑ آبادی کیلئے 4 لاکھ 25 ہزار ڈاکٹرز کی عمومی ضرورت ہے لیکن بدقسمتی سے ہمارے ہاں ڈاکٹرز کی یہ تعداد صرف ڈیڑھ لاکھ ہے۔ ہمارے ہاں ڈاکٹرز کی افزائش کا تناسب سالانہ دس ہزار ہے۔ اس رفتار سے ہمیں اپنی مطلوبہ ضرورت پوری کرنے کیلئے دس سال لگیں گے جبکہ آبادی کا تناسب بھی روز افزوں بڑھ رہا ہے۔ اس لئے شعبہ صحت کا یہ ڈاکٹرز کی کمی کا مسئلہ نہ صرف گھمبیر بلکہ لامتناہی معلوم ہو رہا ہے۔ تجربے میں آیا ہے کہ طب کے شعبے میں 70 فیصد لڑکیاں داخل ہو رہی ہیں جن میں سے بیشتر شادی کے بعد طب کی عملی زندگی کو خیرباد کہہ جاتی ہیں اور قابل نوجوان مرد ڈاکٹرز بیرونی ممالک کو اپنے پیشے کے اعتبار سے زیادہ پرکشش تصور کرکے وہاں چلے جاتے ہیں۔ اس وقت پاکستانی لاتعداد ڈاکٹرز امریکہ و مشرق وسطیٰ میں کام کر ہے ہیں جوکہ پاکستانی لاس ہے مزید یہ کہ اپنے ملک میں نرسنگ الائیڈ ہیلتھ سائنسز اور پیرا میڈیکل سٹاف کی صورتحال اس سے بھی زیادہ بدتر ہے۔لیفٹیننٹ کرنل (ر) ڈاکٹر وجاہت بخاری اس وقت سی ایم ایچ لاہور میڈیکل کالج ابن سینار میڈیکل کالج اور بھٹی انٹرنیشنل ٹیچنگ ہسپتال قصور میں بھی گورننگ باڈی کے ممبر و ایڈوائزر وکنسلٹنٹ ہیں۔ تاہم ان کی یہ بات ہم سب پاکستانیوں کیلئے باعث فخر ہے کہ وہ گرین کارڈ ہولڈر ہونے اور یورپی ممالک کے اہم بین الاقوامی میڈیکل انسٹی ٹیوٹس و ہسپٹلز سے اعلیٰ عہدوں کی پیشکشوں کے باوجود ملک کیلئے اسی اپنی سرزمین پاک کیلئے اپنی مہارت‘ قابلیت اور ذہانت کو اپنی عوام کی بہبود کیلئے استعمال کر رہے ہیں۔
ڈاکٹر وجاہت بخاری ایف ایم ایچ میڈیسن اینڈ ڈنٹسٹری کالج اور ایف ایم ایچ انسٹی ٹیوٹ آف الائیڈ ہیلتھ سائنسز کے بانی ممبران میں سے ہیں۔ مذکورہ ادارے آج جس مقام پر میں اس کے پیچھے ڈاکٹر وجاہت ایسی محنتی‘ ذہین انسان دوست اور عظیم شخصیت کا بہت بڑا حصہ ہے گذشتہ روز ان سے ایک غیر رسمی ملاقات کے دوران جو باتیں سنیں وہ میں آج اپنے کالم کا حصہ بنانے پر مجبور ہوں۔ ڈاکٹر وجاہت بخاری کی سوچ گلوبل اور عمل بالکل لوکل ہے۔ فرماتے ہیں کہ انٹر نیشنل سٹینڈرڈ کے مطابق ایک ہزار افراد کیلئے 2.5 فیصد ڈاکٹرز کا ہونا ضروری ہے۔ جبکہ فرانس میں ایک ہزار افراد کیلئے 3.5 فیصد جرمن کی ایک ہزار آبادی کیلئے 4.2 فیصد اور امریکہ کے ایک ہزار افراد کیلئے 2.4 ڈاکٹرز فیصد ہیں جبکہ پاکستان میں ایک ہزار نفوس کیلئے صرف 0.4 فیصد ڈاکٹرز فیصد ڈاکٹرز موجود ہیں جوکہ صحت عامہ کے شعبے کیلئے لمحہ فکریہ ہے۔ ڈاکٹر وجاہت بخاری نے بتایا کہ ہمارے ملک کی 17 کروڑ آبادی کیلئے 4 لاکھ 25 ہزار ڈاکٹرز کی عمومی ضرورت ہے لیکن بدقسمتی سے ہمارے ہاں ڈاکٹرز کی یہ تعداد صرف ڈیڑھ لاکھ ہے۔ ہمارے ہاں ڈاکٹرز کی افزائش کا تناسب سالانہ دس ہزار ہے۔ اس رفتار سے ہمیں اپنی مطلوبہ ضرورت پوری کرنے کیلئے دس سال لگیں گے جبکہ آبادی کا تناسب بھی روز افزوں بڑھ رہا ہے۔ اس لئے شعبہ صحت کا یہ ڈاکٹرز کی کمی کا مسئلہ نہ صرف گھمبیر بلکہ لامتناہی معلوم ہو رہا ہے۔ تجربے میں آیا ہے کہ طب کے شعبے میں 70 فیصد لڑکیاں داخل ہو رہی ہیں جن میں سے بیشتر شادی کے بعد طب کی عملی زندگی کو خیرباد کہہ جاتی ہیں اور قابل نوجوان مرد ڈاکٹرز بیرونی ممالک کو اپنے پیشے کے اعتبار سے زیادہ پرکشش تصور کرکے وہاں چلے جاتے ہیں۔ اس وقت پاکستانی لاتعداد ڈاکٹرز امریکہ و مشرق وسطیٰ میں کام کر ہے ہیں جوکہ پاکستانی لاس ہے مزید یہ کہ اپنے ملک میں نرسنگ الائیڈ ہیلتھ سائنسز اور پیرا میڈیکل سٹاف کی صورتحال اس سے بھی زیادہ بدتر ہے۔لیفٹیننٹ کرنل (ر) ڈاکٹر وجاہت بخاری اس وقت سی ایم ایچ لاہور میڈیکل کالج ابن سینار میڈیکل کالج اور بھٹی انٹرنیشنل ٹیچنگ ہسپتال قصور میں بھی گورننگ باڈی کے ممبر و ایڈوائزر وکنسلٹنٹ ہیں۔ تاہم ان کی یہ بات ہم سب پاکستانیوں کیلئے باعث فخر ہے کہ وہ گرین کارڈ ہولڈر ہونے اور یورپی ممالک کے اہم بین الاقوامی میڈیکل انسٹی ٹیوٹس و ہسپٹلز سے اعلیٰ عہدوں کی پیشکشوں کے باوجود ملک کیلئے اسی اپنی سرزمین پاک کیلئے اپنی مہارت‘ قابلیت اور ذہانت کو اپنی عوام کی بہبود کیلئے استعمال کر رہے ہیں۔